چین میں برڈ فلو سے انسان کے متاثر ہونے کے پہلے کیس کی تصدیق


چین میں پرندوں کو لاحق ہونے والی بیماری ‘برڈ فلو’ کی ایک غیر معمولی قسم ‘H10N3’ سے انسان کے متاثر ہونے کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق، بیجنگ کی نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی) نے منگل کو کہا ہے کہ چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو میں ایک 41 سالہ شخص میں ‘برڈ فلو’ کی غیر معمولی قسم کے انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے۔

این ایچ سی کے مطابق، زنجیانگ شہر کے رہائشی کو 28 اپریل کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور ان میں 28 مئی کو H10N3 کی تشخیص ہوئی۔

این ایچ سی کا کہنا ہے کہ مریض کی حالت اب بہتر ہے اور وہ اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے لیے تیار ہیں۔ بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ متاثرہ شخص سے قریبی رابطے میں آنے والے کسی بھی فرد میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

چین میں رپورٹ ہونے والے مذکورہ کیس سے قبل دنیا بھر میں H10N3 سے کسی شخص کے متاثر ہونے کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔

‘رائٹرز’ کے مطابق چین میں برڈ فلو کی مختلف اقسام ہیں اور کچھ اقسام سے وقفے وقفے سے عموماً وہ لوگ متاثر ہوتے ہیں جو مرغیوں کا کام کرتے ہیں۔ البتہ اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ H10N3 آسانی سے انسانوں میں پھیل سکتا ہے۔

این ایچ سی کے مطابق H10N3 کم خطرناک ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے مرغیوں میں بیماری کا پھیلاؤ کم ہے اور اس کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے امکانات نہیں ہیں۔

رائٹرز کے مطابق انسان میں برڈ فلو کی قسم کی منتقلی سے متعلق جب عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے رابطہ کیا گیا تو ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ مریض کے وائرس سے متاثرہ ہونے کا ذریعہ اس وقت معلوم نہیں اور مقامی آبادی کی ایمرجنسی نگرانی میں کوئی اور کیس بھی نہیں ملا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وقت برڈ فلو کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے کوئی اشارے بھی نہیں ملے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کا مزید کہنا تھا کہ جیسے جیسے ایویین انفلونزا وائرسز مرغیوں میں پھیل رہے ہیں اس سے انسانوں کا متاثر ہونا کوئی حیران کن نہیں۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ انفلونزا وبا کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔

ایشیا پیسیفک کے لیے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کے جانوروں کی بیماریوں سے متعلق ایمرجنسی سینٹر کے لیبارٹری کوآرڈینیٹر فلپ کلائس نے برڈ فلو کی H10N3 قسم کے بارے میں کہا ہے کہ یہ قسم ‘عام وائرس نہیں’ ہے۔

یہ وائرس مرغیوں کا کام کرنے والوں کو متاثر کرسکتا ہے۔
یہ وائرس مرغیوں کا کام کرنے والوں کو متاثر کرسکتا ہے۔

ان کے بقول، 2018 تک چالیس برسوں میں ایشیا اور شمالی امریکہ کے کچھ حصوں میں جنگلی پرندوں یا مرغابی میں وائرس کے لگ بھگ 160 نمونے پائے گئے تھے لیکن اب تک مرغی میں اس کی کوئی نشاندہی نہیں ہوئی تھی۔

کلائس نے مزید کہا ہے کہ وائرس کے جینیاتی ڈیٹا کا جائزہ ضروری ہو گا، تاکہ اس بات کا پتا لگایا جا سکے آیا یہ پرانے وائرسز سے مشابہت رکھتا ہے یا یہ مختلف وائرسز کا ‘نوول مکس’ ہے۔

نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کے مطابق چین میں برڈ فلو کا انسانوں میں آخری پھیلاؤ 2016 کے آخر میں سامنے آیا تھا جو 2017 تک جاری رہا تھا۔ اس دوران H7N9 قسم سے لوگ متاثر ہوئے تھے۔

اقوامِ متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم کے مطابق سال 2013 سے H7N9 سے ایک ہزار 668 افراد متاثر ہوئے ہیں اور 616 جانیں جا چکی ہیں۔

برڈ فلو کیا ہے؟

برڈ فلو جسے ایوین انفلونزا بھی کہتے ہیں ایک وائرل انفیکشن ہے جس سے پرندے متاثر ہوتے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق، ایوین انفلونزا کی مختلف اقسام ہیں جن میں اے (ایچ فائیو این ون)، اے (ایچ سیون این نائن)، اے (ایچ نائن این ٹو) شامل ہیں۔

چین میں اس سے قبل بھی برڈ فلو کے انسانوں میں منتقلی کے کیسز آ چکے ہیں۔
چین میں اس سے قبل بھی برڈ فلو کے انسانوں میں منتقلی کے کیسز آ چکے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی ویب سائٹ پر شائع معلومات کے مطابق، متاثرہ جانوروں سے براہِ راست تعلق یا خراب ماحول انسان کو ان وائرسز سے متاثر کرسکتا ہے، لیکن ان وائرسز میں ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت نہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ایوین، سوائن اور دیگر زونوٹک انفلونزا وائرسز سے انسان میں مختلف علامات ظاہر ہوسکتی ہیں جن میں سانس کی نالی میں انفیکشن (بخار اور کھانسی) شامل ہیں۔

صحت کے عالمی ادارے نے بتایا ہے کہ انسانوں میں انفلونزا وائرس کے اکثر کیسز متاثرہ زندہ یا مردہ مرغیوں سے براہِ راست یا بالواسطہ تعلق کی وجہ سے سامنے آئے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments