لمحہ ادراک
ایک لمحہ کی کیا حقیقت ہے۔
روزآفرینش سے آج تک کی لڑی میں ایک لمحہ کیا حقیقت رکھتا ہے۔
جسم میں دوڑتے خون کے بہاو میں ایک قطرہ خون کیا ہے۔
سمندروں سے بھری دنیا میں ایک قطرہ شبنم کیا ہے۔
ایک آنسو ادراک کی کیا حقیقت رکھتا ہے۔
نوجوان کپتان کئی رات سے نہ سویا تھا۔
اسکی آ نکھیں بوجھ سے بند ہوتی تھیں، خوابیدہ، بھاری، بوجھل۔
پلکیں بند ہوتیں، مگرآنکھوں کے سرے پانی سے گیلے رہتے، سانس تھکن سے چور مگر نیند دور رہتی۔
کپتان کئی رات سے نہ سویا تھا
وقت گزرتا، دن گزرجاتا،
رات مگربھاری بوجھ کی مانند،
لمبی جاگتی رہتی۔
کپتان کے بال اپنی رنگت بدل گئے،
رتیں بدل گئیں،
کئی جاڑے گزرے،
کئی رنگ نکلے،
مگر کپتان نہ سویا۔
نوجوان کپتان کئی رات سے نہ سویا تھا۔
کئی رات، کئی دہائیوں کی رات۔
اس کی آ نکھیں بوجھ سے بھاری، مگر نیند اس سے دور رہی۔
وہ ایک لمحے میں جی رہا تھا۔
ایک لمحہ جو قرن ہا قرن سے بھاری ہو گیا تھا۔
ایک لمحہ جووجہ نفرت بن کر تما م وجود وقت سے احساس کے ترازومیں بھاری ہو گیا۔
کپتان کئی برس اسی ایک لمحہ میں قید رہا۔
پھراس نے اس لمحے کی اسیری سے رہائی پانا چاہی۔
وقت کی اسیری سے رہائی آسان نہیں۔
وقت جس کی قسم کھائی گئی ہے۔
وقت سے رہائی قلم سے ملتی ہے۔
کپتان نے تو دعا مانگی تھی کہ بھیک ملے عطا کرم کی۔ ایک زمان ومکاں کے محور سے آزاد کرم۔
مگر عطا تو عطا ہے، اٹھے ہاتھوں سے ماورا۔
ایک لمحہ سکون جہاں ساری زندگی کو شانت کر جاتا ہے،
وہیں ایک لمحہ ادراک پوری زندگی کو جلا جاتا ہے۔
کپتان بس ایک لمحہ ادراک کا شکار تھا۔
ایک لمحہ
جو پوری زندگی کو بھسم کر گیا تھا۔
کپتان ایک خواب لے کر آیا تھا
خواب چاہے وقتی ہو، ساری عمر کو تعبیر کی بھٹی میں جھونک جاتا ہے۔
- اور ہم نے کتاب چھپوائی - 26/03/2024
- صلہ - 18/10/2023
- مسافر اور گزرے دنوں کا بیان (قسط اول) - 07/06/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).