واٹس ایپ نے سوشل میڈیا کے نئے بھارتی قوانین کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا


بھارت کی حکومت کی جانب سے نئے قوانین متعارف کروانے کے بعد واٹس ایپ نے حکومت پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ ان نئے قوانین میں واٹس ایپ کے لیے لازم ہو گا کہ وہ حکومت کو واٹس ایپ میں پیغام بھیجنے والے کا کھوج لگانے کے لیے معلومات فراہم کرے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سے اس کے صارفین کی نجی معلومات کی حفاظت متاثر ہو گی۔

بھارت نے سوشل میڈیا سے متعلق نئے قواعد بدھ کو نافذ کیے ہیں، جن کے ذریعے سوشل میڈیا کمپنیوں کو، جن کے ملک میں کروڑوں صارفین ہیں، ان کے پلیٹ فارم پر موجود مواد پر مزید جواب دہ بنایا گیا ہے۔

ان نئے قواعد میں سے ایک ضابطہ یہ بھی ہے کہ پیغام رسانی کے پلیٹ فارمز کو حکام کے مطالبے پر کسی بھی پیغام کو شروع کرنے والے پہلے صارف کے بارے میں معلومات فراہم کرنا لازم ہو گا۔ واٹس ایپ یہ ضابطہ ختم کروانا چاہتا ہے کیونکہ بقول اس کے، اس سے شہریوں کی نجی معلومات کی حفاظت کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

واٹس ایپ کی جانب سے مقدمہ دائر کرنے کے بعد بھارتی حکومت نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ نجی معلومات کے تحفظ کے حق کا احترام کرتی ہے مگر ’’کوئی بھی بنیادی حق، چاہے وہ نجی معلومات سے متعلق ہی کیوں نہ ہو، اس پر معقول حدود کا اطلاق ہوتا ہے۔‘‘

الیکٹرانک اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی پیغام کو شروع کرنے والے کی معلومات کی ضرورت سنگین جرائم کو روکنے، ان کی تفتیش اور سزا کے موقع پر ہی ہو گی۔

بھارت میں واٹس ایپ کے 40 کروڑ سے زائد صارفین موجود ہیں۔ فیس بک کی ملکیتی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے صارفین کی نجی معلومات کے تحفظ کی کوشش جاری رکھے گی۔

واٹس ایپ نے ایک بلاگ پوسٹ میں الزام لگایا ہے کہ جو حکومت یہ چاہتی ہے کہ وہ لوگوں کا کھوج لگانے کو لازمی قرار دے، وہ دراصل بڑے پیمانے پر شہریوں کی سرویلنس کی اجازت دے رہی ہوتی ہے۔

نئی دہلی میں ٹیکنالوجی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ کی جانب سے مقدمہ دائر کرنے کا اقدام بہت اہم ہے۔

ڈیجیٹل حقوق کے کارکن نکھل پاہوا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’نجی معلومات کے حوالے سے یہ بہت اہم مقدمہ ہے، جس کے اثرات نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں دیکھے جائیں گے۔ عدالت میں ایسے امور پر بحث ہو گی کہ آیا تمام صارفین کی نجی معلومات کو اس لیے غیر محفوظ کر دیا جائے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی ایک پیغام اور ایک صارف کی درست وجوہات کی بنیاد پر معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

بھارت میں وٹس ایپ پیغام رسانی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ملک میں اس کے صارفین کی تعداد 40 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
بھارت میں وٹس ایپ پیغام رسانی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ملک میں اس کے صارفین کی تعداد 40 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

ان کے بقول دنیا کی بہت سی حکومتیں نہیں چاہتیں کہ پیغام رسانی کے پلیٹ فارم انکرپٹڈ ہوں کیونکہ اس سے ان کی جانب سے اپنے شہریوں کی سرویلنس کرنے کی صلاحیت میں خلل آتا ہے۔

بھارت میں نافذ کیے جانے والے نئے قواعد کا اعلان فروری میں کیا گیا تھا۔ ان قواعد کے ذریعے حکام کو حکومت کی جانب سے غیر قانونی قرار دیے جانے والے مواد کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹانے کا قانونی اختیار مل گیا ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments