تھپڑ مارنے والی (سیاسی افسانچہ)۔


”سر، وزیر با تدبیر حکومت کے لئے بوجھ بنتی چلی جا رہی ہیں۔“
”کیوں کیا ہوا؟“

”پہلے انہوں نے بھرے بازار میں ایک سرکاری ملازم سے تو تکار اور بد زبانی کی جس سے حکومت کی بڑی سبکی ہوئی۔“

”اور اب ایک ٹی وی پروگرام میں ساتھی مہمان کو تھپڑ مارا ہے۔“
”تو؟“ وزیر اعظم سپاٹ لہجے میں گویا ہوئے۔

”سر، وہ ترجمان ہونے کے ناتے، ہماری حکومت کا چہرہ ہیں۔ وہ جو کہتی یا کرتی ہیں، اسے عوام میں ہماری پالیسی سمجھا جاتا ہے۔ پہلے ہی ہم پر الزام لگ رہا ہے کہ سیاست میں عدم برداشت کو فروغ دے رہے ہیں اور یہ کہ آپ ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں“ پر نسپل سیکرٹری نے وضاحت دینے کی کوشش کی۔

”تو کیا اسے فارغ کر دوں، پہلے ہی ہمارے وزیروں میں ایک ہی تو مرد ہے!“

مخفیؔ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مخفیؔ

مخفیؔ سوچنے والا ذہن رکھتے ہیں اور دھڑکنے والا دل بھی، نہیں رکھتے تو بوجوہ اپنی شناخت آشکار کرنے کی ہمت نہیں رکھتے سو قلمی نام پر ہی اکتفا کیجئے۔ ویسے بھی شیکسپیئر فرما گئے ہیں، نام میں کیا رکھا ہے!

makhfi has 11 posts and counting.See all posts by makhfi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments