ماں باپ کو بتا کر ڈیٹ پر جائیے


\"\"

سب سے پہلے اپنے پڑھنے والوں سے بہت معذرت اگر آپ میں سے کسی کی بھی میری تحریر سے دل آزاردی ہوئی ہو۔ انسان فطراتا بہت جلد باز ہے، ہم حقائق سے منہ چھپا تو سکتے ہیں، منہ موڑ نہیں سکتے، کیوں کہ حق بات میں سچائی ہوتی ہے اور سچ سامنے آکر ہی رہتا ہے، میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ میرے لکھنے سے آپ کو کیا اعتراض ہے؟ میں آپ کی رائے کی عزت کرتی ہوں، مگر اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں یہ آپ کی ہاں میں ہاں ملانا شروع کردوں۔ میری اپنی رائے ہے، آپ کی اپنی ہے۔ نہ مجھے حق حاصل ہے کہ میں اپنی رائے آپ پر مسلط کروں نہ ہی آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ آپ مجھ پر اپنی رائے مسلط کریں۔ ہم اگر واقٰعی پڑھے لکھے اور با شعور لوگ ہیں تو ہمیں لوگوں کی رائے کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ مجھے ڈیٹ کا مفہوم سمجھا دیجئے؟ شاید میرا ناقص ذہن اس لفظ کی صحیح تشریح کرنے سے قاصر ہے۔

میں جاننا چاہوں گی کہ کیا آپ اپنے والدین کو بتا کر ڈیٹ پر جاتے ہیں؟ مجھے آپ کی ڈیٹ سے قطعا کوئی اعتراض نہیں، آپ کا جو دل چاہے کیجئے، آپ اپنے عمل کے خود ذمے دار ہیں۔

میں خود ایک لڑکی ہوں۔ مجھے آپ یہ کیوں بتانا چاہتے ہیں کہ لڑکی کیا ہوتی ہے؟ جذبات کیا ہوتے ہیں؟ محبت کس جذبے کا نام ہے؟ کیا آپ مجھے لڑکی کی شناخت کروانا چاہتے ہیں؟ یا یہ بتانا چاہتے ہیں کہ لڑکی چاہتی کیا ہے؟ میں حیران ہوگئی کہ میری تحریر میں ایسا کیا تھا کہ آپ نے لعنت ملامت شروع کردی۔

کیا بغیر ڈیٹ کے لوگوں کی شادیاں نہیں ہوتیں؟ کیا ڈیٹ کرنا لازم ہے؟ کیا آپ میں اتنی ہمت و جرات ہے کہ آپ اپنے ماں باپ کو بتا کر ڈیٹ پر جائیں؟ آخر شادی تو انہوں نے ہی کرنی ہے تو انہیں بھی بتا دیں کے میں کسی کے ساتھ آج ڈیٹ پر جارہا ہوں یا جارہی ہوں؟ کوئی حرج نہیں اور میرا خیال ہے جو جوڑے ڈیٹ کرتے ہیں ان میں اتنی ہمت تو ہونی چاہیے کہ وہ ماں باپ کو بھی اپنی ڈیٹ کا بتا سکیں، تاکہ اگر آپ کسی شاپنگ مال یا فوڈ کورٹ میں پائی جائیں یا پائے جائیں تو ان کا سر شرم سے نہ جھکے۔

میں ڈیٹ کے خلاف نہیں دھوکے کے خلاف ہوں۔ ماں باپ کو پہنچنے والی تکلیف کے خلاف ہوں۔ آج ہم اتنے باشعور ہوگئے ہیں کہ ہمیں اپنے سارے حقوق کا تو علم ہے لیکن ماں باپ کے لئے ہمارے کیا حقوق ہیں اس کا ہمیں کوئی علم نہیں۔

میں یہ بھی نہیں کہتی کہ ماں باپ ہمیشہ درست ہی ہوتے ہیں یا ان کی پرورش میں کوئی کمی نہیں ہوتی ہوگی، یقینا ہمارے اردگرد کا ماحول، ہمارے وسائل، ہماری اقدار، ہمارا تعلیمی پس منظر، ہماری شخصیت کی تکمیل میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور جب ہم ان میں سے کس عنصر کے حصول سے محروم رہ جاتے ہیں تو وہ ہماری شخصیت میں بھی ہماری محرومی کی ترجمانی کرنا شروع کردیتا ہے۔

اختیار کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ اور عورت یا مرد کے اختیار کی کیا حد ہے؟ آپ کے خیال میں با اختیار مرد اور بااختیار عورت کون ہوتے ہیں؟ کیا بااختیار مرد یا عورت ہونے کا تمغہ صرف ڈیٹ کرنے سے ملتا ہے؟ کیا شادیاں بغیر ڈیٹ کے نہیں ہوا کرتیں؟ اور اگر ہوتی ہیں تو کیا ساری کی ساری نا کامیاب ہی ہوتی ہیں؟ کیونکہ ان جوڑوں کو ڈیٹ کرنا نصیب نہیں ہوئی؟ اور ساری کامیاب شادیاں کیا ڈیٹ کے بعد ہی ہوپاتی ہیں؟

میں نے کب کہا ڈیٹ نہ کیجئے؟ میں نے تو دھوکہ دینے سے منع کیا ہے۔ جھوٹ بولنے سے منع کیا ہے۔ ماں باپ کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے سے منع کیا ہے۔

کیا ساری محبت، ساری چاہت کا حصول ڈیٹ سے ہی ممکن ہے؟ کیا آپ یہ گارنٹی دے سکتے ہیں کہ آپ کی ڈیٹ آپ کے جیون ساتھی کے صحییح انتخاب میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی؟

میں جتنی عورتوں کے حقوق کی علمبردار ہوں شاید ہی کوئی ہو، میری تحریں پڑھئے اطمینا کے ساتھ، پھر ضرور اپنا تجزیہ دیں، مجھے پڑھ کر بہت خوشی ہوگی۔

میڈیا کیا عورت کے حقوق کے لئے آواز بلند نہیں کرتا؟ کیا عورت کو آج سے پچیس سال پہلے اتنا اختیار تھا کہ وہ ٹیلی ویژن پر اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی ترجمانی کرسکے؟ میڈیا عورت کے مسائل کی ترجمانی کررہا ہے اور کیا دیکھنا چاہیں گے آپ؟

جو میڈیا نہیں دکھا رہا وہ میں لکھ رہی ہوں۔ وہ آپ پڑھنے سے نالاں ہیں۔ کیا میں مرد کی شخصیت پر نہیں لکھتی؟

عورت ہونے کا ہر گز مطلب یہ نہیں کے میں عورت کی مظلومیت کا رونا روتی رہوں، میں کیوں لکھوں ان مسائل پر جن پر پہلے سے میڈیا شور مچا رہا ہے؟ اپنا وقت ضائع کرنے کا کوئی شوق نہیں مجھے نہ ہی دوسروں کا۔

نہ ہی مرد فرشتہ ہے نہ ہی عورت۔ ہم سب انسان ہیں اور ہم سب میں اچھائیاں اور برائیاں ہوتی ہیں۔ پسند کیا شادی ہونا بہت اچھی بات ہے، اور میں خود بھی پسند کی شادی کے ہی حق میں ہوں، لیکن یہ بات کہنا کہ پسند کی شادی کے لئے ایک انسان پر اعتماد کرکے ملاقاتیں کرنا، گھومنا پھرنا مستقبل میں ہونے والی آپ کی کامیاب شادی کی ضمانت ہے تو آپ کو صرف یہی کہوں گی کہ ماں باپ کو بتا کرڈیٹ پر جائیے۔ پر اعتماد ڈیٹ منائیے اور میری تحریر پر دل نہ جلائیے۔


آج کی لڑکیاں: ڈیٹنگ اور ماں باپ کو دھوکہ

انہیں مسئلہ عورتوں کے ‘ڈیٹ’ کرنے سے نہیں ‘اختیار’ سے ہے

عورت کے ڈیٹ کرنے کا حق – جائز یا ناجائز؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments