انڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپ میں ہلاک ہونے والے چینی فوجیوں پر ’دشنام طرازی‘ پر بلاگر کو قید کی سزا


چین اور انڈیا کی سرحد

چین میں ایک بلاگر کو گزشتہ سال چین اور انڈیا کے درمیان لڑائی میں ہلاک ہونے والے چینی فوجیوں سے متعلق تبصرہ کرنے پر آٹھ ماہ کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

38 سالہ بلاگر کوی زمنگ کو ‘ہیروز اور شہدا پر بہتان لگانے‘ کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق چین میں فوجداری قوانین میں ترمیم کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اس جرم میں کسی کو سزا سنائی گئی ہو۔

اس قانون کے تحت کسی شخص کو مجرم قراد دیے جانے کے بعد زیادہ سے زیادہ تین سال کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

کوی زمنگ کو عوام سے معافی مانگنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔ انہوں نے سرکاری سی سی ٹی وی پر آ کر قوم سے معافی مانگی اور کہا کہ وہ ’شرم سار‘ ہیں۔

گلوبل ٹائمز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ‘ان کا رویے ضمیر کے قتل’ کے مترادف تھا۔

یہ بھی پڑھیے

چین انڈیا سرحدی تنازع: لداخ میں دو بڑی ایشیائی طاقتوں کے درمیان پھنسے دیہاتی

چین نے وادی گلوان میں انڈیا کے ساتھ جھڑپ کی ویڈیو جاری کر دی

چین اور انڈیا سرحدی تناؤ کو کم کرنے پر کیسے آمادہ ہوئے؟

گزشتہ سال جون میں چین اور انڈیا کے درمیان شروع ہونے والی کشیدگی کے نتیجے میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔

اس وقت انڈیا کی طرف سے کہا گیا تھا کہ چینی فوجیوں کے ساتھ دست بدست لڑائی میں اس کے 20 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ چین نے بھی اپنے جانی نقصان کا عندیہ دیا تھا لیکن اس بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی تھیں۔ کئی ہفتوں بعد چین کی طرف سے یہ اعتراف کیا گیا تھا کہ اس لڑائی میں اس کے بھی چار فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

چین اور انڈیا کے درمیان متنازع سرحد پر گزشتہ 45 برس میں یہ پہلی جھڑپ تھی جس میں دونوں فریقین کو جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔

’قومی ہیرو پر دشنام طرازی‘

کوی زمنگ کے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارٹ ویبو پر تقریباً 25 لاکھ فالوورز ہیں۔ انہوں نے اس ویب سائٹ پر دس فروری کو وہ اشتعال انگیز پیغام جاری کیا تھا۔

حراست میں لیے جانے کے بعد انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ انہوں نے ’محظ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ویبو پر حقائق کو توڑ مڑو کر قوم کا دفاع کرنے والے فوجیوں پر دشنام طرازی کی اور ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔‘

ویبو نے بھی ان پر ایک سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔

انڈیا اور چین کے درمیان سرحدی تنازع دہائیوں سے حل طلب ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 3440 کلو میٹر طویل سرحد جسے لائن آف ایکچول کنٹرول کہا جاتا ہے متنازع ہے اور اس کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔

انہتائی دشوار گزرا ہمالیہ کی پہاڑیوں میں لائن آف ایکچول کنٹرول دریاؤں، جھیلوں اور برف پوش چوٹیوں میں سے گزرتی ہے جہاں پر بدلتی ہوئی جغرافیائی صورت حال کی وجہ سے اکثر دونوں ملکوں کے فوجیں آمنے سامنے آ جاتی ہیں۔

ان دونوں جوہری قوت رکھنے والے ہمسایہ ملکوں کے درمیان اس سرحد پر آتشیں اسلحے کے استعمال سے گریز کرنے کا ایک معاہدہ ہے۔ اس سال جنوری میں بھی دونوں فوجوں کے درمیان انڈیا کی شمال مشرق ریاست سکم کی سرحد پر تصادم ہوا تھا جس میں دونوں طرف کے فوجی زخمی ہوئے تھے۔

چین اور انڈیا کے درمیان فوجی کمانڈروں کی سطح پر مذاکرات کے متعدد اداور کے بعد دونوں ملک اپنی فوجیں پیچھے ہٹانے پر تیار ہو گئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32556 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp