چین کا خلائی روبوٹ کامیابی سے مریخ پر اتر گیا


چین کے سرکاری میڈیا نے سنیچر کو اعلان کیا ہے کہ اُس نے مریخ پر کامیابی سے ایک روبوٹ اتار لیا ہے۔

چھ پہیوں والے ژورونگ روبوٹ نے مریخ کے نصف کُرّہ شمالی میں موجود ایک وسیع میدانی علاقے یوٹوپیا پلینیٹیا پر لینڈ کیا۔

اس خلائی گاڑی نے بحفاظت اترنے کے لیے ایک حفاظتی کیپسول، ایک پیراشوٹ اور ایک راکٹ پلیٹ فارم کا استعمال کیا۔

اس کام کی مشکل نوعیت کو دیکھتے ہوئے یہ ایک حیرت انگیز کامیابی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پرسیویرینس کی مریخ پر اترنے کی حیران کُن تصویر جاری

ناسا کے پہلے چھوٹے ہیلی کاپٹر کی مریخ پر کامیاب تاریخی پرواز

مریخ پر 3000 دن: ناسا کیوروسٹی روور نے سرخ سیارے پر کیا دیکھا؟

اب تک صرف امریکہ نے ہی مریخ پر کامیابی سے لینڈ کرنے میں ملکہ حاصل کیا ہے۔ یہ کوشش کرنے والے دیگر تمام ممالک کے لینڈرز یا تو کریش کر گئے یا پھر سطح پر اترنے کے فوراً بعد ہی اُن سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے ایک خصوصی پیغام میں مشن کی ٹیم کو اس کی ‘حیران کُن کامیابی’ پر مبارکباد دی۔

‘آپ میں بہادری تھی کہ آپ نے یہ چیلنج قبول کیا، اس میں مہارت حاصل کرنی چاہی اور ہمارے ملک کو خلائی تحقیق کی اگلی صفوں میں لا کھڑا کیا۔’

امریکہ کے خلائی ادارے ناسا میں ہیڈ آف سائنس تھامس زربوچن نے بھی چین کو مبارک باد دی۔

‘میں عالمی سائنسی برادری کے ہمراہ پراُمید ہوں کہ اس مشن کے ذریعے سرخ سیارے کے بارے میں انسانی علم میں اضافہ ہوگا۔’

روسی خلائی ایجنسی روس کوسموس نے کہا کہ یہ کامیابی مستقبل میں روس اور چین کے خلائی شعبے میں تعاون کے لیے اچھا شگون ہے۔

یہ روبوٹ سنیچر کو بیجنگ کے مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے (عالمی وقت کے مطابق جمعے کی رات 11 بجے) مریخ پر اترا۔

اسے اپنے سولر پینلز پھیلانے اور زمین پر سگنل واپس بھیجنے میں 17 منٹ لگے۔

ژورونگ کا مطلب آگ کا خدا ہے۔

چینی انجینیئروں کو سگنلز پہنچنے میں تاخیر سے بھی نمٹنا تھا۔

مریخ اس وقت ہم سے 32 کروڑ کلومیٹر دور ہے جس کا مطلب ہے کہ وہاں سے بھیجا گیا ریڈیو سگنل زمین پر پہنچنے میں تقریباً 18 منٹ لگتے ہیں۔

سائنسدانوں کو توقع ہے کہ وہ اس روور سے 90 مریخی دنوں تک کام لے سکتے ہیں جس دوران یہ وہاں کی زمینی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ مریخ کا ایک دن 24 گھنٹوں اور 39 منٹ کا ہوتا ہے۔

اس روور پر ایک لیزر موجود ہے جس سے یہ وہاں موجود پتھروں کی کیمیائی ساخت کا پتا لگا سکتا ہے جبکہ اس پر ایک ریڈار ہے جس کا کام زیرِ سطح پانی تلاش کرنا ہے۔

یوٹوپیا پلینیٹیا وہی خطہ ہے جہاں پر ناسا نے سنہ 1976 میں اپنا وائیکنگ ٹو مشن اتارا تھا۔

یہ 3000 کلومیٹر پر پھیلا ایک وسیع و عریض علاقہ ہے اور کچھ ثبوت ہیں کہ یہ کسی زمانے میں سمندر ہوا کرتا تھا۔

سیٹلائٹس کی لی گئی تصاویر سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کی گہرائی میں بڑی مقدار میں برف موجود ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp