جب دلیپ کمار انگریزوں کے لیے سینڈوچ بناتے بناتے جیل پہنچ گئے


بالی ووڈ کے مشہور اداکار دلیپ کمار کو سانس لینے میں کچھ دشواری کے بعد ہسپتال میں داخل کرایا دیا گیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر انکی طبیعت بگڑنے کی افواہیں گردش کرنے لگیں۔

ذوالفقار علی بھٹو مغل اعظم کی شوٹنگ دیکھنے روزانہ جاتے

’میں آج بھی دلیپ صاحب کی نظر اتارتی ہوں‘

میرے شوہر کو اپنے آبائی مکان سے جذباتی لگاؤ ہے: سائرہ بانو

لیکن اتوار کے روز دلیپ کمار کی اہلیہ سائرہ بانو نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ صورتحال واضح کردی۔ انھوں نے لکھا ‘واٹس ایپ پر شیئر ہونے والی افواہوں پر یقین نہ کریں۔ صاحب (دلیپ کمار) ٹھیک ہیں، ان کی طبیعت بہترہے۔ دعاؤں کے لیے آپ سب کا شکریہ، ڈاکٹروں کے مطابق وہ دو یا تین دن میں گھر آجائیں گے۔’

اس سے قبل انھوں نے لکھا تھا کہ دلیپ صاحب کو روٹین چیک اپ کے لیے ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے انھیں سانس لینے میں دشواری تھی۔ ڈاکٹر ان کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، ان کے لیے دعا کریں۔

بطور اداکار دلیپ کمار کے بارے میں بے شمار قصے کہانیاں موجود ہیں لیکن اداکاری سے دور ان کی اصل زندگی سے متعلق بہت سی دلچسپ کہانیاں ہیں۔

40 کی دہائی میں فلموں میں آنے سے پہلے دلیپ کمار پیسہ کمانے کا ذریعہ تلاش کر رہے تھے۔

ایک بار وہ گھر سے لڑ کر ممبئی سے بھاگ کر پونے چلے گئے اوربرٹش آرمی کینٹین میں کام کرنے لگے۔ کینٹین میں ان کے تیار کردہ سینڈوچ کافی مشہور تھے۔

یہ آزادی سے پہلے کا دور تھا اور اس ملک پر انگریزوں کا راج تھا۔ دلیپ کمار نے ایک دن پونے میں تقریر کی کہ انڈیا کی آزادی کی جنگ جائز ہے اور برطانوی حکمران غلط ہیں۔

دلیپ کمار اپنی کتاب ‘دلیپ کمار، دی سبسٹینس اینڈ دی شیڈو’ میں لکھتے ہیں ‘پھر کیا تھا برطانوی مخالف تقریر کے لیےمجھے جیل بھیج دیا گیا جہاں بہت سے مجاہدین آزادی قید تھے’۔

‘اس وقت ستیہ گرہیوں کو گاندھی والا کہا جاتا تھا۔ میں دوسرے قیدیوں کی حمایت میں بھوک ہڑتال پر بھی بیٹھا تھا۔ صبح جب میری جان پہچان کا ایک میجر آیا تو مجھے جیل سے رہا کیا گیا۔ میں بھی گاندھی والا بن گیا تھا۔’

دلیپ صاحب ہیلن کے گانے پر رقص کیا کرتے تھے

اگرچہ دلیپ کمار کو ‘ٹریجڈی کِنگ’ کہا جاتا ہے لیکن اصل زندگی میں وہ ایک اچھے خاصے مزاحیہ انسان تھے۔

انکی سوانح حیات ‘فارورڈ’ میں انکی اہلیہ سائرہ بانو لکھتی ہیں ‘صاحب کبھی کبھی ہیلن کے گانے ‘مونیکا او مائی ڈارلِنگ’ پر انکی ہو بہو نقل کر کے ڈانس کرتے تھے ویسے ہی کپڑے پہن کر ویسی ہی ادائیں میں تو حیران رہ گئی تھی۔’

سائرہ بانو کا کہنا تھا کہ وہ کتھک ڈانسر گوپی کرشنا کی بھی نقل کرتے تھے، جو کہ بہت مشکل رقص تھا اور ایک بار تو ستارہ دیوی اور گوپی جی بھی موجود تھے وہ لوگ خوب ہنسے تھے۔’

سیٹی پِٹی گھوم

ویسے اپنے لڑکپن میں دلیپ کمار بہت شرمیلے تھے۔ انہی دنوں دلیپ کمار اور راج کپور دونوں ممبئی کے خالصہ کالج میں تعلیم حاصل کرتے تھے۔

دلیپ کمار لکھتے ہیں کہ راج کپور دیکھنے میں خوبصورت تھا اور کالج میں خاص طور پر لڑکیوں میں خاصا مشہور تھا جبکہ وہ خود کو اوسط شکل و صورت کا اور شرمیلا سمجھتے تھے۔

دلیپ کمار نے ایک کہانی بیان کی کہ ‘راج کپور نے ٹھان لیا تھا کہ وہ میرے شرمیلے پن کو دور کردیں گے۔ ایک بار وہ مجھے کولابا میں سیر کے بہانے لے گئے۔ ہم نے ٹانگے کی سواری کی اچانک راج کپور نے ٹانگے والے کو روکا۔ وہاں دو پارسی لڑکیاں کھڑی تھیں۔راج نے ان سے گجراتی میں بات کی اور پوچھا کہ کیا ہم آپ کو کہیں چھوڑ سکتے ہیں۔ وہ لڑکیاں ٹانگے پر چڑھ گئیں۔ میری تو سٹی پٹی گم ہو گئی تھی۔’

راج اور وہ لڑکیاں ہنس ہنس کر باتیں کر رہے تھے، ایک لڑکی میرے پاس بیٹھ گئی۔ میں بری طرح گھبرایا ہوا تھا دراصل یہ راج کا طریقہ تھا کہ میں خواتین کے سامنے کیسے گھبرانا بند کروں ایسے اور بھی بہت سے قصے ہیں۔ لیکن راج کبھی کسی طرح کی بد تمیزی یا بے حیائی نہیں کرتے وہ صرف شیطان تھے۔’

سوٹ ، ٹائی اور کتابوں کے شوقین

فلمی دنیا سے الگ دلیپ کمار کو کتابوں کا بہت شوق رہا ہے۔ ان کی لائبریری اردو ، فارسی اور انگریزی ادب سے بھری ہوئی ہے۔ وہ قرآن پڑھتے تھے اور گیتا بھی پڑھی تھی۔

یوں تو وہ سوتی کُرتے میں رہتے ہیں لیکن وہ بہرتین سوٹ، ٹائیوں اور جوتوں کا شوق بھی رکھتے ہیں۔

کپڑوں کے بارے میں ان کا پسندیدہ جملہ ہے ‘وائٹ از وائٹ اینڈ کریم از کریم’ یعنی سفید سفید ہے اور کریم رنگ کریم ہے۔

جب راج کپور دلیپ کی شادی میں گھٹنوں کے بل پہنچے

راج کپور اکثر میڈیا انٹرویو میں کہا کرتے تھے کہ اگر کبھی دلیپ کی شادی ہوئی تو وہ گھٹنوں کے بل چل کر ان کے گھر جائیں گے۔ اور جب دلیپ کمار نے شادی کی تو اپنے وعدے کے مطابق راج کپور در حقیقت گھٹنوں کے بل چل کردلیپ کمار کے گھر گئے تھے۔

شادی میں گھوڑی لانے والوں میں پرتھوی راج کپور، ششی کپور اور ناصر (دلیپ کمار کے بھائی) شامل تھے۔

نہرو اور دلیپ کمار

پنڈت جواہر لال نہرو کو دلیپ کمار اپنا آئیڈیل سمجھتے ہیں۔

1962 میں نہرو کے کہنے پر انہوں نے شمالی ممبئی سے وی کے کرشنا مینن کی انتخابی مہم میں بھی حصہ لیا۔

وہ 1979 میں ممبئی کے شیرف بنے اور سن 2000 سے 2006 تک راجیہ سبھا کے رکن بھی رہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp