ڈاکٹر سعدیہ جلیل: سندھ میں انسداد دہشتگردی پولیس کی ریڈ بُک میں پہلی خاتون کا نام انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں

ریاض سہیل - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


پاکستان کے صوبہ سندھ میں انسداد دہشتگردی پولیس (سی ٹی ڈی) کو ڈاکٹر سعدیہ نامی ایک خاتون مطلوب ہیں، جن کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم عسکریت پسند تنظیم القاعدہ جنوبی ایشیا سے ہے اور ان پر دہشتگردی میں معاونت کا الزام ہے۔

ڈاکٹر سعدیہ کا نام انسداد دہشتگردی پولیس کو انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست ’ریڈ بک‘ میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ ریڈ بک کا نواں ایڈیشن ہے۔

سی ٹی ڈی کے سربراہ عمر شاہد حامد نے تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر سعدیہ جلیل پہلی خاتون ہیں جن کا نام اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس سٹڈیز کے سربراہ اور تجزیہ نگار عامر رانا نے بی بی سی کو بتایا کہ پنجاب اور سندھ پولیس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے بھی انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست جاری کرتا ہے۔ ان میں بھی تخریب کاری کے الزام میں کوئی عورت مطلوب نہیں ہے۔

ریڈ بک کی فہرست میں ڈاکٹر سعدیہ سمیت القاعدہ جنوبی ایشیا کے 18 شدت پسندوں، نام نہاد دولت اسلامیہ کے 12، تحریک طالبان پاکستان کے 23، انصار الشریعہ کے چار، لشکر جھنگوی کے 13، جنداللہ کے دو اور شیعہ شدت پسند تنظیم سپاہ محمد پاکستان کے 24 شدت پسندوں کے نام شامل ہیں۔

ان ملزمان پر جنرل پرویز مشرف پر حملے، خودکش بم دھماکوں، فرقہ ورانہ حملوں اور صفوراں میں اسماعیلی کمیونٹی کی بس پر حملے کے الزامات عائد ہیں۔

ڈاکٹر سعدیہ جلیل اور ان کے شوہر کون ہیں؟

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد کا کہنا ہے کہ سنہ 1966 میں پیدا ہونے والی ڈاکٹر سعدیہ القاعدہ جنوبی ایشیا کے رہنما عمر کاٹھیو کی تیسری بیوی اور نام نہاد دولت اسلامیہ کے رہنما (القاعدہ جنوبی ایشیا کے منحرف رہنما) عبداللہ یوسف کی خالہ ہیں۔

عمر شاہد کے مطابق جو لوگ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں یا جن پر ملوث ہونے کا شبہ ہے انٹلیجنس رپورٹس کی روشنی میں ان کے نام اس ریڈ بک میں شامل کیے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر سعدیہ جلیل کا نام بھی اس کی کڑی ہے۔

ڈاکٹر سعدیہ کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ ایم بی بی ایس گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر ہیں۔ وہ شہر کی ایک نجی میڈیکل یونیورسٹی سے وابستہ رہی ہیں۔

سنہ 2015 میں عمر کاٹھیو کے ساتھ ان کی گرفتاری کی بھی خبریں میڈیا پر آئیں تھیں تاہم عمر شاہد حامد کا کہنا ہے کہ ان کے سرکاری ریکارڈ میں دونوں گرفتار نہیں ہیں۔

کراچی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے مرکزی کردار طاہر منہاس عرف سائیں کی مشترکہ تفتیشی رپورٹ (جے آئی ٹی) میں ان کے شوہر عمر کاٹھیو کا نام سامنے آیا تھا۔

طاہر منہاس نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ عبدالرحمان عرف سندھی نامی شخص کوٹری میں ان کے پڑوسی تھے جو بظاہر پاسپورٹ بنوانے اور شہد کا کاروبار کرتے تھے۔ لیکن درحقیقت وہ القاعدہ کے ساتھی تھے۔ انھوں نے ان سے جہاد کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر انھیں افغانستان بھیجا گیا جہاں ان کی اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری سے ملاقات ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’2001 میں عبدالرحمان کراچی منتقل ہوگیا تھا جہاں اس کو سی آئی ڈی نے پاسپورٹ آفس سے گرفتار کرلیا جس کے بعد اس کے سالے عمر کاٹھیو عرف جلال چانڈیو کو القاعدہ کا امیر مقرر کیا گیا اور وہ ان کے ساتھ کام کرتے رہے۔ بعد میں عمر کاٹھیو کی ہدایت پر طاہر منہاس کراچی منتقل ہو گئے، جہاں جلال انھیں 30 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیتا تھا۔‘

یہ بھی پڑھیے

پاکستان نام نہاد دولت اسلامیہ کے اثر سے کیسے بچا رہا

اسامہ بن لادن سے ملاقات پراچہ خاندان کو کتنی مہنگی پڑی؟

پاکستانی فضائیہ کو بلوچستان میں نئے ایئر بیس کی ضرورت کیوں

دولت اسلامیہ کو پاکستان سے رقوم کی منتقلی کیسے ہوتی ہے؟

طاہر منہاس کے بیان کے مطابق جلال کے پاس رقم سعودی عرب، بحرین اور کویت سے آتی تھی جو ’عرب القاعدہ والے بھجواتے تھے۔‘

’القاعدہ کے جو عرب رکن آتے تھے ان کو پاکستان لانا اور افغانستان پہنچانا جلال کی ذمہ داری تھی اور جب یہ لوگ واپس چلے جاتے تو اپنے ملکوں سے رقم جمع کر کے جلال کو بھیجا کرتے۔ اسے عربی بھی آتی تھی اسی لیے وہ عربوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں تھے۔ اس کے پاس وزیرستان سے بھی لوگ آتے تھے وہ انھیں غیر ملکی کرنسی میں رقم دیتا تھا۔‘

طاہر منہاس نے مشترکہ تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ عمر کاٹھیو کے رمزی یوسف کے خاندان سے بھی تعلقات تھے، کراچی میں عمر کاٹھیو نے ان کو ’رمزی یوسف کے بھائی حاجی صاحب سے متعارف کرایا تھا۔‘

دولت اسلامیہ

صوبہ بلوچستان میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے مزدورں کے قتل کے بعد دولتِ اسلامیہ پاکستان نے اپنے ‘ندائے حق’ نامی نشریاتی ادارے کی طرف سے اُردو زبان میں 15 منٹ کا آڈیو بیان جاری کیا تھا

امریکہ کی بلیک لسٹ میں شامل

امریکہ کے آفیس آف دی ایسٹ کنٹرول نے 2013 میں عمر کاٹھیو عرف عزمیری کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔

ان پر القاعدہ کے لوگوں کی دہشتگردی میں معاونت، اسامہ بن لادن کے خاندان سمیت القاعدہ کے دیگر لوگوں کے خاندانوں کی معاونت اور سفر میں سہولیات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

کتاب ’اینٹامی آف ٹیرر: فرام دے ڈیتھ آف بن لادن ٹو دی رائز آف دی اسلامک سٹیک‘ میں علی صوفان لکھتے ہیں کہ اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ اور ان کی فیملی کی ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن سے ملاقات کا منصوبہ بنایا گیا تھا جس میں عزمیری (عمر کاٹھیو) نے مدد فراہم کرنی تھی لیکن اس سے قبل اسامہ حملے میں ہلاک ہوگیا۔‘

ایس پی سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ چونکہ ڈاکٹر سعدیہ کا شوہر القاعدہ میں رہا ہے لہذا سکیورٹی اداروں کو ابتدا سے خدشہ رہا ہے کہ وہ بھی ان کی معاونت کرتی رہی ہیں۔

سی ٹی ڈی کے مطابق ڈاکٹر سعدیہ عبداللہ بن یوسف کی خالہ ہیں جو نام نہاد دولت اسلامیہ کے لیے لڑ چکے ہیں۔

صفوراں حملے کی جے آئی ٹی سے معلوم ہوتا ہے کہ عبداللہ بن یوسف اور ان کے خالو عمر کاٹھیو میں دولت اسلامیہ میں ان کی شمولیت پر اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ طاہر منہاس نے عبداللہ کا ساتھ دیا جس کے بعد جلال نے ان کا ماہانہ وظیفہ بند کردیا۔

طاہر منہاس کے بیان کے مطابق ’2014 ستمبر میں کراچی بلوچ کالونی کا رہائشی ساتھی عبدااللہ بن یوسف شام سے واپس آیا اور انھیں بتایا کہ ضرب عضب کے بعد طالبان جہادی گروہوں، القاعدہ اور القاعدہ جنوبی ایشیا میں اختلافات ہوگئے ہیں لہذا انھیں داعش کی طرف چلنا ہے۔‘

اس پر ’عبداللہ یوسف اور عمر میں اختلافات ہوگئے لہذا عمر کاٹھیو نے القاعدہ کا اپنا گروپ بنالیا جو القاعدہ جنوبی ایشیا میں بھی شامل نہیں ہوا۔ کیونکہ وہ کہتا ہے کہ اس نے اسامہ بن لادن سے بیعت کی ہے، لہذا وہ القاعدہ میں ہی رہے گا۔‘

طاہر منہاس کا کہنا ہے کہ عبداللہ بن یوسف عرف ثاقب بلوچ نے انھیں بتایا کہ شام، عراق اور یمن میں سنی مسلمان مرد، خواتین اور بچوں کو شیعہ باغی قتل کر رہے ہیں۔ اس کے بعد انھوں نے انٹرنیٹ پر ایسی ویڈیوز بھی دیکھیں جس سے ’ہمارے دلوں میں نفرت پیدا ہو گئی۔‘

ان کے مطابق ’عبداللہ بن یوسف نے ہمیں کہا کہ الاظہر گارڈن سے اسماعیلی برداری کی بس نکلتی ہے، اس پر کارروائی کرو‘، جس کے مشورے پر انھوں نے یہ حملہ کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp