فوننگ: کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت چینی علاقے میں سالگرہ کی تقاریب پر پابندی، شادی بیاہ اور جنازوں کے لیے نئے قواعد جاری


 

چین

جنوب مغربی چین کے ایک علاقے نے سالگرہ سمیت دیگر کئی تقاریب پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

فوننگ کاؤنٹی نے شادی بیاہ اور جنازوں کے حوالے سے بھی نئے قواعد کا اعلان کیا ہے جن کے مطابق 200 یوان (31 امریکی ڈالر) سے زیادہ کے نقد تحائف پر بھی پابندی ہو گی۔

واضح رہے کہ یہ قواعد اس علاقے کے تمام رہائشیوں پر نہیں بلکہ کمیونسٹ پارٹی کے اراکین، سرکاری افسران اور گاؤں کی تنظیم کے عہدیداروں پر عائد ہوتے ہیں۔

چین میں تقربیات میں تحفے کے طور پر نقد رقم دینے کی روایت ہے تاہم اس طرح بااثر حلقوں میں رشوت کی لین دین بھی ہوتی ہے۔

یہ پہلی بار نہیں کہ کمیونسٹ پارٹی نے اپنے ارکان کے خلاف اس طرح کی کارروائی عمل میں لائی ہو۔

سنہ 2015 میں انسداد بدعنوانی کے تحت پارٹی نے اپنے اراکین پر کھانے پینے پر زیادہ خرچ کرنے، گالف کلب کا حصہ بننے اور نجی کلب میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔

چین کئی برسوں سے اپنے شہریوں پر سادہ اور کم خرچ والی شادی کی تقریبات کے لیے زور دیتا آ رہا ہے۔

چینی

گذشتہ ہفتے جاری ہونے والے نئے ہدایت نامے کے مطابق سالگرہ، ملازمت میں ترقی یا نئے گھر کی خوشی کی تقریبات پر رواں مہینے سے پابندی عائد ہو گی۔

اس حوالے سے قواعد میں کچھ خاص اصول بھی ہیں جن پر عمل کرنا ہو گا۔

یونن صوبے کی کاؤنٹی میں میں اب سرکاری افسران کو ایڈوانس میں مقامی حکومت کو شادی کی تقریبات کی تفصیلات، اس پر آنے والے اخراجات اور مہمانوں کی فہرست دینا ہو گی۔

شادی میں مہمانوں کے لیے 20 سے زیادہ میز (دستر خوان) نہیں ہوں گے اور مہمانوں کی فہرست 200 سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

اگر کھانے کا انتظام کسی ہوٹل میں کیا گیا ہے تو پھر ایسے میں ایک مہمان کا کھانا 50 یوان سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے اور اگر ایسی تقریب گھر میں منعقد کی جا رہی ہے تو پھر ایک دسترخوان پر 300 یوان سے زیادہ کا خرچ نہیں ہونا چائیے۔

ایک شادی کی تقریب میں کاروں کی تعداد بھی دس سے کم ہو گی۔

چین

چین کی ثقافت میں شادی اور آخری رسومات کسی کے سماجی رتبے کا اندازہ لگانے کے اہم مواقع سمجھے جاتے ہیں اور بعض دفعہ برسر اقتدار سیاسی رہنماؤں سے معاشرے کی امیدیں ہوتی ہیں کہ وہ زیادہ خرچ والی تقریبات کا اہتمام کریں گے۔

ایک عام شادی کی تقریب میں سینکڑوں لوگ شریک ہوتے ہیں اور مہمان مالی تحائف بھی لے کر آتے ہیں۔ چھوٹے گاؤں میں تو خوشی غمی کی ایسی تقریبات کئی دن تک جاری رہتی ہیں جن میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود رہتی ہے۔

اس نئے ہدایت نامے میں آخری رسومات کے لیے بھی نئے قواعد کا اعلان کیا گیا ہے جہاں خاندان کے غم میں شریک ہونے کے لیے بھی پیسے دیے جاتے ہیں۔

اب آخری رسومات تین دن سے زیادہ جاری نہیں رکھی جا سکیں گی اور اس کی تفصیلات بھی مقامی حکومت کو دس دن کے اندر جمع کرانا ہوں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp