‘صدر میخواں کو تھپڑ فرانس کی جمہوریت پر حملہ ہے’


فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں کو تھپڑ مارنے کے واقعے میں ملوث دو ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ واقعے کے بعد فرانس میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق صدر میخواں کو تھپڑ مارے جانے کا واقعہ منگل کو اس وقت پیش آیا جب وہ فرانس کے جنوب مشرقی علاقے میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے موجود تھے۔

اس موقع پر فرانسیسی صدر اپنے استقبال کے لیے جمع ہونے والے شہریوں کے قریب گئے تو آہنی رکاوٹ کی دوسری طرف کھڑے ایک شہری نے صدر سے مصافحہ کیا اور انہیں چہرے پر تھپڑ رسید کر دیا۔

صدر میخواں کی حفاظت پر مامور اہلکاروں نے فوراً جھپٹتے ہوئے اس شخص کو دبوچ لیا۔ اسی اثنا میں صدر میخواں واپس چلے گئے۔

تھپڑ مارنے والے شخص نے ماسک پہن رکھا تھا اور وہ صدر کو تھپڑ مارنے کے بعد مقامی زبان میں ‘میخواں کو ہٹاؤ’ کے نعرے لگا رہا تھا۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق واقعے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں وہ شخص بھی شامل ہے جس نے صدر کو تھپڑ مارا اور دوسرا وہ جو واقعے کی ویڈیو بنا رہا تھا۔

صدر میخوان نے منگل کو ہی ایک مقامی اخبار ‘ڈوفن لیبری’ کو انٹرویو کے دوران مذکورہ واقعے کو انفرادی فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل ایک انتہائی پرتشدد شخص کی جانب سے کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ درست کام کر رہے ہیں اور انہیں تھپڑ مارنے کے واقعے کو ایک سوچ کے پیرائے میں دیکھنے کی ضرورت ہے، جو ان کے بقول، انفرادی فعل ہے اور اس طرح کے افراد کو عوامی مباحثے میں شامل نہ ہونے دیں کیوں کہ وہ اس قابل نہیں ہیں۔

صدر میخواں کو تھپڑ مارے جانے کی گونج فرانس کی قومی اسمبلی میں بھی سنائی دی جہاں حکومت سمیت اپوزیشن صدر کے ساتھ کھڑی دکھائی دی۔

‘جمہوریت میں تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی’

فرانسیسی وزیرِ اعظم جین کاسٹکس نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے صدر میخواں کو تھپڑ مارنے کے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ آج فرانس کی جمہوریت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں مباحثہ، دلائل اور خیالات کے اختلافات اور قانونی طریقے سے رائے کا اظہار کیا جاتا ہے لیکن تشدد، زبانی یا جسمانی حملے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اپوزیشن جماعت کی رہنما میرن لی پین نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ ملک کے صدر کو نشانہ بنانے کی ناقابلِ برداشت جارحیت کی مذمت کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ صدر میخواں کی شدید مخالف ہیں لیکن اس کے باوجود صدر پر حملہ قابلِ گرفت جرم ہے۔ ان کے بقول، ہم صدر میخواں سے سیاسی طور پر لڑ سکتے ہیں لیکن ہم تشدد کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

سوشلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق فرانسیسی صدر فرانسس اولاند نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہمارے اداروں کے خلاف ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ قبول اقدام کیا گیا ہے۔ پوری قوم کو صدر سے اظہارِ یکجہتی کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ فرانس کے عام انتخابات میں ایک سال سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور صدر میخواں دوسری مدتِ صدارت کے لیے ممکنہ مہم کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے ہی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے۔

اپنے انٹرویو کے دوران صدر میخواں کا کہنا تھا کہ وہ کرونا وائرس سے ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے فرانسیسی عوام کے ساتھ گھل مل کر مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments