’نئے پاکستان‘ کو بڑے نقصان سے بچانا ہوگا!


وہ جو کہتے تھے کہ مغرب کو مجھ سے بہتر کوئی نہیں جانتا اور فرانس کے سفیر کو نکالنے سے ’نقصان‘ ہمارا ہوگا۔ تو کوئی جاکر ان سے ذرا پوچھے کہ فرانس کے سفیر کو نہ نکالنے سے کیا پاکستان کا نقصان ہونے سے بچ گیا؟ یا پھر ریاست کے وہ معاملات جو افہام و تفہیم اور مذاکرات کی میز پر بات چیت سے حل ہونے چاہیے تھے وہ بے تحاشا مارا ماری، پرتشدد احتجاج، پابندیاں اور ہلڑ بازی کی حکمت علمی اپنانے سے نقصان ہونے سے بچ گیا؟

بقول ہمارے وزیراعظم صاحب انہوں نے تو ملک و قوم کا ’نقصان‘ ہونے سے بچا لیا! بس ہوا کچھ یوں کہ وہ ’مغرب‘ جس کو ہمارے وزیر اعظم سے زیادہ بہتر کوئی نہیں جانتا اس ہی ’مغرب‘ کے اہم ترین ممالک یعنی کہ یورپی پارلیمنٹ کے 27 ممبر ممالک نے مشترکہ اور متفقہ طور پر پاکستان کے جی ایس پی اسٹیٹس سے متعلق قرار منظور کر لی۔ جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ سال 2014 میں پاکستان کو جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرینسز (جی ایس پی) پلس کے تحت دی گئی تجارتی رعایتوں پر نظر ثانی کی جائے اور پاکستانی حکومت سے کہا گیا کہ وہ توہین مذہب کے قوانین میں ترمیم کرے۔ اس سے قبل 2020 میں یورپی کمیشن نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں 2022 تک توسیع کردی تھی۔

جی ایس پی اسٹیٹس کے تحت ترقی پذیر ممالک سے یورپی یونین کی مارکیٹس میں آنے والی مصنوعات سے درآمدی ڈیوٹی ہٹا دی جاتی ہے۔ اور یہ درجہ پانے والا ملک انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیات کے تحفظ اور طرز حکمرانی میں بہتری سمیت 27 بین الاقوامی معاہدوں کے نفاذ کا پابند ہوتا ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کی اس قرارداد سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے پاکستان کو دو محاذ پر خطرہ لاحق ہے۔ ایک طرف پاکستان پر لٹکتی ایف اے ٹی ایف کی تلوار اور دوسری طرف جی ایس پی پلس سے دستبرداری کا مطالبہ، جس کا مطلب پاکستانی معیشت کو ہونے والا اربوں ڈالر کا نقصان ہے۔ یہ دوہرا خطرہ پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

پاکستان پر لٹکتی فیٹف کی تلوار اور یورپی یونین میں ممکنہ طور پر ختم ہونے والا جی ایس پی پلس اسٹیٹس ان سب کے پیچھے دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی اور تشدد کے خاتمے میں ناکامی سے لے کر متعدد عوامل شامل ہیں۔ لیکن یہاں پر غور طلب بات یہ ہے کہ جب پاکستان کے خلاف یہ قرارداد یورپی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اس وقت پاکستان نے اس قرارداد کو ناکام بنانے کے لیے سفارتی سطح پر لابنگ اور نیٹ ورکنگ کیوں نہیں کی؟

پاکستان کو چاہیے تھا کہ سفارتی اور ڈپلومیٹک چینلز کے ذریعے یورپی یونین کو اس بات پر قائل کرے کہ یورپی یونین میں پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد غیر منصفانہ ہے۔ لیکن شاید یورپی ممالک کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں کہ پاکستان بحیثیت ریاست انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، لاپتا افراد کی عدم بازیابی اور اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافی سے لے کر آزادی اظہار رائے پر لگائے جانے والی قدغن تک ہر جرم کا مرتکب ہے۔

یورپی مارکیٹ میں پاکستان کا جی ایس پی اسٹیٹس ختم ہونے کی صورت میں پاکستانی معیشت پر پڑنے والے مضر اثرات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اپنے گھر کی صفائی کرے یعنی کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو، گڈ گورننس کا نظام ہو احتساب کا اعلی معیار اور اس سب کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط سیاسی اور معاشی نظام ہو۔ لیکن کیا یہ سب اس ملک میں ممکن ہے جہاں اشرافیہ صرف اپنے مقاصد کے تحفظ کے لیے ملکی مفادات کی قربانی دینا جانتے ہوں؟ جہاں سیاسی اور معاشی نظام کو ہر لمحہ نئے چیلنجز کا سامنا ہو؟ ایسے ممالک کی سالمیت کو ہمیشہ بیرونی دباؤ اور مشکلات کا سامنا ہی رہتا ہے۔

یورپی پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف پیش کی جانے کی والی قرارداد پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے لیکن اگر اس کے محرکات کو ختم نہ کیا گیا، تو آج یورپی پارلیمنٹ، تو کل فیٹف اور پھر کوئی اور اس ہی طرح پاکستان کی سالمیت کے خطرہ اور اندرونی معاملات میں مداخلت کا حقدار ٹھہرے گا۔

ویسے تو وزیر اعظم صاحب نے حالیہ دورہ سعودی عرب میں ایک بار پھر جلد ’نئے پاکستان‘ کی نوید سنائی ہے لیکن ان کو یہ بتانے اور ادراک کرانے کی ضرورت ہے کہ صرف کرپٹ مافیا کے خاتمے یا ہر کسی کا احتساب کرنے سے ’نیا پاکستان‘ نہیں بنے گا بلکہ نئے پاکستان کی بنیاد رکھنے کے لیے خود احتسابی کے ساتھ ساتھ، پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر مزید سبکی اور شرمندگی سے بچنے کی ضرورت ہے اور اس سب کے لیے دہشتگردی، انتہاپسندی، پرتشدد واقعات اور عدم برداشت جیسے رویوں سے سختی سے نمٹنا ہوگا۔

ہم کو ایسے گرہوں کی سرپرستی سے دستبردار ہونا ہوگا جو کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں، اقلیتوں کو نشانہ بنائیں اور مذہب کے نام پر اپنے مطالبات ریاست اور عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کریں۔ صرف ایسی ہی صورت میں ’نیا پاکستان‘ قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی پلس پر لگنے والی ممکنہ پا بندیوں کا مقابلہ کرسکے گا اور شاید کسی بڑے نقصان سے بچ جائے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments