‘صدر میخواں کو تھپڑ فرانس کی جمہوریت پر حملہ ہے’
فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں کو تھپڑ مارنے کے واقعے میں ملوث دو ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ واقعے کے بعد فرانس میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق صدر میخواں کو تھپڑ مارے جانے کا واقعہ منگل کو اس وقت پیش آیا جب وہ فرانس کے جنوب مشرقی علاقے میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے موجود تھے۔
اس موقع پر فرانسیسی صدر اپنے استقبال کے لیے جمع ہونے والے شہریوں کے قریب گئے تو آہنی رکاوٹ کی دوسری طرف کھڑے ایک شہری نے صدر سے مصافحہ کیا اور انہیں چہرے پر تھپڑ رسید کر دیا۔
صدر میخواں کی حفاظت پر مامور اہلکاروں نے فوراً جھپٹتے ہوئے اس شخص کو دبوچ لیا۔ اسی اثنا میں صدر میخواں واپس چلے گئے۔
تھپڑ مارنے والے شخص نے ماسک پہن رکھا تھا اور وہ صدر کو تھپڑ مارنے کے بعد مقامی زبان میں ‘میخواں کو ہٹاؤ’ کے نعرے لگا رہا تھا۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق واقعے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں وہ شخص بھی شامل ہے جس نے صدر کو تھپڑ مارا اور دوسرا وہ جو واقعے کی ویڈیو بنا رہا تھا۔
Emmanuel #Macron giflé à #Tain par un jeune homme qui semble crier "Montjoie Saint-Denis à bas la Macronie". Un slogan royaliste donc. pic.twitter.com/fkt46m2RI1
— Maxime Macé (@MaskymMace) June 8, 2021
صدر میخوان نے منگل کو ہی ایک مقامی اخبار ‘ڈوفن لیبری’ کو انٹرویو کے دوران مذکورہ واقعے کو انفرادی فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل ایک انتہائی پرتشدد شخص کی جانب سے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ درست کام کر رہے ہیں اور انہیں تھپڑ مارنے کے واقعے کو ایک سوچ کے پیرائے میں دیکھنے کی ضرورت ہے، جو ان کے بقول، انفرادی فعل ہے اور اس طرح کے افراد کو عوامی مباحثے میں شامل نہ ہونے دیں کیوں کہ وہ اس قابل نہیں ہیں۔
صدر میخواں کو تھپڑ مارے جانے کی گونج فرانس کی قومی اسمبلی میں بھی سنائی دی جہاں حکومت سمیت اپوزیشن صدر کے ساتھ کھڑی دکھائی دی۔
‘جمہوریت میں تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی’
فرانسیسی وزیرِ اعظم جین کاسٹکس نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے صدر میخواں کو تھپڑ مارنے کے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ آج فرانس کی جمہوریت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں مباحثہ، دلائل اور خیالات کے اختلافات اور قانونی طریقے سے رائے کا اظہار کیا جاتا ہے لیکن تشدد، زبانی یا جسمانی حملے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اپوزیشن جماعت کی رہنما میرن لی پین نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ ملک کے صدر کو نشانہ بنانے کی ناقابلِ برداشت جارحیت کی مذمت کرتی ہیں۔
"Il est inadmissible de s’attaquer physiquement au président de la République. Je suis la 1ère opposante à Emmanuel #Macron, mais il est le président : on peut le combattre politiquement, mais on ne peut pas se permettre à son égard la moindre violence." pic.twitter.com/AtUfpK4Uy2
— Marine Le Pen (@MLP_officiel) June 8, 2021
انہوں نے مزید کہا کہ وہ صدر میخواں کی شدید مخالف ہیں لیکن اس کے باوجود صدر پر حملہ قابلِ گرفت جرم ہے۔ ان کے بقول، ہم صدر میخواں سے سیاسی طور پر لڑ سکتے ہیں لیکن ہم تشدد کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
سوشلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق فرانسیسی صدر فرانسس اولاند نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہمارے اداروں کے خلاف ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ قبول اقدام کیا گیا ہے۔ پوری قوم کو صدر سے اظہارِ یکجہتی کرنی چاہیے۔
Agresser le Président de la République c’est porter un coup insupportable et intolérable à nos institutions. Face à ce geste inqualifiable, toute la Nation doit être solidaire du chef de l’Etat. J’adresse dans ces circonstances tout mon soutien à @EmmanuelMacron.
— François Hollande (@fhollande) June 8, 2021
یاد رہے کہ فرانس کے عام انتخابات میں ایک سال سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور صدر میخواں دوسری مدتِ صدارت کے لیے ممکنہ مہم کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے ہی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے۔
اپنے انٹرویو کے دوران صدر میخواں کا کہنا تھا کہ وہ کرونا وائرس سے ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے فرانسیسی عوام کے ساتھ گھل مل کر مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).