بیلاروس میں مسافر طیارے کی ’زبردستی‘ لینڈنگ: کیا ماضی میں بھی طیاروں پر لینڈنگ یا نہ لینڈنگ کے لیے دباؤ ڈالا گیا؟


ریانئیر

اتوار کو رائن ایئر نامی ایئر لائن کے ایک مسافر طیارے کی پرواز کا رخ زبردستی بیلاروس کے دارالحکومت منسک کی جانب موڑنے اور پرواز پر موجود ایک صحافی کی گرفتاری نے یورپ بھر میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہے۔

یہ جہاز یونان سے لتھوینیا کی جانب گامزن تھا اور بیلاروس کی فضائی حددو سے گزرتے وقت بیلا روس نے ایک جنگی طیارے کو اس جہاز کو روکنے کے لیے بھیجا اور دعویٰ کیا کہ اس جہاز میں بم موجود ہے۔

رائن ایئر کی فلائٹ کے پائلٹ فوجی طیارے کی ہدایات پر عمل کرنے کے پابند تھے۔ امریکہ اور یورپی یونین نے اس واقعے کی مذمت کی ہے لیکن کیا یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

روس کی وزارت داخلہ کی ترجمان ماریہ زاخاروا نے مغربی ممالک پر منافقت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک ’دوسرے ممالک میں ہونے والے ایسے واقعات پر مختلف ردعمل کا اظہار کرتے رہے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

طیارہ ’اغوا‘ کر کے صحافی کی گرفتاری، یورپی یونین کا بیلاروس پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ

وہ سلوک جسں نے ایک سیاہ فام امریکی کو ہائی جیکر بنا دیا

گنگا ہائی جیکنگ: دو کشمیری نوجوان جو کھلونا پستول کی مدد سے انڈین طیارہ اغوا کر کے لاہور لے آئے

انھوں نے اس حوالے سے خاص طور پر آٹھ سال پہلے بولیویا کے اس وقت کے صدر ایوو مورالز کے طیارے کے ایک واقعے کا حوالہ دیا۔

یہاں پر کچھ ایسے ہی واقعات کا ذکر کیا جا رہا ہے جن میں طیاروں پر لینڈنگ یا لینڈنگ نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

رومن پروٹاسیوچ

26 برس کے صحافی رومن پروٹاسیوچ یونان سے لتھوانیا کے لیے محو پرواز تھے کہ بم کی اطلاع کے بعد اس پرواز کا رُخ بدل دیا گیا اور بعد میں انھیں گرفتار کر لیا گیا

سنہ 2013: بولیویا کے صدر کے جہاز کی ویانا میں لینڈنگ

سنہ 2013 میں ایوو مورالز ماسکو سے ایک اجلاس میں شرکت کر کے واپس بولیویا آ رہے تھے۔ ان کے جہاز کو اپنا رخ آسٹریا میں ویانا کی جانب موڑنا پڑا کیونکہ ظاہری طور پر متعدد یورپی ممالک نے ان کے جہاز کو اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔

بولیویا کا کہنا ہے کہ یہ ایک ’بہت بڑا جھوٹ‘ ہے کہ امریکہ کے انٹیلیجنس آفیسر ایڈورڈ سنوڈن اس وقت ماسکو کے ایئرپورٹ پر چھپے ہوئے تھے اور صدر کے ساتھ جہاز میں بھی موجود تھے۔

فرانس نے بعد میں ’متضاد معلومات‘ کا جواز پیش کرتے ہوئے فرانسیسی فضائی حدود میں داخلے کی ’دیر سے اجازت‘ کی تصدیق پر بولیویا کی حکومت سے معذرت کی۔

تاہم اس واقعے کی اتوار کو بیلا روس میں پیش آنے والے حالیہ واقعے سے مشابہت درست نہیں کیونکہ ایوو مورالز کے جہاز کو جنگی طیاروں نے نہیں روکا تھا بلکہ اسے دوسرے ملکوں کی فضائی حدود میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ بولیویا کے صدر ایک کمرشل جہاز نہیں بلکہ ایک سرکاری جہاز میں سفر کر رہے تھے۔

اقوام متحدہ کی سول ایوی ایشن کی ایجنسی آئی سی اے او نے کہا ہے اسے بیلا روس میں ’واضح طور پر جبری لینڈنگ‘ پر تشویش ہے جو کہ ’شکاگو کنونشن کی خلاف ورزی‘ ہو سکتا ہے۔

سنہ 1944 کا شکاگو کنونشن رائن ایئر کی پرواز اور سویلین طیاروں پر تو لاگو ہوتا ہے تاہم اسے صدارتی یا فوجی طیاروں پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔

عبد الملک ریگی

امریکی میڈیا میں اس حوالے سے متضاد خبریں تھیں جن میں کہا گیا کہ عبد الملک ریگی کی گرفتاری میں پاکستان نے ایران کی مدد کی

سنہ 2010: ایران کی جانب سے سنی عسکریت پسند کی گرفتاری

سنہ 2010 میں پر تشدد سنی گروپ جند اللہ کے سربراہ عبد الملک ریگی کو ایران نے گرفتار کیا۔

بعد میں ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے کہا کہ وہ گرفتاری سے قبل بذریعہ پاکستان ایک عرب ملک کی جانب سفر کر رہے تھے۔

ایران کے قانون ساز محمد دہگن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جہاز کو لینڈنگ کا حکم دیا گیا اور پھر جہاز کی تلاشی کے بعد عبد الملک ریگی کو گرفتار کر لیا گیا۔‘

اس وقت کی دیگر اطلاعات کے مطابق سربراہ عبد الملک ریگی دبئی سے کرغازستان کی ایک کمرشل فلائٹ پر تھے جس نے ایران میں لینڈنگ کی اور انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

لیکن امریکی میڈیا میں اس حوالے سے متضاد خبریں تھیں جن میں کہا گیا کہ عبد الملک ریگی کی گرفتاری میں پاکستان نے ایران کی مدد کی۔

بی بی سی ان دعووں کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کر سکا کہ عبد الملک ریگی کی گرفتاری کیسے عمل میں لائی گئی۔

عبد الملک ریگی

سنہ 2010 میں پر تشدد سنی گروپ جند اللہ کے سربراہ عبد الملک ریگی کو ایران نے گرفتار کیا

سنہ 1985: امریکہ نے ایسے طیارے کو ہوا میں روکا جس میں بحری جہاز کے ہیکر سوار تھے

سنہ 1985 میں ایک مصری جہاز کو جس میں مبینہ طور پر فلسطینی عسکریت پسند سوار تھے، امریکی جنگی طیاروں نے روکا اور اسے اٹلی میں امریکی اڈے پر لینڈنگ پر مجبور کیا۔

اطالوی بحری جہاز اچیل لاورو پر اس وقت کئی سو افراد سوار تھے جب اسے بحیرہ روم میں ہائی جیک کیا گیا۔ اس ہائی جیکنگ کے دوران ایک بزرگ امریکی یہودی مسافر کو قتل بھی کیا گیا تھا۔

فلسطینی لبریشن فرنٹ کے چار عسکریت پسند ابتدائی طور پر اچیل لاورو کو مصر میں لنگرانداز کرنے کے بعد فرار ہو گئے۔ یہ ہائی جیکر مصر کی ایک ائیر لائن کی چارٹرڈ پرواز کے زریعے تیونس فرار ہو رہے تھے۔

اس وقت لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس جہاز کو بحیرہ روم میں بین الاقوامی فضائی حدود میں ایف سولہ طیاروں نے روکا اور سسلی میں امریکی اڈے پر لے گئے۔

ان چاروں اغوا کاروں کو اٹلی میں جیل کی طویل سزا سنائی گئی تھی۔

بحری جہاز

اطالوی بحری جہاز اچیل لاورو پر اس وقت کئی سو افراد سوار تھے جب اسے بحیرہ روم میں ہائی جیک کیا گیا

سنہ 1956: الجزائر کی تحریک آذادی کے رہنماؤں کی گرفتاری

بی بی سی عربی کے نامہ نگار احمد روبہ کے مطابق 22 اکتوبر 1956 کو الجزائر کی تحریک آذادی کے پانچ رہنماؤں کو مراکش میں رباط سے تیونس جانے والی ایک کمرشل پرواز سے گرفتار کیا گیا۔

وہ اس وقت کے تیونس کے صدر حبیب بورگوبئا کی میزبانی میں مغرب کے خطے کے مستقبل کے بارے میں ایک کانفرنس میں حصہ لینے والے تھے۔

الجزائر اس وقت فرانس کی ایک کالونی تھا اور فرانس کی خفیہ ایجنسی نے اس مسافر پرواز کو روکنے کے لیے جنگی جہاز بھیجے تھے جس کی وجہ سے اس پرواز کو الجزائر میں لینڈنگ پر مجبور کیا گیا۔

اس واقعے کے بعد مراکش اور تیونس میں شدید غم و غصہ دیکھا گیا۔

احمد بن بیلا

گرفتار ہونے والے پانچ رہنماؤں میں احمد بن بیلا(بائیں) بھی شامل تھے جو بعد میں الجزائر کی فرانس سے آزادی کے بعد ملک کے پہلے صدر بنے

گرفتار ہونے والے پانچ رہنماؤں میں احمد بن بیلا بھی شامل تھے جو بعد میں الجزائر کی فرانس سے آزادی کے بعد ملک کے پہلے صدر بنے۔ وہ سنہ 2012 میں 95 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp