خود اعتمادی کیسے حاصل کریں؟


Self Doubtہماری ترقی کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ یہ بظاہر اتنا خطرناک اور مہلک نہیں لگتا لیکن یہ پاؤں میں لگے چھوٹے سے کانٹے اور ٹائر میں چھوٹے سے کیل کی وجہ سے ہونے والے سوراخ کی مانند ہے، جو ایک دم نہیں لیکن آہستہ آہستہ ٹائر کو نقصان پہنچائے بغیر ٹیوب سے ہوا نکال دیتا ہے بلکہ ایسے ہی جیسے ہم رات کو اپنی گاڑی کھڑی کریں اور صبح جب کام پر جانے لگیں تو ٹائر میں ہوا کم ہوتی ہے۔

سیلف ڈاؤٹ ہماری صلاحیتوں، اعتماد اور یقین کو بڑی آسانی اور خاموشی کے ساتھ تباہ کر دیتا ہے۔ بدقسمتی یہ بھی ہے کہ سیلف ڈاؤٹ باہر سے نہیں بلکہ ہمارے اندر سے ہی ہمارے اندیشوں اور انجانے خوف کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ جو ہمارے ماحول اور معاشرے کی دین ہوتا ہے۔ میں نے زندگی میں اکثر لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ صلاحیتوں، خوبیوں، اسکلز اور مثبت رویے کے باوجود اپنے کیرئیر میں زیادہ آگے نہیں بڑھ پاتے۔ خود اعتمادی کا فقدان ان کے پاؤں کی سب سے بڑی زنجیر ہوتا ہے جو اپنی زندگی کا آغاز تو بڑے جوش و خروش اور گرم جوشی سے کرتے ہیں لیکن کچھ ہی عرصے بعد جب حالات کے طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ اپنی ذات پر بھروسا نہ ہونے کی وجہ سے ہمت

ہار دیتے ہیں اور حالات کے ہاتھوں بازی ہار جاتے ہیں۔ خود اعتمادی کا فقدان ہمیں اکثر آگے بڑھنے سے روکنے والی سب سے طاقتور آواز ہوتی ہے۔ یہ آپ کی قدرتی صلاحیتوں کے بہترین اظہار کرنے سے آپ کو روکتی ہے۔ کسی کا کیا خوب کہنا ہے کہ If you have 0 % Doubt، you are outہم اپنی ذات کے متعلق بے شمار خدشات اور خوف کا شکار ہوتے ہیں۔ اپنی ذات پر اعتماد کی کمی کی بے شمار مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں چند درجہ ذیل ہیں :

اپنی ذات کی پہچان نہ ہونا۔
رب کی ذات پر یقین نہ ہو نا۔
والدین کی جانب سے بہتر تعلیم و تربیت کا نہ ملنا۔
بہتر اسکولنگ اور اساتذہ کا نہ ملنا۔
مثبت اور سازگار ماحول کا میسر نہ ہو نا۔
منفی لوگوں اور سوچوں میں زیادہ تر وقت گزار نا۔
دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنا۔
اپنی صلاحیتوں کا ادراک نہ ہو نا۔
ناکامی اور کامیابی کا خوف۔
نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کا خوف۔

جدید ریسرچ کے مطابق بے شمار ایسے ٹولز اور طریقے کار ہیں جن کی بدولت آپ خود اعتمادی کے فقدان پر قابو پا کر زندگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔

شک کی آواز کو روکیں :
جب بھی آپ کے اندر سے ایسی آواز آئے کہ تم نہیں کر سکتے۔ اس آواز کو روکیں۔
ماضی کی کھڑکی میں جھانکیں :

جب بھی منفی سوچیں اور انجان خوف آپ پر حاوی ہونے لگے تو ماضی کے ان واقعات کی خوش گوار یادوں کو یاد کریں۔ میں آج بھی جب کسی مشکل وقت میں پریشان ہو تا ہوں تو اپنی میٹرک کی مارک شیٹ نکال کر دیکھتا ہوں اور خود کو یہ یاد دلاتا ہوں کہ اگر میں نے میٹرک کا مشکل ترین امتحان پاس کر لیا تھا تو یہ مشکل میرے لئے کچھ نہیں۔

دوسروں کی مدد حاصل کریں :

اس ضمن میں کسی بھی انسان سے مدد لینے سے گھبرائیں نہیں، دوسروں سے مدد لینے سے ہم دوسروں سے اپنے تعلقات مضبوط کرتے ہیں۔

اپنی ذات کی پہچان:

اپنی ذات کے بارے میں خدشات کا شکار انسان کبھی بھی آ گے نہیں بڑھ سکتا اس لئے لازم ہے کہ اپنی ذات کے بارے میں آگاہی حاصل کی جائے اور خود کی پہچان کی جائے، یعنی خود شناسی کے ذریعے خود آگاہی اور فرض شناسی کا سفر شروع کیا جائے۔

اپنی ذات کا SWOT تجزیہ کریں :

اپنی قدرتی صلاحیتوں، مہارتوں، خوبیوں، کمزوریوں کے بارے میں جاننے بغیر آپ اپنی زندگی میں مواقع اور خدشات سے آگاہ نہیں ہوسکتے۔

دوسروں سے موازنے سے اجتناب کریں :

دوسروں سے اپنی ذات کا موازنہ کرنا اپنی ذات اور شخصیت کی توہین ہے کیونکہ قدرت نے آپ کو منفرد اور مختلف بنایا ہے۔

آپ کا وقت آئے گا دوسروں سے موازنہ ہماری مثبت توانائی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ بس اپنے حصے کا کام کرتے جائیں۔ آپ کے وقت پر قدرت آپ کو ضرور صلہ عطا کرے گی۔ ولیم شیکسپیئر نے کیا خوب کہا ہے۔ ”ہمارے خوف ہمارے غدار ہیں، اور ہمیں محروم کر دیتے ہیں، اس اچھائی سے جو ہم جیت سکتے ہیں۔ صرف کوشش نہ کرنے کے خوف سے؟“

اپنے اندر کے انجانے خوف اور خدشات پر قابو پاکر اپنی ایک پر اعتماد اور پر سکون و کامیاب زندگی بسر کر سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments