لطیفہ النادی: سنہ 1933 میں دنیا کو حیران کرنے والی مصر کی پہلی خاتون پائلٹ


لطیفا النادی

سنہ 1933 کے اواخر میں مصری خاتون کارکن ہدا شاراوی نے ایک نوجوان خاتون کو ٹیلی گرام کے ذریعے ایک پیغام بھیجا۔ اس پیغام میں مبارکباد تھی جس میں لکھا تھا کہ تم نے اس ملک کی عزت میں اضافہ کیا، ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا اور ہمارے سر پر تاج سجا دیا ہے۔

یہ خاتون 26 سالہ لطیفہ النادی تھیں جنھوں نے مصر میں ہونے والا بین الاقوامی مقابلہ ہوا بازی جیتا تھا۔

لطیفہ النادی سنہ 1907 میں قائرہ میں پیدا ہوئی، ان کے والد امیریا پریس میں کام کرتے تھے۔ بچپن میں اپنے دیگر ہم عمر ساتھیوں کی طرح انھوں نے بھی روایتی تعلیم حاصل کی۔ جب وہ مڈل سکول میں تھی تو انھیں جہاز اڑانے کے متعلق علم ہوا اور اس وقت ان کے لیے یہ جہاز اڑانے ایک خواب تھا جب تک کہ انھوں نے اس کی تربیت حاصل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔

مصر کا سکول برائے ہوا بازی سنہ 1932 میں المازہ میں قائم ہوا تھا اور لطیفہ جہاز اڑانے کی تربیت لینے وہاں پہنچ گئی تھیں۔

لیکن اپنا خواب پورا کرنے کے لیے انھیں دو شرائط پوری کرنا تھی، ایک والدین سے ہوا بازی کی تربیت حاصل کرنے کی اجازت اور دوسرا سکول کے اخراجات پورے کرنے کا انتظام کرنا۔

لطیفہ مصر کے ہوا بازی کے سکول میں داخلہ لینے اپنی والدہ کے ساتھ گئیں تھی تاکہ ان کی ایک شرط پوری ہو سکے۔ وہ اس سکول میں بطور سیکرٹری کام کرتی تھی اور اس طرح سکول کے اخراجات بھی ادا ہو سکتے تھے کیونکہ لطیفہ کے والد کو ان کے ہوا بازی کی تربیت لینے کے متعلق کچھ علم نہیں تھا۔

جب تاریخ رقم ہوئی

لطیفہ مصر کے سکول برائے ہوا بازی میں ہفتے میں دو کلاسز لیتی تھیں اور انھوں نے غیر ملکی اور مصری ہوا بازی کے ٹرینرز سے 67 گھنٹے کی فلائیٹ ٹائم کی تربیت حاصل کی تھی۔

سنہ 1933 میں لطیفہ کو جہاز اڑانے کا اپنا پہلا لائسنس ملا تھا جس کے بعد وہ مصر کی پہلی لائسنس یافتہ خاتون پائلٹ بن گئی تھیں۔ جبکہ دنیا میں وہ دوسری خاتون پائلٹ بنی تھیں۔

دنیا کی پہلی لائسنس یافتہ خاتون پائلٹ امریکی شہری ایملا ہارٹ تھیں جنھیں اکیلے جہاز اڑانے کا موقع ملا تھا۔

لطیفہ کا شمار مصر کے ان 34 افراد میں ہوتا تھا جنھیں جہاز اڑانے کا لائسنس ملا تھا۔

دسمبر 1933 میں مصر میں ایک بین الاقوامی کانفرس برائے ہوا بازی کا انعقاد کیا گیا اور اس موقع پر جہازوں کی سپیڈ ریس کے مقابلے کا بھی انعقاد کیا گیا۔ اس مقابلے میں دنیا کے 60 ممالک سے پائلٹوں نے حصہ لیا تھا۔

لطیفہ نے بھی قائرہ اور الیگزینڈریا کے درمیان منقعد ہونے والی جہازوں کی اس ریس میں حصہ لیا۔

انھوں نے یہ ریس جیت کر سب کو حیران کر دیا اور وہ ریس کی اختتامی مقام پر حریف ہوا بازوں سے ایک منٹ قبل ہی پہنچ گئی تھیں۔

لطیفا النادی

جب لطیفہ شہ سرخیوں کی زنیت بنیں

تاہم اس مقابلے کی جیوری نے ان کی جیت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ انھوں نے بحیرہ روم کے ساحل پر دو چیک پوائنٹس کو چھوڑا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا کہ انھوں نے ریس کے متعین کردہ روٹ کا دوسرا چکر مکمل نہیں کیا بلکہ صرف ایک چکر لگایا ہے۔

جیوری نے اس دعوے کے ساتھ اس مقابلے کا فاتح ان کے فرانسیسی حریف کو قرار دے دیا۔

لیکن مصری اخبارات نے اس خبر کو اہمیت دی اور مصر کی پہلی خاتون پائلٹ لطیفہ النادی بہت سے اخبارات کی شہ سرخیوں کی زنیت بنیں۔

سنہ 1934 میں مصری جریدے سلام موسیٰ نے اپنے جنوری کے شمارے میں لطیفہ کے بارے میں لکھا کہ ‘مصر نے ان روایات کے لیے جدوجہد کی اور کامیابی سے ان کا مقابلہ کیا اور دنیا کو یہ ثابت کیا کہ مصر کی خواتین اپنے مقصد کے حصول کے لیے کسی سے کم نہیں ہیں۔ اور ان میں اپنا مقصد حاصل کرنے کا جذبہ اور پختہ عزم ہے۔ یہ دنیا کے لیے خوش آئیند ہے کہ اب خواتین ابھر کے سامنے آ رہی ہیں۔ اور اب ہمیں مصر میں قائم ہونے اس فلائینگ کلب کے ثمرات حاصل ہو رہے ہیں جس پر مصر کا ہر شہری فخر کرتا ہے۔’

مصر کے ایک اور جریدے الرسالا میں پروفیسر احمد حسن الذیات نے جنوری 1934 کے شمارے میں لکھا کہ ‘ جو یہ سوچتے تھے کے لطیفہ ان سے مقابلہ کر رہی ہے جن کی ہوا بازی کی ایک طویل تاریخ اور وسیع تجربہ ہے۔ تو پھر ‘لطیفہ نے صرف چھ ماہ تربیت حاصل کی اور یہ کیسے ہو گیا کہ اس نے سب کو ایک منٹ کے فرق سے پیچھے چھوڑ کر یہ ریس جیت لی۔’

مصر کی خاتون کارکن ہدا شاراوی نے مصر کے فلائنگ کلب کے لیے فخر اور مبارکباد کے بہت سے پیغامات بھیجے تھے۔

بعدازاں لطیفہ نے بتایا کہ جب ان کے والد کو اس متعلق علم ہوا تو انھوں نے لطیفہ پر غصہ کیا کیونکہ وہ نہیں سمجھتے تھے کے لطیفہ جہاز اڑا سکتی ہیں۔

لیکن جب لطیفہ نے اہرام مصر کے گرد جہاز کا چکر لگایا تو ان کے والد کے خیالات میں تبدیل ہو گئے۔ لطیفہ کا کہنا تھا کہ یہ ان کی زندگی کا سب سے یادگار اور خوبصورت لمحہ تھا۔

لطیفہ کی کامیابی کے بعد بہت سی مصری خواتین نے ہوا بازی کے شعبے میں قدم رکھا۔ ان میں سے چند معروف نام لنڈا مسعود، عزیزمحرم اور ایڈا ٹاکلا کے ہیں۔

بعدازں لطیفا نے سوئزلینڈ میں سکونت اختیار کر لی اور انھیں وہاں کی شہریت ملی گئی۔ لطیفا کی سنہ 2002 میں 95 برس کی عمر میں وفات ہوئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp