تم مجھے صاف کچن دو، میں تمہیں تمیز دار قوم دوں گا


ہاتھوں میں لہسن کی مہک ہے، جسم مکمل پسینے میں، برتن سارے دھو لیے، سنک سے چپکنے کے بعد اب پیٹ پر سے قمیص گیلی ہے، پھر کیا ہوا؟ کچن تو صاف ہو گیا نا؟

اب نہائیں گے آرام سے، پھر واپس آ کے دیکھیں گے بھائی جو دال روٹی کرنی ہے، ابھی تو بس یہ میلے گیلے کپڑے بدلیں، صاف ستھرے ہوں، اس کے بعد کچن کا منہ دیکھیں گے۔

نہاتے ہوئے بھی وہی روحانی خوشی محسوس ہو گی کہ یار چلو شکر ہے وقتی کچن صاف ہو گیا، اب باقی سارا دن آرام سے نکلے گا، رات کو ایک بار پھر تھوڑا جوڑ توڑ ہو گا، جان سکون میں۔

نہا کے بندہ باہر نکلے، بال بنائے، تھوڑی خوشبو لگائے، کچن میں جا کر جو دیکھے تو پھر وہی گند۔ سنک میں چار برتن پورے لتھڑے ہوئے پڑے ہیں، آٹا سلیب پہ بکھرا ہوا ہے، توا، اسے بھی روٹی پکانے کے بعد نہیں صاف کیا کم بخت، کون ہے یہ دوسرا انسان؟

آپ نہایت محنت سے رگڑ رگڑ کے چولہے کو صاف کریں گے، اس کا رم الگ کر کے اسے مانجھیں گے، چولہے کے نیچے ابال کی وجہ سے جو دودھ یا چائے گری ہے اسے صاف کریں گے، چکناہٹ کے نشان دور کرنے کے لیے باقاعدہ پورے چولہے کا ڈرائی غسل صحت ہو گا لیکن دوسرا بندہ۔ ایک منٹ میں چائے ابال کر، گرا کے، گندا پتیلا ادھری پھینک کے فرنٹ ہو جائے گا۔ آپ جتنا مرضی غصہ کر لیں مگر یہ کوئی لڑائی کی بات تھوڑی ہے؟ بھئی اب انسان باورچی خانے میں بھی چائے نہ بنائے تو اور کیا کرے؟ اور ہاں، چائے انڈیلتے ہوئے جو مگ سے باہر گری ہو گی اس کے گول گول نشان بھی آپ کو چاند مبارک کہیں گے۔

فریج کو دیکھ لیں۔ ہفتے میں ایک بار جس دن وقت ملے گا اس کی پورے دل جان سے مکمل صفائی ہو گی۔ دروازوں پہ لگے آٹے والے یا چکنے ہاتھ، شیلف پہ جمی دیگچی کی کالک، دیواروں پہ لگا ملک شیک، انڈوں والی جگہ پہ وہی ایک انڈا جو ہمیشہ رکھنے کے بعد پتہ لگتا ہے ٹوٹا ہوا تھا، اس کا نشان، مکھن جیم والی جگہ کی چپچپاہٹ، سبزی والا خانہ جہاں سوکھا ہوا دھنیا آپ کے انتظار میں ہو گا، دو چار گلے ہوئے ٹماٹر، سب صاف ہوں گے۔ اس باکس کو دھویا جائے گا۔ فریزر ڈی فروسٹ ہو گا۔

سب کرنے کے بعد شام کو جب آپ نے فریج کھولنا ہے تو سب سے پہلے ہاتھ کو دوبارہ ایک چکنا سا ہینڈل ویلکم کرے گا، کھولیں تو بس اندر پھر کوئی نہ کوئی چیز الٹی ہو گی۔ دوسرے انسانوں کو آخر سمجھ کیوں نہیں آتی؟

آپ چمکا لیں مائیکرو ویو، پلیٹ نکالیں، اسے الگ دھوئیں، نیچے والا تین پہیوں کا فریم پاک صاف کریں، مائیکرو کی دیواریں برتنوں کے لیکوئڈ سے رگڑیں، باہر والا حصہ شیشہ کر دیں، اے ون کر کے باہر نکلیں، گھنٹے بعد واپس آئیں تو اسی میں کوئی نیک بخت پورے پانچ منٹ کی سیٹنگ پہ سالن گرم کرنے کے لیے چھوڑ گیا ہو گا اور سالن پھت پھت کی آواز کے ساتھ دوبارہ سے مائیکرو کی دیواروں پہ چپکا ہو گا۔

ڈسٹ بن کو بھرے پورا دن ہو گیا، ابھی معاملہ تکلیف دہ ہونے والا ہے، آپ نے فٹافٹ ناک بند کی، منہ پرے کیا، شاپر نکالا اوپر سے بند کر کے باہر رکھ دیا، واپس آ کے نیا شاپر چڑھایا، ٹی وی دیکھنے کے بعد جیسے ہی واپسی ہوتی ہے ساری ہڈیاں اور آم کے چھلکے شاپر ہٹا کے خالص ڈسٹ بن کے اندر پھینکے گئے ہیں؟ کیوں آخر کیوں؟ کون کرتا ہے ایسا؟

روٹی بنائی، آٹا سمیٹا، بیلن صاف کی، توا دھویا، چمکایا، گوندھا ہوا آٹا فریج میں رکھا، کھانا کھایا، واپسی پہ گندھا آٹا باہر ہے اور بیلن پھر گندی پڑی ہے۔ ایسا ہوتا ہے نا؟

آپ سب کچھ چھوڑیں، دو پلیٹوں کے باوجود آخر ٹرے میں ہڈی پھینکنا کیوں پسند کیا جاتا ہے؟ ٹرے کو دھونا کتنا مشکل ہے، کوئی جانتا ہے یہ؟ بھائی بعض ٹرے تو سنک میں پورے بھی نہیں آتے۔ کہاں یہ کہ انہیں تمیز سے پانی باہر گرائے بغیر دھوئیں اور رکھیں، لیکن نہیں۔ دوسرا انسان!

وہی دوسرے انسان نے کچن والے سنک میں ہاتھ منہ بھی دھونے ہیں، اسے دل کیا تو وہیں کلی بھی کر دینی ہے اور ادھری برتن بھی پڑے رہن دینے ہیں، ایک دم چیکٹ! کیوں؟

کبھی سوچا ہے یہ دوسرا انسان کون ہے؟ ہم سب نے کبھی نہ کبھی یہ رول ادا کیا ہوا ہے۔ جب ہم اکیلے کچن چلاتے ہیں تو ہم اسے ہر طرح صاف ستھرا رکھنے کے چکروں میں ہوتے ہیں، کوئی بھی دوسرا پارٹنر آ جائے تو ہماری کوشش ہوتی ہے کہ سارا کچھ اس پہ ڈال کے ہم آرام سے منجی توڑیں۔ یہ انسان کی فطرت ہے۔

اولاد نے کچن ماں پہ، ماں نے بہو پہ، بہو نے نند پہ، نند نے دیورانی پہ ڈالنا ہے، دیورانی ملازم خاتون کو گھوریاں کرائے گی، زور اس پہ ٹوٹے گا جو سب سے نمانا ہو گا۔ الگ الگ اپنی جگہ کسی نے کام نہیں کرنا۔

آپ دوستوں میں تجربہ کر کے دیکھ لیں۔ دو بندے رکھ لیں اکٹھے، ایک ہفتے میں اندازہ ہو جائے گا کون ہلکا ہے اور کون ٹھنڈ پروگرام چلاتا ہے۔

ہم لوگ اسی لیے کمبائن سٹڈی، پارٹنرز والے کاروبار یا زندگی کے ہر اس موقعے پہ جھگڑتے رہتے ہیں جہاں ہمارے لیے ذمہ داری کسی دوسرے پہ ڈالنا ممکن ہوتا ہے۔ جب نہیں ہوتا، سب بندے کے پتر بن جاتے ہیں۔

پھر کچن ہی کی مثال لیں۔ آپ اکیلے رہتے ہیں۔ کتنے دن ڈسٹ بن بھرا رہ سکتا ہے؟ توا کب تک نہیں دھونا؟ آٹا کتنی بار فریج کے باہر بھولنا ہے؟ سلیب کب تک صاف نہیں کرنا؟ برتن کتنے دن تک میلے رہیں گے؟ آخر جب ہر چیز پورے گھر کو ترنم سے مہکا دے گی، تب تو صفائی کرنی ہو گی؟ تو بس آہستہ آہستہ اس گرینڈ صفائی کی مہم سے خوفزدہ ہو کر آپ کو روز کام کرنے کی عادت ہو جائے گی۔ لیکن کب؟ جس وقت زندگی میں ایک بار بھی آپ پہ مکمل ذمہ داری پڑی۔

تو بھیا، کل ملا کے یہ ہے کہ ماں باپ اولاد کو تربیت دیں، دوست یار دوسرے پارٹنر کا لحاظ کریں، بہن بھائی اپنی ذمہ داریاں پہچانیں تو ہم میں سے کوئی بھی کچن میں گند مچانے والا ’دوسرا انسان‘ نہیں ہو گا اور زندگی میں بھی کم از کم اپنی ذمہ داریاں اٹھانا بہترین قسم کا آ جائے گا۔

تم مجھے صاف کچن دو، میں تمہیں تمیز دار قوم دوں گا۔ نپولین داڑھی والا!
یہ مضمون سب سے پہلے انڈی پینڈنٹ اردو پر شائع ہوا تھا۔

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments