سادگی میں ہی زندگی کا سکون ہے


اسلام ہمیں سادگی اور سادہ طرزِ زندگی کی نہ صرف ہدایت دیتا ہے بلکہ عملی نمونے کے طور پر اللّٰہ تعالٰی نے اپنے بے شمار نبی اور پیغمبر اس زمین پر اتارے جنہوں نے سادہ زندگی اپنا کر ہمارے لئے بہترین مثالیں پیش کی ہیں ـ

آج کے اس نفسانفسی کے دور میں ہم خود اپنے دشمن بن گئے ہیں ـ ہم نے اپنی زندگی کو خود مشکل میں ڈال رکھا ہے اور اس کا سہرا ہماری سوچ’ رہن و سہن اور عادات و اطوار کو جاتا ہے ـ ہماری خواہشات دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہیں ہم عیش و آرائیش کے عادی ہوتے جارہے ہیں ـ اس کے ساتھ ساتھ اپنے دین اور دین کی بتائی ہوئی باتوں کو فراموش کر بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے آج ہم بے سکونی کا شکار ہیں ـ

ہم جس قدر حاصل کر لیتے ہیں اس سے زیادہ کی تمنا میں مبتلا ہو جاتے ہیں ـ اللّٰہ کا شکر ادا کرنے کی بجائے ہم نا شکری کرتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ کی چاہ میں خود کو ہلکان کرتے ہیں ـ

یہ زندگی عارضی ہے لیکن ہم اسی کے مرض میں مبتلا ہیں جو ابدی زندگی ہے جس کو زوال حاصل نہیں اس کو فراموش کر کے سامان زندگی اکٹھا کرنے اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کے چکر میں اپنے رب اور اس کے احکامات کو بھلا بیٹھے ہیں ـ

سورۃ النسا میں بیان کیا گیا ہے جس میں اس (شیطان ) نے کہا تھا کہ “میں تیرے بندوں سے ایک حصہ لے کر رہوں گا اور میں ان کو آرزؤں اور تمناؤں میں الجھا کر رکھ دوں گا ـ”

ہمارے پیارے نبیؐ کی زندگی ہمارے لئے نمونہ ہے جن کے لئے یہ پوری کائنات تخلیق کی گئی لیکن انھوں نے اپنی تمام زندگی انتہائی سادگی سے گزاری دی ـ آپؐ کھانے میں جو سامنے آتا تناول فرما لیتے’ زمیں پر چٹائی پر سو جاتے’ جہاں جگہ ملتی وہاں بیٹھ جاتے ـ  ہم اپنے پیارے نبیؐ سے محبت کے داویدار تو ضرور ہیں لیکن ان کی ہدایات پر عمل نہیں کرتے ـ  ان کی زندگی جو ہمارے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں ـ

ہمیں چاہئیے کہ  سادگی کو اپنا کر اپنی زندگی کو آسان بنائیں تاکہ اللّٰہ تعالٰی کی عطا کردہ نعمتوں سے فائدہ اٹھا کر نہ صرف خوش رہ سکیں بلکہ پرسکون زندگی کا مزہ بھی لے سکیں ـ سادہ غذا کھائیں تاکہ بے شمار بیماریوں سے بچ سکیں ـ ہم اپنی روزمرہ کی خوراک میں سادگی کو اپنا کر صحت کے اصولوں پر چل سکتے ہیں  ـ مرغن اور مرچ مصالحوں والے باہر کے کھانوں سے پرہیز میں ہی صحت مند زندگی کا راز پنہا ہے  ـ

 سادہ لباس پہنیں اور مہنگے ملبوسات’ہینڈ بیگز’ جوتے’موبائل’ گاڑی’ گھڑی ‘جیولری اور اس جیسی کئی مہنگی چیزوں کے استعمال سے بچیں تاکہ زندگی میں پچھتاوے نہ ہوں بلکہ ساتھ لے کر جانے کے لئے اچھے اعمال ہوں ـ

وہ لباس زیب تن کریں جو ہماری شخصیت میں نکھار لے کر آسکے نہ کہ نمودونمائش کا ذریعہ بنے اور اس دن ہمیں کفِ افسوس میں مبتلا کرے جو حساب کا دن کہلاتا ہے ـ

کبھی سوچا ہے کہ ہماری زندگیوں میں اس قدر بے سکونی کیوں ہے ؟ کیونکہ ہم نے اللہ اور اس کے رسولؐ کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلنا چھوڑ دیا ہے ‘ ہم بس نام کے مسلمان بن کر رہ گئے ہیں ـ سب نعمتیں ہونے کے باوجود ہم ناشکری کیوں کرتے ہیں؟  کیونکہ ہم دوسروں کو دیکھ کے حسد میں مبتلا ہوجاتے ہیں ان سے آگے بڑھ جانے اور مقابلہ کرنے میں اپنی ہی زندگی کو جہنم بنا لیتے ہیں ـ

آنحضرتؐ نے ایک موقع پر فرمایا ” حرص و طمع سے بچو کہ اس نے تم سے پہلوں کو برباد کیا’ اسی نے انھیں آمادہ کیا کہ انھوں نے خون بہایا (قتل و غارت کی) اور حلال کو حرام سمجھا “ـ

اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ ” سادگی بھی انسان کو اس کے وجود اور خدا سے قریب کر دیتی ہے اور آدمی کئ مشقتوں سے بچ جاتا ہے ـ “

ہمارے دین اسلام نے ہمیں درس دیا کہ شادی جیسی تقریبات کو آسان بنایا جائے اور نکاح سادہ رکھا جائے لیکن ہم اسراف سے کام لیتے ہیں اور بڑھ چڑھ کر حتٰی کہ ادھار اٹھا کر تقریبات کرتے ہیں جس کی وجہ سے معاشرہ نہ صرف زوال کا شکار ہوتا ہے بلکہ اس میں ڈپریشن’ بدامنی’ لوٹ مار’ ڈکیتی’ قتل و غارت جیسے کئی جرائم بھی پیدا ہوجاتے ہیں ـ

اللّٰہ تعالٰی کے فضل کے بھی کئے روپ ہوتے ہیں جن میں سے ایک فضل یہ بھی ہے کہ ہم سمجھیں’ سوچیں ‘ عقل کے دروازے خود پر کھولیں اور اپنی زندگی کو اسلام کے اصولوں کے مطابق گزاریں’ بے جا اسراف میں خود کو مبتلا نہ کریں ‘ نمودونمائیش میں وقت اور اللّٰہ کا عطا کردہ رزق ضائع نہ کریں اگر اللّٰہ نے ہم پر اپنا کرم بنایا ہوا ہے تو اس میں سے دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں ـ آسانیاں بانٹنے والا بنیں ـ جتنی سادہ ہماری زندگی ہو گی اتنے ہی مسائل کم ہوں گے اور خوشیاں زیادہ ہو گی ـ اندر کا سکون زیادہ اہمیت رکھتا ہے یہ بات سمجھ آجانا بھی اللّٰہ کے فضل میں آتا ہے ـ

ہمیں چاہئیے کہ اپنی اولادوں کی تربیت اس طرح کریں کہ وہ سادہ زندگی کو ترجیح دیں اور پیسہ کمانے’ آسائیشوں اور عیاشیوں کا سامان بنانے والے نہ بنیں نہ ان کے پیچھے بھاگیں  بلکہ ہر حال میں شکر ادا کرنے والے’ دینے والے’ بانٹ کر کھانے والے بنیں ـ حساس دل والے بنیں جن کو دوسروں کی تکلیف محسوس ہو مقابلہ کرنے کی بجائے مدد کرنے والے مضبوط بازو بنیں ـ زندگی گزارنے کے لئے جن اوصاف کی ضرورت ہے ان کو پا لینا بھی اللّٰہ کا فضل ہے ـ

جتنا ہم خود کو اپنی سوچ اور آسائیشوں کا غلام بنائیں گے اتنی ہماری زندگی مشکل ہوتی چلی جائے گی لہٰذا سادہ زندگی اپنائیں اور اپنی زندگی کا صحیح معنوں میں لطف اٹھائیں تاکہ خوش و مطمئن رہ سکیں ـ  سادگی میں ہی حقیقی خوشی اور خوشحالی کا راز ہے ـ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments