بیانیہ صرف ایک


پاکستان مسلم لیگ نون میں کچھ عرصہ سے ایک بحث چلی آ رہی ہے کہ مسلم لیگ نون کے صدر میاں محمد شہباز شریف، پارٹی قائد میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی محترمہ مریم نواز شریف کے بیانیے سے اتفاق نہیں کرتے۔ مسلم نون کے حامی اب تو سوشل میڈیا پر دو گروپس کی شکل میں کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔

ایک گروپ میاں شہباز شریف کے بیانیے کا حامی ہے اور دوسرا گروپ میاں نواز شریف اور محترمہ مریم نواز شریف کے بیانیے کا حامی ہے۔ اور اسی بحث و مباحثہ میں پارٹی صدر میاں شہباز شریف کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ روزانہ ان پر طنزیہ ٹویٹس کیے جاتے ہیں۔ لیکن پارٹی صدر کی طرف سے اس تنقید کے جواب میں خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔

مسلم لیگ نون کا وہ گروپ جو میاں نواز شریف کے بیانیے کا حامی ہے۔ ان کا پارٹی صدر میاں شہباز شریف کے حوالے سے سب سے بڑا اعتراض اب تک یہ چلا آ رہا ہے کہ میاں نواز شریف اپنی اہلیہ، بیگم کلثوم نواز (مرحومہ) اور مریم نواز اپنی والدہ کو تشویشناک حالت میں چھوڑ کر جب 13 جولائی 2018 کو لندن سے اپنی گرفتاری دینے لاہور ائرپورٹ پہنچے تھے تب شہباز شریف کارکنوں کو لے کر ائرپورٹ کیوں نہیں پہنچے۔ اور دوسرا ان کا سب سے بڑا اعتراض شہباز شریف کی مفاہمت کی پالیسی ہے۔

میری اس حوالے سے ناقص رائے یہ ہے کہ مسلم لیگ نون کا تھنک ٹینک بہت اچھی سیاست کر رہا ہے۔ انھوں نے یہ بات حکومت، اداروں اور عوام کو بڑی کامیابی سے باور کروا دی ہے کہ بڑا بھائی چھوٹے بھائی کی سیاست سے اتفاق نہیں کرتا۔ اور پارٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہے اور پارٹی میں سے کسی بھی وقت ”ن“ اور ”ش“ الگ الگ ہوسکتے ہیں۔

میری رائے میں مسلم لیگ نون اب بھی مضبوط ہے۔ پارٹی میں صرف میاں نواز شریف کا بیانیہ چلتا ہے۔ باقی سب سیاست ہے کہ ایک بھائی نے اداروں کے خلاف سخت موقف اختیار کر رکھا ہے جبکہ دوسرا بھائی اداروں کے ساتھ مفاہمت کا راستہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ تاکہ اپنی ڈیمانڈز زیادہ سے زیادہ منوائی جا سکیں۔

رہی بات سوشل میڈیا پر موجود مسلم لیگ نون کے اس دھڑے کی جو پارٹی صدر میاں شہباز شریف پر شدید تنقید کرتا ہے ان کے لیے عرض ہے کہ پارٹی صدر میاں شہباز شریف، پارٹی قائد میاں نواز شریف کے بھائی ہیں جو اپنے بھائی میاں نواز شریف سے کبھی دغا نہیں کر سکتے۔ انھوں نے خود اپنے آپ کو اور اپنے بیٹے حمزہ شہباز کو نقصان پہنچوا لیا لیکن ہمیشہ اپنے بھائی سے وفاداری کی۔ سوال یہ بھی ہے کہ اگر 13 جولائی 2018 کو شہباز شریف پارٹی کارکنوں کو لے کر لاہور ائرپورٹ پہنچ جاتے اور وہاں خدانخواستہ خون خرابہ ہو جاتا، بے گناہ کارکنوں کی جانیں چلی جاتیں تو اس کا ذمہ دار کون ہوتا۔ شہباز شریف صرف میاں نواز شریف کی ہدایات پر ہی عمل کرتے ہیں۔ اور یہی مسلم لیگ نون کے بڑوں کی پالیسی ہے کہ دونوں بھائی ایک دوسرے سے مختلف پالیسی اختیار کریں۔

میرے خیال سے اب وقت آ گیا ہے کہ پارٹی قائد میاں نواز شریف کو خود سامنے آ کر اپنی پارٹی کے رہنماؤں، کارکنوں اور عوام کو کھل کر اپنی پالیسی سے آگاہ کرنا چاہیے کہ اصل میں مسلم لیگ نون کی پارٹی پالیسی ہے کیا؟ تاکہ پارٹی کے اندر جو اس وقت پارٹی بیانیہ پر تقسیم چل رہی ہے وہ ختم ہو۔

منصور احمد قریشی
Latest posts by منصور احمد قریشی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

منصور احمد قریشی

Mansoor Ahmed Qureshi is an independent journalist, columnist, blogger, researcher and content writer. He writes about politics, international affairs and social issues.

mansoor-ahmed-qureshi has 7 posts and counting.See all posts by mansoor-ahmed-qureshi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments