انڈین آرمی چیف نراونے: ’ٹوٹا ہوا اعتماد بحال کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے‘


انڈیا کے فوجی سربراہ جنرل منوج مکند نراونے نے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان ’ٹوٹا ہوا اعتماد‘ بحال کرنا پوری طرح سے پاکستان کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان اور انڈیا کے درمیان دہائیوں پرانے عدم اعتماد کو راتوں رات ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اگر وہ جنگ بندی کا احترام کرتے ہیں اور دہشت گردوں کو بھارت بھیجنا بند کرتے ہیں تو ان اقدامات سے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ اس معاملے میں ذمہ داری پوری طرح سے پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔

جنرل نراونے لائن آف کنٹرول کے ساتھ سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر تھے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے فروری میں ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے اور ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

واضح رہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائر بندی کی خلاف ورزیوں کے واقعات وقتاً فوقتاً پیش آتے رہتے ہیں۔ ان واقعات میں عسکری و سویلین ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوں میں واقع املاک کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

دونوں ممالک سرحدی سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا اور پاکستان کے مستحکم تعلقات خطے میں ترقی کی چابی: جنرل باجوہ

انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی اس بار کتنی دیرپا ہو گی؟

پاکستان اور انڈیا کا ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق

اس معاہدے کے بعد مارچ میں پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باوجوہ نے کہا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے مستحکم تعلقات وہ چابی ہے جس سے مشرقی اور مغربی ایشیاء کے مابین رابطے کو یقینی بناتے ہوئے جنوبی اور وسطی ایشیاء کی صلاحیتوں کو ان لاک کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ تاہم یہ موقع دو ایٹمی ہمسایہ ممالک کے مابین تنازعات کی وجہ سے یرغمال بنا ہوا ہے۔ تنازعہ کشمیر واضح طور پر اس مسئلے کا مرکز ہے۔

انڈین روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں جنرل نراونے نے کہا تھا کہ گو کہ ‘جنگ بندی پہلا اچھا قدم تھا’ لیکن تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے پاکستان کو اپنی سر زمین سے سرگرم دہشت گرد ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔

جنرل نراونے ناردرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل وائے کے جوشی اور 15 کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے کے ہمراہ بدھ کے روز پہاڑی علاقوں میں مختلف یونٹوں کا دورہ کیا تھا۔

وہاں تعینات فوجی کمانڈروں نے انہیں سکیورٹی انتظامات کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ ’سرحد پار سے کسی بھی قسم کی دراندازی‘ کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ایک افسر نے بتایا کہ مقامی کمانڈروں نے فوجی سربراہ کو موجودہ سکیورٹی صورتحال اور نوجوانوں کو دہشت گردی کے خلاف بھرتی کرنے اور ان کی بھرتی میں شامل عناصر کے نیٹ ورک کی نشاندہی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بتایا۔

دونوں ممالک میں حالیہ کشیدگی کا پس منظر

سنہ 2019، فروری میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں انڈین نیم فوجی دستے سی آر پی ایف پر حملے کے نتیجے میں 40 سے زیادہ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم مسلح گروپ جیش محمد نے تسلیم کی تو انڈیا نے حملے کی منصوبہ سازی کے لیے براہ راست پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ جس کے بعد انڈین فضائیہ کے جنگی طیاروں نے پاکستان فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی علاقے بالاکوٹ میں فضائی بمباری کر کے جیش محمد کی تربیت گاہ کو تباہ کرنے اور سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔

اگلے ہی دن پاکستان کی فضائیہ نے اپنے لڑاکا طیاروں کے ذریعے جوابی کارروائی کی اور انڈیا کے مگ 21 جنگی طیارے کو مار گرایا گیا اور پاکستان نے انڈین پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو گرفتار کر لیا تھا۔ لیکن دو دن بعد انھیں رہا کر دیا گیا تھا۔

جبکہ انڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اس جھڑپ میں پاکستان کے ایک ایف 16 جنگی طیارہ بھی مار گرایا تھا۔ پاکستان اس دعوے کی تردید کرتا ہے۔

اس کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی برقرار رہی اور اس میں ایک مرتبہ اس وقت پھر شدت آئی جب پانچ اگست سنہ 2019 میں انڈیا کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کی آئینی خود مختار حیثیت ختم کر دی گئی۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ برقرار رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp