سلمان حیدر کی اپنی گمشدگی کے بارے میں نظم


\"\"

سلمان حیدر کو لاپتہ ہوئے چوبیس گھنٹے گزر گئے ہیں۔ ابھی تک کوئی خبر نہیں۔ کوئی کس کے پاس فریاد لے کر جائے، کچھ پتہ نہیں۔ سلمان کو البتہ علم تھا کہ کیا ہو رہا ہے اور یہ بھی کہ لاپتہ ہونے کے بعد کیا کیا ہوتا ہے۔ سلمان نے یہ سب اس خوب صورت نظم میں چھ ماہ قبل کہہ دیا تھا۔

صفحے سے باہر ایک نظم…

ابهی میرے دوستوں کے دوست لاپتہ ہو رہے ہیں

پهر میرے دوستوں کی باری ہے
اور اس کے بعد۔۔۔
میں وہ فائل بنوں گا
جسے میرا باپ عدالت لے کر جائے گا
یا وہ تصویر جسے میرا بیٹا صحافی کے کہنے پر چومے گا
یا وہ چپ جو میری بیوی پہنے گی
یا وہ بڑبڑاہٹ جو میری ماں تصویر پر پھونکنے سے پہلے گنگنائے گی
یا وہ عدد جس سے میں کسی قید خانے میں پکارا جاؤں گا
یا وہ گناہ جو کبهی سرزد نہیں ہوا
یا وہ اعتراف جس پر میں نے اغوا ہونے سے پہلے دستخط کر دیے تهے
یا وہ فیصلہ جو اس اعتراف سے پہلے لکها جا چکا تها

\"\"یا وہ سزا جو مجھ پر اور میرے لوگوں پر برابر تقسیم کر دی گئی
یا وہ قانون جس کی بساند سے تہذیب یافتہ نتهنے گهن کهاتے ہیں
یا وہ کمیشن جو اس قانون کا پرفیوم چهڑک کر میز پر بیٹھتا ہے
یا وہ نظم جو میرے دوست کا دوست کل لکهے گا
ہاں میں ایک نظم ہوں
میرے سامنے والے صفحے پر ایک تصویر قید ہے
جس کے ادھ کھلے ہونٹوں کی ایک باچھ پر بوسہ کهلا ہوا ہے اور دوسری گنگناہٹ سے لتهڑی ہوئی ہے
اس کے برابر فریم میں ایک فائل ہے اور ساتھ والی دراز میں؟؟؟
شاید گناہ اعتراف اور سزا رکهے گئے ہوں
میں وہ دراز نہیں کھول سکتا
اس کے لیے مجهے اپنے صفحے سے نکلنا پڑے گا
نظموں کا صفحوں سے باہر نکلنا جرم ہے
کتابوں کو الماریوں سے رہا کروانے کی طرح سنگین۔۔۔

سلمان حیدر
27 جولائی  2016

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments