نظام شمسی کے سب سے بڑے چاند گینیمیڈ کی سب سے قریبی تصویر جاری


امریکی خلائی ادارے ناسا کے جونو مشن نے جوپیٹر (مشتری) کے چار چاندوں میں سے ایک گینیمیڈ کی تصاویر بھیجی ہیں۔ یہ نظام شمسی کا سب سے بڑا قدرتی سیارچہ اور سب سے بڑا چاند ہے۔

یہ تصاویر تقریباً ایک ہزار کلو میٹر کے فاصلے سے لی گئی ہیں۔

گذشتہ 20 سال سے زیادہ عرصے کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی خلائی جہاز گینیمیڈ کے اتنا قریب پہنچ پایا ہے۔

جونو مشن کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ اس کے مقاصد میں مشتری پر تحقیق شامل ہے۔ مگر یورپی خلائی ایجنسی جلد ایک مخصوص مشن یہاں بھیجے گی۔

جوپیٹر آئسی مون ایکسپلورر یا جوس مشتری کے دو گیلیلیئن چاند (كاليستو اور یوروپا) کے قریب سے گزرے گا۔ اس کے بعد یہ گینیمیڈ کے مدار میں داخل ہوجائے گا۔ یہ مشن سنہ 2032 میں متوقع ہے۔

جونو سے موصول ہونے والی تصاویر میں انتہائی باریکی سے اس بڑے چاند کو دکھایا گیا ہے۔ ان تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گینیمیڈ کی سطح پر شگاف ہیں۔

ان تصاویر کا موازنہ ناسا کے مشن گلیلیو (1995 سے 2003) اور وائجر (1979) کی تصاویر سے کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ وقت کے ساتھ گینیمیڈ میں کیا تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’ستاروں سے آگے جہاں‘ کی تلاش میں تاریخ کا عظیم ترین سائنسی مشن

حیرت میں مبتلا کرنے والی اجنبی ’خلائی چیز‘ کیا کسی ذہین خلائی مخلوق نے تیار کی ہے؟

نظام شمسی کا نواں ’خفیہ‘ سیارہ جس کی تلاش سائنسدانوں کی زندگیاں کھا گئی

سان انٹونیو میں واقع ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے جونو کے مرکزی محقق سکاٹ بولٹن کا کہنا ہے کہ ’گذشتہ ایک نسل کے دوران یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کوئی خلائی جہاز اس عظیم چاند کے اتنا قریب پہنچا ہے۔‘

’ہم سائنسی نتائج اخذ کرنے سے قبل اپنا وقت لیں گے۔ لیکن تب تک ہم خلا میں موجود اس چیز پر تعجب کرسکتے ہیں۔‘

گینیمیڈ، کالستو اور یوروپا کے متعلق حیران کُن بات یہ ہے کہ ان سب میں ممکنہ طور پر اپنی برفیلی سطح کے نیچے پانی کے سمندر ہیں۔

ناسا کا کہنا ہے کہ وہ جونو کی جانب سے لی گئی گینیمیڈ کی رنگین تصاویر جلد جاری کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp