بحریہ ٹاؤن کراچی میں ہنگامہ آرائی: 120 ملزمان گرفتار، مقامی میڈیا میں خبر کا بلیک آؤٹ


ملیر پولیس کے مطابق اتوار کو ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران چار اے ٹی ایم مشینیں، کار شو روم، دکانیں، ریستوران کو جلایا گیا۔
ویب ڈیسک — کراچی کی نجی ہاؤسنگ اسکیم بحریہ ٹاؤن میں اتوار کو ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے سرکار کی مدعیت میں تین مقدمات درج کر لیے ہیں جن میں 120 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

گڈاپ تھانے میں درج مقدمات ملیر پولیس نے درج کرائے ہیں جن میں دہشت گردی، ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ملیر پولیس کے مطابق اتوار کو ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران چار اے ٹی ایم مشینیں، کار شو روم، دکانوں اور ایک ریستوران کو جلایا گیا، جب کہ حراست میں لیے گئے ایک ملزم کے قبضے سے ایک لاکھ روپے کیش بھی برآمد ہوئے ہیں۔

درج مقدمے کے متن کے مطابق سندھی قوم پرست جماعتوں جن میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی، سندھ ترقی پسند پارٹی، قومی عوامی تحریک، جئے سندھ محاذ، جئے سندھ اور دیگر تنظیموں کے سربراہان اور رہنما لگ بھگ آٹھ سے 10 ہزار کارکنوں کے ہمراہ بحریہ ٹاؤن کے مرکزی دروازے پر پہنچے۔ اس موقع پر مظاہرین وہاں موجود خاردار تاروں کو کاٹتے ہوئے آگے بڑھے، اور مبینہ طور پر، ہاؤسنگ اسکیم کے مرکزی دروازے کو آگ لگا دی۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس کے بعد مشتعل مظاہرین نے بحریہ ٹاؤن کے اندر مختلف مقامات پر لوٹ مار کی اور دیگر املاک کو آگ لگا دی۔ بعد ازاں 120 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

بحریہ ٹاؤن میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران مظاہرین نے جہاں شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچایا وہیں مقامی میڈیا میں اس خبر کا بلیک آؤٹ رہا۔

پاکستان کے کئی بڑے اور نامور اخبارات نے پیر کو شائع ہونے والے اخبارات میں اس خبر کو کوئی کوریج نہیں دی۔ البتہ سوشل میڈیا پر جلاؤ گھیراؤ کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئیں اور سماجی رابطوں پر اس معاملے پر بحث کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

بعض صارفین پرتشدد احتجاج کی حمایت میں کہتے ہیں کہ یہ احتجاج سندھ کی زمین پر قبضے کے خلاف تھا جب کہ بعض اسے شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانا قرار دیتے ہیں۔

اس تمام تر صورتِ حال میں سندھ حکومت کی طرف سے اب تک بیان سامنے نہیں آیا جب کہ بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ نے ہاؤسنگ اسکیم پر ہونے والے حملے کو سازش قرار دیا ہے۔

بحریہ ٹاؤن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی پاکستان کی سب سے جدید کمیونٹی اور روشن سندھ کی پہچان ہے جسے منظم سازش کے ذریعے نقصان پہنچایا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس واقعے کے دوران حیرت انگیز طور پر حکومت کے ذمہ داران، سندھ پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔

دوسری جانب بحریہ ٹاؤن کراچی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی سے متعلق سوشل میڈیا پر اب تک بحث جاری ہے۔

سردار عدنان نامی ٹوئٹر صارف نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کی جائیداد جل رہی ہیں اور سندھ حکومت سو رہی ہے۔ یہ کس قسم کا احتجاج ہے؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بحریہ ٹاؤن میں رہنے والوں کا کیا قصور ہے اور ان لوگوں کے بچوں کا کیا ہو گا جو یہاں رہ رہے ہیں؟

فہمیدہ یوسف زئی نامی ٹوئٹر صارف کہتی ہیں قانون نافذ کرنے والا کوئی ادارہ وہاں موجود نہیں۔ کراچی کو جلتے ہوئے دیکھ کر شرمندگی ہو رہی ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ جب ملک ریاض کسانوں سے زمینیں لے رہے تھے تو سب کہاں تھے؟

بحریہ ٹاؤن کے خلاف احتجاج کیوں ہوا؟

بحریہ ٹاؤن کے قریب جن دیہات پر مبینہ قبضے کی شکایات کی جا رہی ہیں ان میں نور محمد گبول گوٹھ، عبداللہ گبول گوٹھ، ہادی بخش گبول گوٹھ، کمال خان جوکھیا اور داد کریم بلوچ کی زمینیں شامل ہیں۔

بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اس معاملے پر خاموشی ہی اختیار کی جاتی رہی ہے ۔تاہم، نو مئی کو سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کبھی زیادتی یا غیر قانونی سرگرمی کا حصہ بنا ہے اور نہ مستقبل میں ایسی کسی سرگرمی میں شامل ہو گا۔

انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ بعض مقامی سیاسی افراد بحریہ ٹاؤن کو بلیک میل کر رہے ہیں جن کا مقصد سیاسی اور مالی مفادات حاصل کرنا ہے۔

مقامی دیہاتیوں کے احتجاج میں حالیہ دنوں میں اس وقت شدت آئی تھی جب نجی ہاؤسنگ اسکیم نے مبینہ طور پر اپنی ملکیت کے دعوے کے تحت دیہات کی زمینوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی تھی۔

ان دیہات میں مقیم رہائشیوں کا کہنا ہے کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ان کے راستے بند کر رہی ہے جب کہ کئی دیہات پہلے ہی بحریہ ٹاؤن کی حدود میں شامل کیے جا چکے ہیں۔

سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے قریبی دیہات کے مکینوں کو مبینہ طور پر بے دخل کرنے کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی جس پر کراچی کے علاوہ ٹھٹھہ، بدین، حیدرآباد اور ٹنڈو محمد خان سے بسوں، ویگنوں اور نجی گاڑیوں پر مظاہرین کی بڑی تعداد اتوار کو بحریہ ٹاؤن پہنچی۔

اتوار کو ہونے والا احتجاج و دھرنا اس وقت پرتشدد شکل اختیار کر گیا تھا جب مشتعل افراد نے، مبینہ طور پر، ہاؤسنگ اسکیم کے داخلی دروازے پر آگ لگا دی اور مظاہرین اندر داخل ہوئے۔

مظاہرین نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے شروع میں ہی موجود مختلف دکانوں اور دفاتر کے شیشے توڑے اور لوٹ مار کرتے ہوئے شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچایا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments