تیانانمن سکوائر: چین کے شہر بیجنگ میں 30 برس قبل کتنے مظاہرین کو ہلاک کیا گیا تھا؟


مظاہرین
احتجاجی مظاہرے کے عروج پر اس چوک پر دس لاکھ کی بھیڑ اکٹھی ہو گئی تھی
آج سے ٹھیک تیس برس قبل بیجنگ کا تیانانمن سکوائر بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کا گڑھ بنا ہوا تھا۔ ان مظاہروں کو چین کے کمیونسٹ حکمرانوں نے بزور طاقت کچل دیا تھا۔

ان مظاہروں کے دوران 20 ویں صدی کی ایک انتہائی معرکۃ الآرا تصویر سامنے آئی جس میں مظاہرہ کرنے والا ایک تنہا شخص فوجی ٹینکوں کی قطاروں کے سامنے سینہ تان کر کھڑا تھا۔

یہ مظاہرے کیوں شروع ہوئے؟

سنہ اسی کی دہائی میں چین بہت بڑی تبدیلیوں کے عمل سے گزر رہا تھا اور حکمران کمیونسٹ پارٹی نے چند نجی کمپنیوں اور کچھ حد تک غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی اجازت دینے کی ابتدا کر دی تھی۔

اس وقت کے چینی رہنما ژاؤ پنگ نے ملکی معیشت کو فروغ دینے اور عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کی امید میں یہ اقدامات اٹھانے شروع کیے تھے۔

مظاہرین

سنہ 1989 میں تیانانمن سکوائر پر جمع ہونے والے مظاہرین

مگر ان حکومتی اقدامات کے نتیجے میں معاشرے میں بدعنوانی متعارف ہوئی اور اسی کے ساتھ ملک میں زیادہ سیاسی آزادی میسر آنے کی امیدوں نے بھی جنم لینا شروع کر دیا۔

اس تناظر میں کمیونسٹ پارٹی میں بھی دو دھڑے وجود میں آئے، ایک وہ تھے جو چین میں آنے والی تبدیلی کے ناصرف حق میں تھے بلکہ چاہتے تھے یہ تیز تر ہو اور دوسرے وہ بنیاد پرست جو سخت ریاستی کنٹرول کو برقرار رکھنے کے حامی تھے۔

یہ بھی پڑھیے

’تیانانمن سکوائر پر مظاہرین کے خلاف کارروائی درست تھی‘

تیانانمن سکوائر: ہانگ کانگ میں شمعوں کا سیلاب

ملک کو درپیش اس صورتحال کے بیچ 1980 کی دہائی کے وسط میں طلبا کی زیر قیادت ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گیا۔

ان مظاہروں میں حصہ لینے والوں میں وہ چینی باشندے شامل تھے جو ماضی میں بیرونی ممالک میں مقیم رہ چکے تھے اور نئے نظریات اور اعلی معیار زندگی سے آشنا تھے۔

چینی رہنما

چینی رہنما ڈینگ ژاؤپنگ اور ہو یاوبانگ

احتجاج کیسے بڑھا؟

سنہ 1989 کے موسم بہار میں سیاسی آزادی کے مطالبے کے ساتھ احتجاج زور پکڑنے لگا۔

مظاہرین میں ایک اہم سیاست دان ہو یاوبانگ کی موت سے جوش پیدا ہوا۔ ہو یاوبانگ نے کچھ معاشی اور سیاسی تبدیلیوں کے روح رواں تھے۔

ہلاکت سے دو سال قبل اُن کے سیاسی مخالفین نے انھیں پارٹی میں ایک اعلی عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

اپریل میں ہو یاوبانگ کی آخری رسومات کے موقع پر ہزاروں افراد جمع ہوئے جو اظہار رائے کی آزادی اور ملک سے سنسرشپ کے خاتمے کے نعرے لگا رہے تھے۔

آنے والے ہفتوں میں مظاہرین تیانانمن سکوائر میں جمع ہونے لگے اور ایک وقت ایسا آیا جب ان کی تعداد ایک وقت میں دس لاکھ تک پہنچ گئی۔

یہ چوک یا سکوائر بیجنگ کے مشہور مقامات میں سے ایک ہے۔

حکومت کا ردعمل کیا تھا؟

پہلے تو حکومت نے مظاہرین کے خلاف کوئی براہ راست کارروائی نہیں کی۔

کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداران اس بات پر متفق نہیں ہو پا رہے تھے کہ مظاہرین کے خلاف کیا کارروائی کی جائے، کچھ مظاہرین کو مراعات دینے کے حق میں تھے تو چند ایسے تھے جو مخالف آواز کو دبا دینے کے قائل۔

بلآخر پارٹی کے اندر سخت گیر رہنماؤں کے مؤقف کو کامیابی ملی اور مئی کے آخری دو ہفتوں میں بیجنگ میں مارشل لا کا اعلان کر دیا گیا۔

تین اور چار جون کو فوجیوں نے اس علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے اور مظاہرین کو کچلنے کے لیے فائرنگ اور گرفتاریوں کا سہارا لیتے ہوئے تیانانمن سکوائر کی طرف بڑھنا شروع کر دیا۔

احتجاج کی علامت بننے والی تصویر

احتجاج کی علامت بننے والی تصویر

ٹینک چلانے والا کون تھا؟

پانچ جون کو ایک شخص کو تیانائمن سکوائر کی جانب سے آتے فوجی ٹینکوں کے سامنے کھڑا دیکھا گيا۔

اس شخص نے ہاتھوں میں دو شاپنگ بیگز پکڑے ہوئے تھے اور اس کی تصویر اس وقت لی گئی جب وہ ٹینکوں کو وہاں سے گزرنے سے روکنے کی کوشش کر رہا تھا، یعنی وہ ٹینکوں کے سامنے آن کھڑا ہوا تھا۔

بعدازاں اسے دو آدمیوں نے ٹینک کے سامنے سے کھینچ لیا۔

یہ معلوم نہیں ہے کہ بعد میں اس شخص کے ساتھ کیا ہوا ہے لیکن اس کی تصویر مظاہرے کی علامتی اور وضاحتی تصویر بن گئی۔

مظاہروں میں کتنے افراد ہلاک ہوئے؟

کوئی بھی یہ بات یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ ان مظاہروں میں کتنے افراد مارے گئے تھے۔

جون 1989 کے آخر میں چینی حکومت نے دعویٰ کیا کہ ان مظاہروں میں 200 عام شہری اور کئی درجن سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

ہلاک ہونے والوں کے بارے میں دوسرے اندازوں میں سینکڑوں سے لے کر ہزاروں تک کا فرق ہے۔

سنہ 2017 میں برطانیہ کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات سے انکشاف ہوا تھا کہ ان مظاہروں میں دس ہزار افراد مارے گئے تھے۔ یہ دستاویز دراصل چین میں اس وقت کے برطانوی سفیر سر ایلن ڈونلڈ کی ایک سفارتی کیبل تھی۔

چینی نوجوان

کیا چین میں لوگوں کو معلوم ہے کہ کیا ہوا تھا؟

چین میں تیانانمن سکوائر میں رونما ہونے والے واقعات پر بات کرنا انتہائی حساس موضوع سمجھا جاتا ہے۔

اس قتل عام سے متعلق پوسٹس کو انٹرنیٹ سے باقاعدگی سے ہٹایا جاتا ہے اور حکومت کے ذریعے اس پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔

لہذا وہ نوجوان نسل جو اس دور میں موجود نہیں تھی انھیں اس کے بارے میں بہت کم آگاہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp