کیا آپ انارکسٹ فیمنسٹ ایما گولڈمین سے واقف ہیں؟


فیمنزم تحریک کی دو سو سالہ تاریخ میں جہاں اس تحریک کا سوشلزم اور ہیومنزم کے ساتھ خصوصی تعلق ہے وہیں اس کا تعلق انارکزم کے ساتھ بھی ہے۔ فیمنزم اور انارکزم کے اس تعلق کی خصوصی نمائندہ جو نڈر خاتون ہیں ان کا نام EMMA GOLDMAN ہے۔

جب میں نے ایما گولڈمین کی خود نوشت سوانح عمری LIVING MY LIFE پڑھی تو مجھے یہ جان کر بہت مسرت ہوئی کہ اس کتاب کا ترجمہ میری سوشل ورکر دوست زہرہ نقوی کے انارکسٹ والد محمد مظاہر نے۔ سرخ رو۔ کے نام سے کیا ہے جس کا دیباچہ پاکستان کی مایہ ناز افسانہ نگار اور فیمنسٹ لکھاری زاہدہ حنا نے لکھا ہے۔ محمد مظاہر اس ترجمے سے پہلے جارج اورویل کے مشہور ناول اینیمل فارم اور ہومیج ٹو کیٹولینا کے ترجمے بھی کر چکے ہیں۔

ایما گولڈمین 1869 میں لتھوینیا روس کے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ بچپن سے ہی اتنی باغی تھیں کہ ان کے جابر والد انہیں چابک سے مارا کرتے تھے۔ سکول میں بھی ان کے اساتذہ ان کی سرکشی کو کچلنے کی بہت کوشش کرتے رہے لیکن خاطر خواہ کامیاب نہ ہوئے۔

جب ایما گولڈمین نوجوان ہوئیں تو انہیں پڑھنے لکھنے کا بہت شوق تھا لیکن ان کے روایتی والد نے یہ کہہ کر ان کی تعلیم منقطع کر دی کہ لڑکیوں کو زیادہ پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہیں بس اچھا کھانا پکانا آنا چاہیے۔ ایما نے بالآخر یہ فیصلہ کیا کہ انہیں سکول کالج اور یونیورسٹی کے روایتی اداروں سے بے نیاز ہو کر زندگی کی درسگاہ سے خود اعلیٰ تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔

1885 میں ایما گولڈمین اپنی بہن اور بہنوئی سے ملنے نیویارک امریکہ چلی آئیں اور پھر یہیں کی ہو رہیں۔ ان دنوں امریکہ میں یہودیوں کے خلاف کافی تعصب تھا جس کا نشانہ ایما بھی بنیں۔ ایما نے ایک درزن کے ہاں کام کرنا شروع کیا جس کے انہیں ہفتے بھر کے کام کے اڑھائی ڈالر ملتے تھے۔

ایما ایک مزدور JACOB KERSHNER کے عشق میں گرفتار ہو گئیں جو ایما کی طرح کتابوں کا دلدادہ تھے۔ بدقسمتی سے ایما کو شادی کے بعد پتہ چلا کہ وہ نامرد ہیں۔ جوں جوں ایما گولڈمین کا شادی سے ربط خصوصی کم ہوتا گیا توں توں ان کا سیاست اور ایک سیاسی کارکن ALEXANDER BERKMAN سے تعلق بڑھتا گیا۔

1892 میں ہومسٹڈ پیسلوینیا میں جب ایک فیکٹری میں مزدوروں نے ہڑتال کی اور اس فیکٹری کے مالک نے ان پر ظلم ڈھائے تو برکمین بہت برہم ہوئے۔ چھ جولائی کو سیکورٹی گارڈ اور مسلح یونین ورکرز کے درمیان تصادم ہوا جو چوبیس گھنٹے جاری رہا۔ اس تصادم میں سات سیکورٹی گارڈ اور نو احتجاجی مارے گئے۔ اس واردات کے بعد برکمین نے فیصلہ کیا کہ وہ فیکٹری کے ظالم مالک HENRY FRICKکو قتل کر دیں گے۔ ایما گولڈمین نے یہ سوچ کر ان کا ساتھ دیا کہ اس سے انارکزم کے فلسفے کو ملک بھر میں مقبولیت حاصل ہوگی۔ چنانچہ تئیس جولائی کو برکمین ہنری فرک کے دفتر میں گھس گئے اور اس پر اپنی خفیہ پستول سے تین گولیاں برسائیں۔ ہنری فرک کے ملازمین نے برکمین پر جوابی حملہ کیا۔ جب پولیس انہیں ہسپتال لے جا رہی تھی تو برکمین بے ہوش ہو چکے تھے۔ برکمین پر قتل کا مقدمہ چلا اور بائیس برس کی جیل کی سزا ملی۔

جب ایما گولڈمین پکڑی گئیں اور جج کے سامنے پیش کی گئیں تو جج نے پہلی بار انہیں A DANGEROUS WOMAN کا خطاب دیا۔ انہیں ایک سال کی قید کی سزا ملی۔

Emma_Goldman_and_Alexander_Berkman

1908 میں ایما گولڈمین ایک غیر روایتی ڈاکٹر BEN REITMAN کے عشق میں گرفتار ہو گئیں۔ وہ ڈاکٹر بے گھر غریبوں کا علاج کرنے کی وجہ سے HOBO DOCTOR کہلاتے تھے۔

جب ایما گولڈمین کی امریکہ میں انارکسٹ کارروائیوں میں شدت پیدا ہوئی تو 1917 میں انہیں دو سو انارکسٹوں کے ہمراہ ملک بدر کر دیا گیا۔ وہ روس پہنچیں تو وہاں کمیونزم کا انقلاب برپا ہو رہا تھا۔ ایما گولڈمین اس انقلاب کے بھی حق میں نہ تھیں اس لیے انہوں نے انقلاب روس کے خلاف ایک کتاب لکھی جس کا نامMY DISILLUSIONMENT IN RUSSIA تھا۔

1924 میں ایما گولڈمین روس سے انگلستان آ گئیں۔ لندن میں جن لکھاریوں اور دانشوروں نے ان کا خیر مقدم کیا ان میں برٹرنڈرسل اور ایچ جی ویلز بھی شامل تھے۔

1928 میں انہوں نے اپنی سوانح عمری لکھنی شروع کی۔ 1933 میں انہیں دوبارہ امریکہ جانے کی اجازت ملی لیکن اس شرط پر کہ وہ صرف اپنی سوانح عمری کے حوالے سے تقریریں کریں گی۔ 1934 میں جب وہ ٹورانٹو تشریف لائیں تو انہیں دوبارہ امریکہ جانے کی اجازت نہ ملی۔

فروری 1940 میں انہیں پہلا دماغی سٹروک ہوا جس نے ان قوت گویائی کو اتنا متاثر کیا کہ ایک شعلہ بیان مقرر صرف سرگوشیاں کرنے کے قابل رہ گئیں۔ مئی میں دوسرا حملہ ہوا اور وہ ٹورانٹو میں فوت ہو گئیں۔

ایما گولڈمین اپنی زندگی میں جن دانشوروں سے متاثر ہوئیں ان میں میخائیل بوکینن اور فریڈرک نیٹشے سر فہرست ہیں۔ انہوں نے عورتوں کے مسائل پر بہت کچھ لکھا۔ انہوں نے مارگریٹ سینگر کی بھی بہت ہمت افزائی کی جنہوں نے ضبط ولادت کے حوالے سے عورتوں کی تعلیم کا پرزور انتظام و اہتمام کیا اور BIRTH CONTROLکی اصطلاح کو مقبول عام بنایا۔

ایما گولڈمین چونکہ ایک انارکسٹ فیمنسٹ تھیں اس لیے انہوں نے عورتوں کو بتایا کہ مذہب۔ شادی۔ اور ریاست۔ تین ایسے ادارے ہیں جو مردوں کے لیے عمومی اور عورتوں کے لیے خصوصی طور پر نقصان دہ ہیں۔ وہ عورتیں جو اپنی انفرادی اور اجتماعی آزادی اور خود مختاری کی منزلوں کی طرف رواں دواں ہیں انہیں ان اداروں اور روایتوں سے دور رہنا چاہیے۔

ایما گولڈمین ایک بہادر خاتون تھیں وہ اپنے پورے سچ کا برملا اظہار کرتی تھیں اور اپنے سچ کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار تھیں۔ ان کی وفات کے بعد ان کی مقبولیت کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے۔ اکیسویں صدی کی عورتوں کو اندازہ ہو رہا ہے کہ ایما گولڈمین اپنے عہد سے کتنا آگے تھیں۔ انہوں نے اپنے خوابوں اور آدرشوں کے لیے نجانے کتنی بار جان کی بازی لگا دی۔ وہ فیض احمد فیض کے اس شعر پر ساری عمر عمل پیرا رہیں

گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 683 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments