حامد میر کا ’وضاحتی بیان‘: ’نہ میں نے جیو سے معافی مانگی ہے نہ اسٹیبلشمنٹ سے‘

منزہ انوار - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


 

حامد میر

جیو نیوز کے اینکر اور صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ انھوں نے جیو کی انتظامیہ یا اسٹیبلیشمنٹ سے ’کوئی معافی نہیں مانگی‘ اور جو بیان ان سے منسوب کیا جا رہا ہے وہ ایک وضاحتی بیان ہے جو صرف اور صرف منتخب صحافتی تنظیموں کی بنائی گئی کمیٹی کے لیے ہے۔

اس وضاحتی بیان کی ضرورت کیوں پیش آئی، اس حوالے سے بی بی سی بات کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کے مختلف شہروں میں اُن کے خلاف درخواستیں جمع ہونی شروع ہوئیں تو اس وقت صحافتی تنظیموں نے کمیٹی بنائی اور انھوں نے پاکستان بار کونسل کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا کہ وہ اُن کا (حامد میر) دفاع کریں گے۔

یاد رہے گذشتہ ماہ صحافی اور یوٹیوب ولاگر اسد طور پر تشدد کے بعد اُن کی حمایت میں منعقد ہونے والے ایک مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حامد میر نے ریاستی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے انھیں تنبیہ کی تھی کہ آئندہ کسی صحافی پر ایسے تشدد نہیں ہونا چاہیے ورنہ وہ ’گھر کی باتیں بتانے پر مجبور ہوں گے۔‘

ان کی تقریر میں کہی گئی کئی باتوں سے واضح تھا کہ ان کی تنقید کا نشانہ ملٹری اسٹیبلشمینٹ ہے۔ اس تقریر کے بعد دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جیو نیوز پر چلنے والا پروگرام کی میزبانی سے انھیں ہٹا دیا گیا تھا اور چینل کی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ کہا گیا کہ انھیں ’چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔‘

حامد میر نے بتایا کہ اس تقریر کے بعد جن چھ شہروں میں اُن کے خلاف درخواستیں جمع ہوئی اُن میں سے دو شہروں (گجرانوالہ اور گلگت) میں عدالتی کارروائی شروع ہو چکی ہے اور وہاں ’وکیلوں کو لیگل کور‘ کے طور پر کچھ نہ کچھ چاہیے تھا۔

’مجھے کمیٹی کی جانب سے بارہا کہا گیا کہ آپ جیو کی انتظامیہ کو کوئی وضاحت جاری نہیں کرتے تو نہ کریں لیکن ہمیں تو کوئی وضاحت دے دیں جس کی بنا پر ہم عدالت میں آپ کا دفاع کر سکیں۔‘

حامد میر کے مطابق تین دن کے اجلاس کے بعد اس کمیٹی نے وکلا کے ساتھ مل کر یہ ’وضاحتی بیان‘ جاری کیا ہے۔ ’اس وضاحتی بیان میں معافی وافی کوئی نہیں ہے اور میرا نقطہ نظر وہی ہے کہ صحافیوں پر حملے کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے اور صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کی جائے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں نے یہ ضرور کہا ہے کہ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے یا جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو اس پر میں معذرت خواہ ہوں۔‘

وضاحتی بیان میں حامد میر نے کیا کہا تھا؟

گذشتہ روز راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے ) کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس پر حامد میر کے بھی دستخط ہیں۔

اس بیان میں حامد میر نے اپنی تقریر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا مقصد کسی کی دل آزاری یا جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا لیکن وہ اپنے الفاظ سے پہنچنے والی تکلیف پر تہہِ دل سے معذرت خواہ ہیں۔

اس بیان میں حامد میر کا کہنا ہے کہ ’انھیں اپنی تقریر سے پیدا ہونے والے تاثر کا بخوبی احساس ہے اور وہ بغیر کسی دباؤ کے اپنے ضمیر، احساسِ ذمہ داری اور مروجہ صحافتی اقدار کے تحت یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ انھوں نے اپنی تقریر میں کسی فرد کا نام نہیں لیا اور نہ ان کی فوج سے کوئی لڑائی ہے۔‘

حامد میر نے حکومت سے صحافیوں پر ہونے والے حملوں کو رکوانے اور ذمہ داران کو گرفتار کرنے کی اپیل کے ساتھ ساتھ صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کا مطالبہ بھی دہرایا۔

اس بیان کے بعد کیا حامد میر آن آئیر آ پائیں گے؟

گذشتہ ہفتے جب جیو نیوز پر حامد میر کا ٹاک شو بند کیا گیا اس وقت انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے جیو نیوز کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ اگر وہ اسد طور پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کر لیتے ہیں تو میں وضاحت چھوڑیں، معافی بھی مانگنے کو تیار ہوں۔‘

اس سوال کے جواب میں کیا اس ’وضاحتی بیان‘ کے بعد انھیں جیوز نیوز پر دوبار کیپیٹل ٹاک کی میزبانی کرتے دیکھ پائیں گے، حامد میر کا کہنا تھا ’یہ وضاحت میں نے جیو نیوز کو بالکل نہیں دی اور جیسا کہ میں بار بار کہتا آیا ہوں کہ جیو نیوز کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے میں نے کوئی بات نہیں کی لہذا جیو کا کوئی حق نہیں کہ وہ مجھ سے وضاحت مانگیں۔‘

جیو نیوز نے حامد میر کو آف ایئر کرنے کے بعد اپنے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ وہ اس سلسلے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔ حامد میر کے مطابق جیو کی انتظامیہ نے ان سے رابطہ کیا تھا کہ ہمیں ایک وضاحتی بیان دے دیں۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ ’میں نے انھیں کہا تھا کہ میں آپ کو کوئی وضاحتی بیان نہیں دوں گا، لہذا جب میں نے جیو کی بات نہیں سُنی اور انھیں کوئی بیان نہیں دیا اور میں جیو کی انکوائری کو نہیں مانتا، تو جیو پر جا کر دوبارہ پروگرام کرنے کی کوئی تک نہیں بنتی اور آپ آج مجھے جیو پر نہیں دیکھ پائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا ’مجھے صبح سے بہت سے فون اور پیغامات مل رہے ہیں کہ ’سی یو ٹو نائٹ آن جیو‘ اور میں ان سب کو یہی کہہ رہا ہوں کہ یار اس وضاحتی بیان کا جیو سے کوئی تعلق نہیں۔‘

’جو کہہ رہے ہیں کہ حامد میر نے فوج سے معافی مانگ لی وہ دیکھ لیں کہ بیان کس نے جاری کیا‘

سوشل میڈیا پر حامد میر کے خلاف مہم چلانے والے کئی یوٹیوبرز اور وی لاگرز حامد میر کے اس بیان کو ’فوج سے معافی‘ قرار دے رہے ہیں۔ بیشتر صارفین ایسے ہیں جو اس ’معافی‘ کو ’ریجیکٹ‘ کرتے نظر آ رہے ہیں۔

اس حوالے سے حامد میر کا کہنا تھا کہ یہ وضاحتی بیان انھوں نے جاری نہیں کیا بلکہ آر آئی یو جے نے جاری کیا ہے اور جو یوٹیوبرز اور وی لاگرز سوشل میڈیا پر یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ ’حامد میر نے فوج سے معافی مانگ لی ہے‘ وہ پہلے یہ تو دیکھ اور سمجھ لیں کہ بیان کس نے جاری کیا ہے۔

’اس بیان میں میں نے یہ ضرور کہا ہے کہ میری فوج سے کوئی لڑائی نہیں لیکن صحافیوں پر حملوں کے حوالے سے میرا موقف اب بھی وہی ہے۔‘

یاد رہے کہ اپریل 2014 میں حامد میر پر کراچی میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں ان کو چھ گولیاں لگی تھیں۔ انھوں نے اس حملے کا الزام پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ جنرل ظہیر الاسلام پر عائد کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp