انڈیا میں یورینیم کے غیرقانونی قبضے کا انکشاف: سات افراد گرفتار، پاکستان کا عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ


یورینیم

پاکستان نے انڈیا میں ایک مرتبہ پھر یورینیم کے غیرقانونی قبضے اور فروخت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تسلسل سے ہونے والے ان واقعات کی عالمی سطح پر مکمل تحقیقات، ایٹمی مواد کے استعمال کرنے والوں کی شناخت، پھیلاؤ کی روک تھام اور سخت حفاظتی اقدامات پر زور دیا ہے۔

گذشتہ روز انڈین میڈیا اور خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق انڈین ریاست جھارکھنڈ کی پولیس نے یورینیم کی فروخت میں ملوث سات افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے قبضے سے چھ کلوگرام یورینیم ضبط کی گئی ہے۔

انڈیا میں یورینیم کی غیرقانونی فروخت کے بارے میں رپورٹس پر صحافیوں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ ہم نے انڈیا میں چھ کلو یورینیم کی غیر قانونی فروخت کی ایک اور کوشش کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں اور ’پاکستان اس طرح کے واقعات کی مکمل تحقیقات اور جوہری مواد کی حفاظت کو تقویت دینے کے اقدامات کو دہراتا ہے۔‘

یاد رہے کہ اس سے قبل گذشتہ ماہ انڈیا میں دہشت گردی کے واقعات کی تفتیش کرنے والے سب سے اہم ادارے نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ممبئی میں دو افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے سات کلو گرام یورینیم برآمد کی تھی۔

جھارکنڈ پولیس نے یورینیم کیسے برآمد کی؟

انڈین میڈیا کے مطابق جمعرات کے روز جھارکنڈ پولیس نے یورینیم کی فروخت میں ملوث سات افراد کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے چھ اشاریہ چار کلوگرام یورینیم ضبط کی گئی۔ ان افراد پر آئی پی سی سیکشن 414 کے تحت ایف آئی آر درج کرکے انھیں جیل بھیج دیا گیا ہے اور پولیس مزید تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔

انڈین ایکسپریس نے پولیس سپرنٹنڈنٹ چندن جھا کے حوالے سے لکھا ہے کہ انھوں نے بلیک مارکیٹ میں ’منرل یورینیم‘ رکھنے اور اسے فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں جھارکھنڈ کے بوکارو ضلع سے سات افراد کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے دو ملزمان سے چھ اشاریہ چار کلوگرام منرل یورینیم ضبط کی ہے تاہم ابھی تک وہ ملزم گرفتار نہیں ہو سکا جس سے یہ معدنیات حاصل کی گئیں۔

پولیس کے مطابق وہ اس کیس کی مزید تفتیش کر رہے ہیں اور برآمد کیے گئے منرل یورینیم کی حقیقت جاننے اور مزید تحقیقات کے لیے اسے لیبارٹری بھیجا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کا دعویٰ ہے کہ بوکارو پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز اور اخبار کو موصول ہونے والی ایف آئی آر میں، معدنیات کے ’یورینیم‘ ہونے کا واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

بوکارو کے ایک سینیئر پولیس افسر کو دو جون کو ایک ’ٹپ‘ ملی کہ پانچ افراد مل کر غیر قانونی طور پر بلیک مارکیٹ میں ممنوعہ یورینیم فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

ہرلا پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ پولیس نے ان پانچوں افراد کو گرفتار کرکے ان کے سمارٹ فون قبضے میں لے لیے تھے۔

ان افراد نے اعتراف کیا کہ وہ یورینیم رکھنے والے شخص باپی چندررا کے ساتھ رابطے میں ہیں اور وہ خریداروں کی تلاش کے لیے جمع ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا: ملزمان سے برآمد کی گئی سات کلوگرام یورینیم ’90 فیصد سے زیادہ خالص ہے‘

وہ کانیں جن کی وجہ سے ایٹم بم بنا

’1950 میں گم ہونے والا ایٹم بم شاید مل گیا‘

بعد میں پولیس نے گرفتار افراد کی مدد سے باپی چندرا کو ’ایک پلاسٹک کے ربڑ کے پیکٹ‘ سمیت پکڑ لیا، جس میں ممنوعہ منرل یورینیم کا نمونہ موجود تھا۔ چندرار کی مدد سے پولیس نے انیل سنگھ کو گرفتار کیا جس کے قبضے سے 6.4 کلوگرام ’منرل یورینیم‘ برآمد کیا گیا۔

ان دونوں افراد نے پولیس کو بتایا ہے کہ انھیں یہ منرل یورینیم ’منا عرف اسحاق سے حاصل کی ہے جسے ابھی گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ پولیس نے سنگھ کے گاؤں سے 4.5 کلوگرام اور 900 گرام کے دو پیکٹ ’منرل یورینیم‘ برآمد کی ہے۔

انڈین ایکسپریس نے عدالتی ریکارڈ کا حوالے دیتے ہوئے لکھا ہے کہ برآمد شدہ یورینیم پر یورینیم گریڈ ایم ایف ڈی 4/3/3018 ، ایکسپائری تاریخ 3/7/2025 وزن 900 گرام ریڈ لیدر پاؤچ میڈ ان یو ایس اے پر لکھا ہوا ہے۔‘

پاکستانی وزارتِ خارجہ کا مزید کیا کہنا ہے؟

اسی واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ انڈیا کی ریاست مہاراشٹرا میں سات کلوگرام یورینیم کی برآمدگی اور ماضی میں اسی طرح کی دیگر اطلاعات گہری تشویش کا باعث ہیں کیونکہ ان واقعات سے انڈیا میں کنٹرول، ریگولیٹری اور نفاذ کے ناقص طریقہ کار کے ساتھ ساتھ انڈیا میں جوہری مواد کی بلیک مارکیٹ کے ممکنہ وجود کی نشاندہی ہوتی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 اور ایٹمی مواد کے تحفظ سے متعلق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کنونشن (سی پی پی این ایم) ریاستوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ جوہری مواد کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کو یقینی بنائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس طرح کے واقعات کی مکمل تحقیقات، ایٹمی مواد کے پھیلاؤ کی روک تھام اور جوہری مواد کی سکیورٹی کو مستحکم کرنے کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ یورینیم کی فروخت کی کوشش کرنے والے اور حتمی صارف کا مقصد معلوم کیا جائے اور پتہ چلایا جائے کہ یہ کہاں استعمال ہونا تھا تاکہ بین الاقوامی امن وسلامتی کی پاسداری ممکن ہو سکے اور عالمی سطح پر ایٹمی عدم پھیلاؤ کا تقدس برقرار رہے۔

یورینیم

ممبئی میں برآمد کی گئی سات کلوگرام یورینیم ’90 فیصد سے زیادہ خالص تھی‘

یاد رہے اس سے قبل گذشتہ ماہ مئی میں انڈیا میں دہشت گردی کے واقعات کی تفتیش کرنے والے سب سے اہم ادارے نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی (این ائی اے) نے ممبئی کے نواح سے دو افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے سات کلو ایک سو گرام قدرتی یورینیم بر آمد کی تھی جس کی قیمت مارکیٹ میں 21 کروڑ انڈین روپے بتائی گئی تھی۔

جگر جے ایش پانڈیہ اور ابو طاہر افضل چودھری نامی یہ افراد یورینیم فرروخت کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

اس سے قبل ممبئی پولیس نے اس کیس کی ایف آئی آر اے ٹی ایس کے کالا چوکی پولیس سٹیشن میں درج کرائی تھی۔ اس وقت اے ٹی ایس کی طرف سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ پولیس کی خصوصی شاخ نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر 14 فروری کو ملزم جگر پانڈیہ کو یورینیم کی کچھ مقدار کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ پانڈیہ اس یورینیم کی فروخت کے لیے گاہک کی تلاش میں تھا۔

پوچھ گچھ کے دوران ملزم نے بتایا کہ اسے یہ یورینیم ایک سکریپ ڈیلر ابو طاہر افضل حسین چودھری نے دی تھی۔ پولیس نے بدھ کو چودھری کو کرلا سکریپ ایسوسی ایشن کے احاطے سے گرفتار کیا اور اس کے قبضے سے سات کلو سو گرام قدرتی یورینیم برآمد کی تھی۔

اے ٹی ایس کے تفتیشی افسرں کے مطابق اس یورینیم کو تجزیے کے لیے ٹرامبے میں واقع بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر بھیجا گیا تھا۔

اٹامک سینٹر نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ یہ مادہ قدرتی یورینیم ہے اور ‘انتہائی تابکار میعار کی ہے جو انسانی زندگی کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔’

انڈین میڈیا نے ممبئی پولیس کی انسداد دہشت گردی یونٹ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل شیو دیپ لانڈے کے حوالے سے خبر دی تھی کہ جو قدرتی یورینیم برآمد کی گئی ہے وہ 90 فیصد سے زیادہ خالص ہے۔ پولیس یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی تھی کہ ملزمان کو یہ کیسے پتہ تھا کہ یہ یورینیم ہے۔

اس وقت بھی پاکستان نے ممبئی میں سات کلوگرام غیر قانونی یورنییم کی برآمدگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس معاملے کی مزید تفتیش پر زور دیا تھا۔ پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے ایک ٹویٹ پیغام میں پاکستان کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘جوہری مادوں کا تحفظ سبھی ملکوں کی اولین ترجیح میں ہونا چاہیے۔ اس معاملے کی گہرائی سے تفتیش کی ضرورت ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp