حکان ائیک: وہ شخص جو انجانے میں جرائم پیشہ افراد کو ایف بی آئی کے شکنجے میں لے آیا


Hakan Ayik grab from Facebook

Facebook
حکان ائیک کو فیس بک گینگسٹر کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے

دنیا بھر میں ہزاروں لوگوں کو پیغام رسانی کی ایک ایپ کی مدد سے جھانسا دے کر کئی ملکوں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گذشتہ دنوں مختلف ممالک میں چھاپے مار کر تقریباً 800 مشتبہ مجرموں کو حراست میں لے لیا ہے۔

اس حوالے سے منگل کو آسٹریلیا کی پولیس نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ جس شخص نے نادانستہ طور پر ایف بی آئی کی بھیجی ہوئی خفیہ ایپ کو خود استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے مشتبہ افراد میں تقسیم کیا، اس کا نام حکان ائیک ہے جو ایک عرصہ پہلے آسٹریلیا سے فرار ہو چکے ہیں۔

روزنامہ ’آسٹریلین ٹیلیگراف‘ کے مطابق ملک کے ایک سینیئر تفتیش کار کا کہنا تھا کہ اس مخصوص ایپ کے استعمال کے لیے حکان ائیک کو منتخب کرنے کی وجہ یہ تھی کہ انڈر ورلڈ یا جرائم کی دنیا میں ان کا خاص مقام ہے۔ ’وہ ہمارا بنیادی ہدف اس لیے تھے کہ دوسرے لوگ ان پر بھروسہ کرتے تھے اور (ہمارا خیال تھا کہ) وہ یہ ایپ کامیابی سے دوسرے مشتبہ افراد میں تقسیم کر دیں گے۔‘

اطلاعات کے مطابق آسٹریلیا سے فرار ہونے کے بعد، حکان کئی برسوں سے ترکی میں مقیم ہیں اور حالیہ گرفتاریوں کے بعد پولیس کا کہنا ہے کہ حکان کو چاہیے کہ وہ خود کو حکام کے سامنے پیش کر دیں تاکہ وہ محفوظ رہ سکیں۔

آسٹریلین فیڈرل پولیس کے کمشنر ریش کرشا کا کہنا تھا کہ ’اُنھیں جن خطرات کا سامنا ہے، اُنھیں دیکھتے ہوئے حکان کے لیے بہترین حل یہ ہے کہ وہ جلد از جلد خود کو حکام کے حوالے کر دیں۔‘

حکان کا پس منظر کیا ہے؟

حکان ائیک کو جوزف حکان ائیک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور وہ آسٹریلیا میں ترک نژاد والدین کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا بچپن سڈنی کے نواح میں ایک قدرے غریب علاقے میں گزرا۔

حکان ائیک کو آسٹریلیا میں ‘فیس بُک گینگسٹر’ کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ وہ سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر لگانے کے لیے مشہور ہیں۔

ان تصاویر میں ان کے جسم پر بڑے بڑے ٹیٹُو دکھائی دیتے ہیں اور لگتا ہے وہ اپنے کسرتی بدن کی نمائش کرنا پسند کرتے ہیں۔

Screenshot of website shows his details listed on Most Wanted list entry on NSW website

NSW Police

مقامی ذرائع ابلاغ میں ان کا ذکر تقریباً 10 برس پہلے اس وقت ہونا شروع ہوا جب وہ سوشل میڈیا پر اپنی پرتعیش زندگی کی نمائش کرتے نظر آئے تھے۔ ان دنوں لوگوں کا کہنا تھا کہ حکان ائیک کے جرائم پیشہ گروہوں اور منشیات فروشوں سے رابطے ہیں۔

اس کے بعد جب آسٹریلوی پولیس نے مبینہ طور پر ہیروئن سمگل کرنے والے ایک گروہ کے خلاف کارروائی کی تو اُنھیں شک تھا کہ حکان ائیک بھی اس دھندے میں ملوث تھے۔ اس کے بعد حکان آسٹریلیا چھوڑ گئے تھے۔ اُنھیں 2011 میں کچھ عرصے کے لیے قبرص میں حراست میں لیا گیا تھا، لیکن وہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد غائب ہو گئے تھے۔ تب سے ان کا نام آسٹریلیا کے مطلوب ترین افراد کی فہرست میں شامل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

عالمی جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف خصوصی ایپ کی مدد سے ’تاریخی آپریشن‘، سینکڑوں گرفتاریاں

گلیمر کی چکا چوند سے جیل کی کوٹھری تک، منشیات کے ’گاڈ فادر‘ کی اہلیہ کا عروج و زوال

’ہمیشہ یاد رکھنا، تم ایک ایسکوبار ہو‘

وہ شخص جسے دنیا کے خطرناک ترین شخص کو قتل کرنے کا کام سونپا گیا

مشتبہ گینگسٹر جس کا اب بھی باکسنگ کی دنیا پر اثر و رسوخ ہے

اس وقت آسٹریلوی میڈیا پر دکھائی گئی ویڈیوز میں ائیک کو ہیرے کی گھڑی پہنے، تین لاکھ ڈالر کی سپورٹس کار چلاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ پس منظر میں جو میوزک چل رہا تھا اس سے اشارے ملتے تھے کہ حکان کا اپنا تعلق بھی جرائم کی دنیا سے ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا سے چلے جانے کے بعد بھی حکان ائیک نے اپنی غیرقانونی سرگرمیاں جاری رکھیں اور گذشتہ برسوں میں جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا، حکان ان میں سے کئی افراد کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے۔

رواں ہفتے کے دوران ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی آئیں کہ حکان جرائم کی دنیا کے ان بڑے بڑے لوگوں میں شامل ہیں جو ’آزی کارٹیل‘ یا ’آسٹریلوی اتحاد‘ کے نام سے پہچانے جانے والے ایک گروپ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں جو ایک اندازے کے مطابق ہر سال ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کی منشیات آسٹریلیا سمگل کرتا ہے۔

آسٹریلیا کے ٹی وی چینل ’60 منٹس آسٹریلیا‘، دی ایج اور روزنامہ سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی ایک مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں صحافیوں نے سراغ لگا لیا تھا کہ حکان ترکی میں مقیم ہیں جہاں مبینہ طور پر وہ اب بھی ایک پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں اور کاروبار میں پیسہ لگانے کے علاوہ اُنھوں نے ترکی کے پوش رہائشی علاقوں میں دو گھر بھی بنا رکھے ہیں۔

ان ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں وہ ترکی میں حکان رئیس کے نام سے رہ رہے ہیں، اُنھوں نے آسٹریلیا کی شہریت ترک کر دی ہے، ایک ولندیزی خاتون سے شادی کر لی ہے اور ان کے دو بچے بھی ہیں۔

Narcotics seized by Australian Federal Police are seen after its Operation Ironside against organised crime

Australian Federal Police
حکام نے ٹنوں کے حساب سے منشیات اور لاکھوں ڈالر کی کرنسی پکڑی

خفیہ کارروائی میں حکان کا کردار کیا تھا؟

منگل کو یہ خبر دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئی تھی کہ ایک خفیہ کارروائی میں مختلف ممالک سے 800 سے زیادہ مشتبہ مجرموں کو ایک انکرپٹڈ ایپ کے ذریعے جھانسہ دیکر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس کارروائی کا منصوبہ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی (فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن) اور آسٹریلیا نے مل کر بنایا تھا۔

اس خفیہ آپریشن میں ‘اے این او ایم’ یا اینوم نامی ایپ خفیہ طور پر دنیا کے کئی ممالک میں مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث افراد میں تقسیم کی گئی، جس کی مدد سے پولیس ان افراد کی آپس میں گفتگو اور پیغامات کی نگرانی کرتی رہی۔ ان پیغامات میں متشبہ افراد منشیات کی سمگلنگ، منی لانڈرنگ، حتیٰ کہ قتل کے منصوبے بنا رہے تھے۔

اس آپریشن میں پولیس کو سب سے زیادہ مدد حکان ائیک سے ملی جس نے غیر دانستہ طور پر اپنے ساتھیوں کو بھی یہ ایپ استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔ حکام نے حکان ائیک تک اس ایپ سے لیس آلہ پولیس کے ایک مخبر کے ذریعے پہنچایا تھا۔

خبروں کے مطابق اس کارروائی میں کالا دھندہ کرنے والے مشتبہ افراد میں تقریباً 12 ہزار موبائل فون تقسیم کیے گئے جو انکرپٹڈ تھے اور ان میں ایک خفیہ ایپ پہلے سے لگا دی گئی تھی۔ اس فون کو استعمال کرنے کے لیے ضروری تھا کہ کوئی ایسا شخص آپ کو اس ایپ پر آنے کو کہے جو خود یہ ایپ استعمال کرتا ہو، اس سے نئے استعمال کرنے والے کو تسلی ہو جاتی کہ یہ ایپ استعمال کرنے میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔

پولیس کمشنر، مسٹر کرشا کے بقول یہ فون ان مشتبہ افراد تک ہپہنچا کر گویا ’ہم منظم جرائم پیشہ افراد کی پچلھی جیببوں تک پہنچ چکے تھے۔‘

اس کے بعد پولیس کو ان مشتبہ افراد کے درمیان پیغامات تک رسائی حاصل ہو گئی جن میں لوگوں کو قتل کرنے کے منصوبے بنائے جا رہے تھے اور بڑے پیمانے پر منشیات سمگل کرنے کی باتوں کے علاوہ کئی اور جرائم کی منصوبہ بندی ہو رہی تھی۔

حکان ائیک کو ابھی تک حراست میں نہیں لیا گیا ہے تاہم پولیس کے سینیئر اہلکاروں کا کہنا ہے کہ جن دوسرے بڑے جرائم پیشہ لوگوں کے منصوبوں کو اس ایپ کی مدد سے ناکام بنایا گیا ہے، اب ان کو پتہ چل گیا ہے کہ یہ حکان ائیک ہی ہیں جنھوں نے ان لوگوں کو اس حال میں پہنچایا ہے اور ان کے چہروں سے نقاب ہٹا دیا ہے۔

آسٹریلین فیڈرل پولیس کے سپرنٹنڈنٹ کے بقول اگر آپ ائیک اور اس سارے معاملے میں ان کے کردار کو دیکھیں تو یہ بات بڑی واضح ہے کہ اینوم نامی اس ایپ کو جرائم پیشہ گروہوں میں پھیلانے کے لیے سب سے زیادہ معاون حکان ائیک ہی رہے ہیں۔

’اس ایپ سے لیس آلات اب تقریباً ہر جگہ موجود ہیں، یہ سلسہ کسی خاندان کے شجرہ جیسا ہی ہے، اور مختلف ملکوں میں موجود ہر ایسے فون کے تانے بانے آحر کار حکان ائیک سے جا ملتے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp