دلیپ کمار اور راج کپور کے پشاور میں مکانات کا قبضہ خیبر پختونخوا حکومت کو مل گیا

عزیز اللہ خان - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور


دلیپ کمار

دلیپ کمار اور ان کی اہلیہ داکارہ سائرہ بانو

’مجھے یقین ہے میرا گھر بھی وہیں ہے، اور محلہ بھی وہیں موجود ہے اپنی جگہ پر۔‘

یہ وہ الفاظ تھے جو بھارتی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار دلیپ کمار نے پشاور کے دورے کے دوران اس وقت کہے تھے جب وہ قصہ خوانی بازار سے ہی واپس چلے گئے تھے۔

آج حکومت نے دلیپ کمار اور راج کپور کے مکانات کا قبضہ حاصل کر لیا ہے اور اب ان مکانات کو اپنی اصلی حالت میں بحال کیا جائے گا۔

ڈائریکٹر محکمہ آثار قدیمہ خیبر پختونخوا عبدالصمد خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر پشاور نے انھیں بتایا کہ اب یہ پراپرٹی محکمہ آثار قدیمہ کے حوالے کی جا رہی ہے اور اس کا قبضہ حاصل کر کے سیل کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اس پر کام شروع کیا جائے گا، اور پہلے قدم پر اس کی بحالی کا تخمینہ لگایا جائے گا۔

دلیپ کمار 1997 میں پاکستان آئے تھے جہاں انھیں پاکستان کے اعلیٰ اعزاز نشان امتیاز سے نوازا گیا تھا اور اس دوران وہ پشاور آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور میں دلیپ کمار کا گھر، ان کی یادیں اور خواہش

پشاور میں دلیپ کمار اور راج کپور کے گھروں کو محکمۂ آثارِ قدیمہ کو دینے کا فیصلہ

’دلیپ کمار چاہتے ہیں حکومتِ پاکستان اور گھر کے مالک مل کر قیمت کا تعین کریں‘

راج کپور، دلیپ کمار کے آبائی گھروں کی قیمت ایک کروڑ اور ملبے کی قیمت 30 لاکھ سے زیادہ

انھوں نے اپنے اس گھر اور محلے میں جانے کی خواہش کی تھی اور انھیں اس محلے لایا جا رہا تھا کہ لوگوں کو اطلاع ہوئی اور ایک ہجوم وہاں اکٹھا ہو گیا تھا جس وجہ سے وہ اپنے گھر اور اپنے محلے کو نہیں دیکھ سکے تھے۔

ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ وہاں جاتے تو منتظمین اور لوگوں کے لیے مشکل پیدا ہو سکتی تھی اس لیے وہ نہیں جا سکے لیکن انھیں یقین ہے کہ گھر بھی وہیں ہے اور محلہ بھی وہیں موجود ہے۔

ان کا یقین پختہ تھا یہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت ان کے مکانات کا قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور اب ان مکانات کو ان کی اصلی حالت میں محفوظ کیا جائے گا۔

دلیپ کمار کا گھر

حالانکہ ایسی اطلاعات تھیں کہ جن مالکان کی تحویل میں یہ مکانات تھے وہ یہاں کمرشل پلازہ بنانا چاہتے تھے اس لیے اندر سے ان مکانات کی توڑ پھوڑ بھی جاری تھی۔

حکومت پاکستان نے دلیپ کمار اور راج کپور کے مکانات کو سرکاری تحویل میں لے کر یہاں میوزیم قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس سلسلے میں یہ مکانات جن کی تحویل میں تھے ان سے خریدے گئے ہیں اور سرکاری طور پر راج کپور کے مکان کی قیمیت ایک کروڑ پچپن لاکھ اور دلیپ کمار کے مکان کی قیمت اٹھاسی لاکھ روپے ادا کی گئی ہے۔

دلیپ کمار کا مکان کہاں ہے؟

حکومت نے کپور حویلی اور دلیپ کمار کے مکان خرینے اور یہاں میوزیم قائم کرنے میں میں دلچسپی ظاہر کی تو اس کے لیے عملی اقدامات شروع کر دیے تھے لیکن اُس وقت یہ مکان مقامی افراد کی ملکیت تھے۔ دلیپ کمار کا مکان قصہ خوانی بازار میں محلہ خدائداد میں واقع ہے اور اس کا کل رقبہ چار مرلے بتایا گیا ہے۔ اس میں تعمیر والا حصہ 1077 مربع فٹ سے کچھ زیادہ ہے۔ دلیپ کمار نے اپنے پاکستان کے دورے کے دوران پشاور کی ہندکو زبان میں لوگوں سے بات چیت کی اور اپنے بچپن کی یادوں کا ذکر کیا تھا۔ انھوں نے قلعہ بالا حصار اور خیبر ضلع میں لنڈی کوتل کا دورہ بھی کیا تھا۔ انھوں نے اس دورے کے دوران پشاور کے چپلی کباب اور پلاؤ کا خاص طور پر ذکر کیا تھا۔

دلیپ کمار کا گھر

کپور حویلی

پشاور کے تاریخی بازار قصہ خوانی میں ڈھکی منورشاہ کے مقام پر ایک بڑی حویلی اب تک تاریخی ورثے کی ایک نشانی ہے۔ اس حویلی کی اپنی اہمیت ہے لیکن کپور خاندان کی وجہ سے اس حویلی کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

راج کپور کے والد پرتھوی راج (جنھوں نے ‘مغلِ اعظم’ میں اکبر کا کردار ادا کیا تھا) اپنے آپ کو پہلا ہندو پٹھان کہتے تھے۔ وہ بالی وڈ میں اداکاروں کے پہلے خاندان سے تھے جو اب چار نسلوں پر محیط ہے۔ اکثر وہ انڈیا میں پشاور کی ہندکو زبان بھی بڑے فخر سے بولا کرتے تھے۔

قصہ خوانی بازار

ڈھکی منور شاہ میں قائم کپور حویلی عظیم شو مین راج کپور کے دادا بششر ناتھ کپور نے 1922 میں تعمیر کرائی تھی۔ پشاور سے تعلق رکھنے والے معروف مصنف ابراھیم ضیا نے پشاور کے فنکار نام سے تحقیقی کتاب لکھی۔ اس کتاب میں انھوں نے راج کپور کے والد پرتھوی راج کپور سے لے کر شاہ رخ خان تک پشاور سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کا تذکرہ کیا ہے۔

کپور حویلی اب انتہائی خستہ حال میں ہے حالانکہ اپنے دور میں یہ ایک شاندار عمارت تھی۔ اس میں متعدد کمرے راہداریاں تھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp