فاروق ستار پر خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرنے کا الزام: ’میں سیاسی طور پر سرگرم ہوا ہوں، شاید یہ سرگرمیاں کسی کو ناگوار گزر رہی ہیں‘

ریاض سہیل - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


فاروق ستار

’میں حالیہ دنوں میں سیاسی طور پر سرگرم ہوا ہوں، نوجوانوں کو متحرک کیا ہے، میرا جلسہ بھی کامیاب رہا اور تاجروں کی حمایت میں پریس کانفرنس بھی کی، شاید یہ سرگرمیاں کسی کو ناگوار گزر رہی ہیں۔‘

یہ کہنا ہے ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا جنھیں پاکستان کے صوبہ سندھ میں انسداد دہشت گردی پولیس نے سنیچر کو وضاحت کے لیے طلب کیا ہے۔

ان پر انڈیا کی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے تاہم ڈاکٹر فاروق ستار نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

کاؤنٹر ٹیررازم محکمے کے سربراہ عمر شاہد حامد کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز گرفتار کیے گئے ایم کیو ایم کے مبینہ دہشت گردوں کے را کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ ڈاکٹر فاروق ستار کے ساتھ منسلک رہے ہیں، سی ٹی ڈی کی ایک ٹیم انھیں سمن دینے کے لیے ان کے گھر اور ان کی عارضی رہائش گاہ آواری ہوٹل گئی تھی۔

اس سمن میں ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم کا رہنما تحریر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انڈین ایجنسی را سے وابستہ ملزمان نعیم خان اور عمران نے اپنی وابستگی مذکورہ ایجنسی سے کرانے میں ان کی (ڈاکٹر فاروق ستار) کی معاونت ظاہر کی ہے، لہذا انھیں پابند کیا جاتا ہے کہ سنیچر کو سی ٹی ڈی میں تمام تر شواہد کے ساتھ مذکورہ تفتیشی افسر کے روبرو پیش ہوں۔

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان (پی آئی بی گروپ) کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے گرفتار ملزمان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انھیں ایک انسپیکٹر کا فون آیا تھا کہ وہ سمن دینے آنا چاہتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ آ جائیں وہ اپنی مستقل رہائش گاہ پر موجود ہیں۔

’اس وقت ٹی وی کیمرے والے بھی پہنچ گئے شاید وہ انھیں یہ اعزاز ٹی وی کیمروں کے سامنے دینا چاہتے تھے۔‘

ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں وہ سیاسی طور پر سرگرم ہوئے ہیں، انھوں نے نوجوانوں کو متحرک کیا اور ان کا جلسہ بھی کامیاب رہا جبکہ اس کے علاوہ انھوں نے کراچی کے تاجروں کی حمایت میں پریس کانفرنس بھی کی اور شاید یہ سرگرمیاں کسی کو ناگوار گزر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

22 اگست کی تقریر، الطاف حسین اور اسٹیبلشمنٹ

الطاف حسین نے انڈیا سے مدد کی اپیل کب کی

کراچی میں ایم کیو ایم حقیقی کی حقیقت

دوسری جانب کاؤنٹر ٹیررازم محکمے کے سربراہ عمر شاہد حامد کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے سابق رہنما انیس ایڈووکیٹ کو بھی دہشت گردی کے واقعات میں تفتیش کے لیے سمن جاری کیا گیا ہے جو انھوں نے وصول کر لیا ہے۔

یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی متنازعہ تقریر کے بعد ایم کیو ایم نے ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں لندن سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا اور خود کو ایم کیو ایم پاکستان ظاہر کیا تھا۔

بعد میں عام انتخابات کے موقع پر ایم کیو ایم پاکستان دھرے بندی کا شکار ہوگ ئی اور منتخب اراکین اور تنظیم نے خود کو ڈاکٹر فاروق ستار سے الگ کر لیا اور انھیں ان کی تنظیمی ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp