سینیگل میں ایک قیدی 10ویں بار جیل سے فرار ہونے میں کامیاب


سینیگال، قید

سینیگال میں جیل سے متعدد بار فرار ہونے والا ایک شخص ایک بار بھر ایسا کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

32 سالہ بائے مودو فال، جسے ‘Escape Ace’ یعنی (فرار کا ماہر) کے نام سے جانا جاتا ہے، سنیچر کی شب سے مفرور ہے جبکہ جیل حکام اور پولیس اس کی کھوج میں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اب وہ 10 بار جیل سے فرار ہوچکا ہے۔

مفرور شخص فال نے ایک مقامی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ انھیں مقدمہ شروع ہونے سے پہلے حراست میں رکھا گیا تھا اور پھر ضمانت منسوخ ہوگئی اس لیے وہ فرار ہوگئے کیونکہ ‘قانونی عمل میں بہت وقت لگ رہا تھا۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے معاملات خود اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کیا۔’

یہ بھی پڑھیے

اسامہ بن لادن سے ملاقات پراچہ خاندان کو کتنی مہنگی پڑی؟

15 برس بعد ’باعزت بری‘ ہونے والے شخص اور اس کے خاندان پر کیا بیتی؟

’مفت عمرے کا لالچ نہ کرتے تو آج امّی ہمارے ساتھ ہوتیں‘

فال نے ملک کے دارالحکومت ڈاکار میں اپنی کوٹھری میں موجود وینٹیلیشن گرل توڑی اور جیل کی دیوار پھلانگ کر وہاں سے فرار ہوگئے۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘میں ہمیشہ سے یہ جانتا تھا کہ میں دن ہو یا رات، کسی بھی وقت قید سے فرار ہو سکتا ہوں۔’

مگر فال نے چینل کے ناظرین کو باور کرایا کہ وہ مقدمے کی سماعت کی تاریخ طے ہونے پر عدالت پہنچ جائیں گے۔

اس قیدی کے مفرور ہونے کی تحقیقات جاری ہیں اور اس جیل کے سربراہ کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔

فال پر عائد الزامات کا علم رکھنے والے ایک وکیل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اس مفرور شخص کو کئی بار مختلف مقدمات میں قید کیا گیا ہے مگر تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماضی میں فال کو مسلح ڈکیتی اور جرائم پیشہ افراد سے تعلق کی بنا پر مختلف الزامات میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔

سنہ 2019 میں سینیگال کی حکومت نے ایک منصوبہ بنایا تھا کہ مقدمے کی سماعت سے قبل ملزمان کو قید کرنے کی جگہ الیکٹرانک ٹیگ استعمال کیے جائیں گے مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp