عالمی ادارۂ صحت نے کرونا کی بھارتی قسم کو عالمی تشویش کا باعث قرار دے دیا


فائل فوٹو
ویب ڈیسک — عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا وائرس کی بھارتی قسم کو عالمی تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ برس سامنے آنے والی وائرس کی یہ قسم زیادہ آسانی سے پھیل رہی ہے۔

کووڈ-19 پر عالمی ادارۂ صحت کی تیکنیکی ٹیم کی سربراہ ماریا وین کیرکھوو نے پیر کو ایک بریفنگ میں کہا کہ “بھارت میں پائی جانے والی کرونا کی قسم کو ہم عالمی سطح پر تشویش کا باعث بننے والی قسم قرار دے رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ یہ تو واضح ہے کہ وائرس کی بھارتی قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ تاہم اب بھی اس ‘ویرینٹ’ کے مطالعے اور مزید معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بھارت میں وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بننے والے کرونا ‘ویرینٹ’ B.1.617 کا انکشاف گزشتہ برس دسمبر میں ہوا تھا۔

بھارت کے بعد وائرس کی یہ قسم دنیا کے بعض دیگر ممالک تک بھی پہنچ گئی ہے جس کے بعد کئی ممالک نے بھارت پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق بھارت سے قبل کرونا وائرس کی برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل میں پہلی مرتبہ پائی جانے والی قسم کو تشویش کا باعث قرار دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ بھارت میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران کرونا وائرس نے تباہی مچا رکھی ہے جہاں کئی روز سے یومیہ تین لاکھ سے زائد کیسز جب کہ ہزاروں افراد روزانہ ہلاک ہو رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی چیف سائنس دان سومیا سوامی ناتھن کا کہنا ہے کہ بھارت میں پائی جونے والی کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ، اس کی وجہ سے بیماری کی شدت اور اس کے خلاف اینٹی باڈیز کے ردِعمل کا مطالعہ جاری ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ “اب تک ہم جو جان پائے ہیں اس کے مطابق ویکسین وائرس کی اس قسم کے خلاف بھی مؤثر ہے اور طریقۂ علاج بھی وہی ہے جو وائرس کی دوسری اقسام کے لیے ہے۔”

بھارت میں کرونا کی تازہ ترین صورت حال

بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر کی شدت جاری ہے اور منگل کو مزید تین ہزار 876 افراد اس وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں۔

وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں تین لاکھ 29 ہزار 942 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد دو کروڑ 29 لاکھ 92 ہزار 517 تک پہنچ گئی ہے۔

ملک میں کرونا کیسز اور اموات میں اضافے کے باعث وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت پر ملک گیر لاک ڈاؤن کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments