ویکسین کی دونوں خوراک حاصل کرنے والے امریکیوں کو ماسک کی ضرورت نہیں: صدر بائیڈن


صدر بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس ماسک سے متعلق سی ڈی سی کی گائیڈ لائن کے متعلق اعلان کرنے آرہے ہیں۔ 13 مئی2021، فوٹو اے پی۔
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی جنہیں ویکسین لگ چکی ہے، ان میں سے زیادہ تر کو اب ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اگر کسی نے ویکسین نہیں لگوائی، تو اسے ہر صورت میں ماسک پہننا ہو گا۔

جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ یہ اعلان وبائی امراض کے کنٹرول سےمتعلق ادارے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی سفارش کے بعد کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کیلئے یہ ایک اچھا دن ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ سی ڈی سی نے سفارش کی ہے کہ امریکی نہ صرف کھلی بلکہ بند جگہوں پر یا اجتماعات میں بھی بغیر ماسک پہنے جا سکتے ہیں۔ نائب صدر کاملا ہیرس بھی اس پریس کانفرنس کے دوران صدر کےہمراہ موجود تھیں۔ دونوں نے ماسک نہیں پہنا ہوا تھا۔

خیال ہے کہ صدر بائیڈن کے اس اعلان کے بعد معمول کی زندگی کی جانب لوٹنے کا راستہ ہموار ہونا شروع ہو جائے گا۔

صدر بائیڈن نے بار بار زور دے کر کہا کہ بارہ سال سے زیادہ عمر کے تمام امریکی ویکسین لگوائیں، کیونکہ یہ ان کے ذاتی تحفظ کیلئے ضروری ہے، اور ویکسین اب ہر امریکی کیلئے میسر ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب ویکسین لگوانے کیلئے متعین مقامات پر امریکیوں کو پہلے سے وقت لیکر جانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چار جولائی تک ستر فیصد امریکی ویکسین لگوا چکے ہوں گے۔ سرکاری اعداد کے مطابق، اب تک ایک سو سترہ ملین امریکیوں، یعنی امریکہ کی پینتیس فیصد آبای کو ویکسین کی دونوں خوراکیں مل چکی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں صدر بائیڈن کا کہنا تھا اگر دو اشخاص نے ویکسین لگوا رکھی ہے، تو ہاتھ بھی ملا سکتے ہیں اور ایک دوسرے کو گلے بھی مل سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکیوں نے لمبا سفر طے کیا ہے۔ وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں پر عمل کرنے کے لئے انہوں نے امریکیوں کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی معیشت کی تعمیر نو کریں گے، اور امریکہ کے بہت اچھے دن شروع ہونے والے ہیں۔

اس سے قبل بیماریوں پر کنٹرول اور ان سے پیشگی بچاو کے ادارے سی ڈی سی کے عہدیداروں نے بھی ایک گائیڈلائن جاری کی ہے، جس میں کہا گیا کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں لینے والے افراد کو کھلے مقامات پر ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔ ادارے نے یہ سفارش امریکہ میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں کمی جیسے عوامل کو بھی مدِ نظر رکھتے ہوئے کی ہے۔ تاہم، عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر وبا دوبارہ شدت پکڑتی ہے تو پھر اِن رہنما اصولوں میں تبدیلی بھی آ سکتی ہے۔

سرکاری اعدادو شمار کے مطابق، امریکہ میں شروع کے آٹھ ماہ کے مقابلے میں، کرونا وائرس سے متاثرہ نئے مریضوں کی تعداد میں اور اموات کی شرح میں بھی کمی آئی ہے۔ اس سال جنوری تک،امریکہ میں روزانہ تین ہزار افراد ہلاک ہو رہے تھے، یہ تعداد اب کم ہو کر چھ سو یومیہ ہو گئی ہے۔

تاہم، اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، سی ڈی سی کی سفارشات میں پابندیوں کی یہ نرمی ہوائی جہازوں میں سفر کے دوران اور صحت سے متعلق سہولتوں، یعنی ہسپتالوں اور کلینک وغیرہ کیلئے نہیں ہے۔ سی ڈی سی عہدیداروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ چند دفتروں یا کارخانوں میں ماسک پہننے کی پابندی نافذ العمل رہے گی۔ عہدیداروں نے زور دیکر کہا کہ وہ لوگ جن کی قوت مدافعت کم ہے، انہیں ماسک نہ پہننے سے متعلق اپنے ڈاکٹروں سے رجوع کرنا ہو گا۔

سی ڈی سی کے عہدیداروں نے کرونا وائرس کے خلاف بننے والی ویکسین کے موثر ہونے کے بارے میں حقیقی دنیا سےبڑی تعداد میں اکٹھا کئے گئے شواہد کا حوالہ دیا جن سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ ویکسین لگوانے سے کرونا وائرس کی زیادہ تیزی سے پھیلنے والی تبدیل شدہ اقسام میں بھی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، یہ تبدیلی، وبا سے تنگ آئے امریکیوں کیلئے علامتی اور عملی طور پر ایک بڑے تغیر کی عکاسی کرتی ہے۔ لاکھوں امریکی، گزشتہ ایک سال سے عالمی وبا سے عائد پابندیوں کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں سی ڈی سی پر تنقید میں اضافہ ہو رہا تھا کہ وہ ضرورت سے زیادہ محتاط ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو شکوہ تھا کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں حاصل کرنے کے باوجود، وہ زیادہ سرگرمیوں میں شامل نہیں ہو رہے۔

ان نئے رہنما اُصولوں کا مطلب ہے کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں حاصل کرنے والے امریکی اب وبا پھیلنے سے پہلے والی معمول کی زندگی کی جانب لوٹ سکیں گے، جس میں شخصی طور پر سکول اور کام پر جانا شامل ہے، جو کہ گزشتہ سال مارچ میں ختم ہو گیا تھا۔

چھوتی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاوچی نے بھی سی ڈی سی کی گائیڈ لائنز اور صدر جو بائیڈن کی طرف سے ماسک گائیڈلائنز پر خطاب پر فوری ردعمل میں سی این این کے ساتھ گفتگو کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان گائیڈ لائنز کو ’پری میچور‘ نہیں کہیں گے بلکہ اس کو صحیح سمت میں ایک اہم قدم قرار دیں گے۔ ڈاکٹر فاوچی نے کہا کہ توقع رکھی جا سکتی ہے کہ جیسے جیسے زیادہ سے زیادہ افراد ویکسین لگوائیں گے، زندگی معمول کی طرف آ سکے گی۔

انتھونی فاوچی سے جب بچوں کو ویکسین دینے کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی سی بارہ سال کی عمر تک کے بچوں کے لیے ایک ویکسین کی منظوری دے چکی ہے اور آگے چل کر کوشش ہو گی کہ ویکسین کے لیے بچوں کی عمر کو بارہ سے نو سال، نو سے چھ سال اور چھ سے تین سال پر لایا جائے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments