ثمن عباس: اٹلی میں لاپتہ پاکستانی نژاد لڑکی کے خاندان کی تلاش، پولیس کو شادی سے انکار پر قتل کا شبہ


 

Picture showing men with a spade

Carabinieri
ویڈیو میں تین افراد کو بیلچے اور کدالیں لے جاتی دیکھا جا سکتا ہے

اٹلی میں ایک 19 سالہ پاکستانی نژاد لڑکی کی گمشدگی کے بعد حکام اس کے رشتہ داروں سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ثمن عباس کے خاندان والے چاہتے تھے کے وہ پاکستان جا کر ان کی مرضی سے شادی کر لیں اور انھوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ان کے ایک کزن کو فرانس سے گرفتار کر کے اٹلی لایا گیا ہے۔

لاپتہ ہونے والی لڑکی کے ایک چچا اور ایک اور کزن بھی لاپتہ ہیں جبکہ ان کے والدین پاکستان جا چکے ہیں۔

ثمن اپنے خاندان کے گھر سے لاپتہ ہوئی تھیں اور استغاثہ کو شبہ ہے کہ ان پانچوں نے مل کر اس لڑکی کو قتل کر کے اس کی لاش کو ٹھکانے لگا دیا تاہم اب تک کسی قسم کے باقیات نہیں ملی ہیں۔

ثمن عباس کے لاپتہ ہونے کے بعد ان کے والد نے اٹلی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بیلجیئم گئی تھیں۔

اطالوی میڈیا کے مطابق وہ اکتوبر سے سوشل سروسز کی زیر نگرانی رہ رہی تھیں تاہم اپریل کے اواخر میں وہ واپس شمالی اٹلی علاقے کے نوویلرا میں واقع اپنے والدین کے گھر منتقل ہو گئی تھیں۔

پراسیکیوٹر ازابیلا چیسی کا کہنا ہے کہ حکام کا خیال ہے کہ انھیں جھانسہ دے کر گھر واپس بلایا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس سے کسی قسم کے مثبت نتائج کی امید نہیں اور انھوں نے اس واقعے کو ’سوچ سمجھ کر کیا گیا قتل‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے

برطانیہ: پاکستانی کمیونٹی میں زیادہ جبری شادیاں

انگلینڈ: جبری شادی کرانے پر سات سال قید

جبری شادی روکنے کے لیے نئے اصول

پولیس مئی سے نوویلیرا کے گرد زرعی اراضی کی تلاشی لے رہی ہے اور مٹی میں باقیات کی تلاش کے لیے الیکٹرو میگنیٹک سنسرز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے 29 اپریل کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کی تھی اور حکام کا خیال ہے کہ یہ قتل سے ایک دن پہلے کی ویڈیو ہے جس میں ان کے بقول تین افراد کو کدالوں، بیلچوں اور ایک نیلے رنگ کے بیگ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔

اس سے اگلے روز لاپتہ ہونے والی ہونے والی لڑکی کو اپنے والدین کے ساتھ گھر سے نکلیے ہوئے دیکھا گیا۔

ثمن کی گمدشگی کے بعد گذشتہ ہفتے اٹلی میں یونین آف اسلامک کمیونیٹیز نے ایک فتوی جاری کیا جس میں جبری شادیوں کو مسترد کیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp