کیا ویکسین لگوانے والے دو سال میں مر جائیں گے


پاکستان میں کرونا وائرس سے زیادہ یہ وائرس بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے کہ فرانسیسی سائنس دان، ”مونٹاگنیر“ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ویکسین لگوانے والے دو سال بعد مر جائیں گے۔ پاکستان میں کاغذ کا ایک تراشا جس میں نہ کسی اخبار کا حوالہ ہے نہ ایڈیٹر کا نام صدقہ جاریہ کے طور پر گردش کر رہا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ”مونٹاگنیر“ نے محض یہ کہا ہے کہ جس رفتار سے ویکسین لگ رہی ہے دو سال کے بعد قوت مدافعت بڑھ جانے کی وجہ سے وائرس اپنی اصل حالت (real shape ) بدل دے گا۔ یعنی اس کا کہنا تھا کہ وہ موجود تو رہے گا لیکن اپنی اصل حالت میں نظر نہیں آئے گا۔ جیسے دو گاڑیاں آپس میں ٹکراتی ہیں تو جو ہلکے مٹیریل کی گاڑی ہوتی ہے وہ اس قدر damage ہو جاتی ہے کہ وہ گاڑی نظر نہیں آتی بلکہ لوہے کا ایک ڈھیر بن جاتا ہے کیونکہ اس کی ٹکر ایک powerful گاڑی سے ہوتی ہے۔

پاکستان مقلدین کی جنت ہے ہم نے اپنے اندر غور و فکر، تحقیق اور عقل کے استعمال کا مادہ ہی پیدا نہیں ہونے دیا۔ اسی لیے یہاں نوسر باز ایک چعف سے دو سو بیماریوں کے علاج کا دعویٰ کرتے ہیں تو وہاں بڑی بڑی ڈگریوں والے قطاروں میں کھڑے ہو جاتے ہیں، ہم فخر سے بتا سکتے ہیں کہ پوری دنیا میں روحانی آپریشن کرنے والے صرف ہمارے پاس ہی ہیں۔ محبوب تین دنوں کے بعد ہمارے یہاں ہی قدموں میں آتا ہے۔ خوابوں میں بشارتیں ہمیں ہی ملتی ہیں۔ ہماری ساسیں ہی بہووں کی صلاحیتوں سے خائف ہو کر ان پر جادو کرواتی ہیں۔

اسی طرح آج کل یہ تراشا تقریباً 117 مرتبہ صدقہ جاریہ کے طور پر سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع سے میرے پاس پہنچ چکا ہے۔ عرض یہ ہے کہ ویکسین لگوانے والے تو نہیں مریں گے لیکن جو نہیں لگوائیں گے وہ ضرور مر جائیں گے۔ کیونکہ Immunity لیول اتنا بڑھ جائے گا کہ جو نہیں لگوائے گا کمزور immunity کی وجہ سے فوراً وائرس کا شکار ہو جائے گا۔

اگر ویکسین سے لوگوں نے واقعی مرنا ہوتا تو برطانیہ، امریکہ اور چین جیسے ممالک اپنی سو فیصد آبادیوں کو ختم کرنے کے لیے کبھی راضی نہ ہوتے کیونکہ جنت میں حوریں ان کے استقبال کے لیے نہیں کھڑی ہیں، اس لئے وہ کبھی سو فیصد ویکسینیشن نہ کرواتے۔ لیکن آج 100 %ویکسینیشن کی وجہ سے وہاں زندگی معمول کے مطابق آ چکی ہے شرح اموات میں واضح کمی ہو گئی ہے۔ کیونکہ وہاں جہالت نہیں ہے انھوں نے دن رات کر کے ویکسین بنا کر اس پر تجربات کر کے عالمی ادارہ صحت کی نگرانی میں اپنے لوگوں کی زندگیاں بچانے میں مصروف ہیں۔

جس ملک میں سو فیصد ویکسینیشن نہیں ہوگی اس سے دنیا کا کوئی ملک کسی قسم کا لین دین نہیں رکھے گا اور وہ واقعی دو سال بعد زندہ نہیں رہے گا۔ ہو سکتا ہے آنے والے دنوں میں امدادی ویکسین کا سلسلہ ختم ہو جائے اور یہ خدمت پرائیویٹ اداروں کو سونپ دی جائے جس میں ایک فرد کی ایک ڈوز پر 22 ہزار تک لاگت آ سکتی ہے۔ اس لیے جب تک مفت کی میسر ہے فائدہ اٹھا لو اپنی اور دوسرے کی زندگی بچا لو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments