یورو 2020: یورپی فٹبال ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والے 11 شہروں سے جڑے دلچسپ حقائق


یورپ

یورپی فٹبال چیمپیئن شپ (یورو 2020) کا ٹورنامنٹ اس کھیل کی تاریخ کے سب سے دلچسپ مقابلوں میں سے ایک ہے۔ یہ مقابلے سنہ 2021 میں منعقد ہو رہے ہیں کیونکہ عالمی وبا کی وجہ سے اس ٹورنامنٹ کو 12 ماہ کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کوئی ایک ملک اس ٹورنامنٹ کی میزبانی نہیں کر رہا بلکہ یورپ کے 11 شہروں کو اس ایونٹ کے تحت ہونے والے میچوں کی میزبانی ملی ہے۔ یہ اس ٹورنامنٹ کی 60ویں سالگرہ کو منانے کے منصوبوں میں شامل ہے۔

بی بی سی نے یورو 2020 کی میزبانی کرنے والے ان 11 شہروں سے متعلق دلچسپ حقائق کی فہرست بنائی ہے۔

ایمسٹرڈیم

طوطے، پیراکیٹ

نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم کی آبادی آٹھ لاکھ سے زیادہ ہے۔ مگر یہاں طوطوں کی مخصوص نسل پیراکیٹ (جن کی چونچ لمبی ہوتی ہے) کی تعداد کم از کم چار ہزار ہے۔

شہر کے وونڈل پارک میں ہرے رنگ کے یہ سینکڑوں طوطے اڑتے دکھائی دیتے ہیں، مگر ان کا آبائی ملک نیدر لینڈز نہیں۔

یہ کسی کو معلوم نہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں طوطے یہاں کیوں بس گئے ہیں۔ لیکن بعض ماہرین کے مطابق یہ ممکن ہے کہ وہ کسی ٹرک کے الٹنے کے بعد اس سے فرار ہوئے تھے یا شاید پیراکیٹ نسل کے طوطوں کو پارک میں افزائش کے لیے چھوڑا گیا تھا۔

مقامی لوگوں میں اس حوالے سے اتفاق نہیں کہ آیا ان طوطوں کی موجودگی ماحول کے لیے خوشگوار ہے یا نہیں۔ یہ پرندے یقیناً رنگین ہیں مگر اس حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں کہ ان سے پرندوں کی مقامی نسلوں جیسے الو یا ہدہد کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

باکو

باکو

آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں بھی ایمسٹرڈیم سے ملتی جلتی ایک چیز پائی جاتا ہے۔ دونوں ایسے واحد دارالحکومت ہیں جو سطح سمندر سے نیچے ہیں۔

ایمسٹرڈیم سطح سمندر سے دو میٹر نیچے ہے جبکہ باکو اس سے بھی زیادہ۔

کیسپین سی یا بحیرہ گیلان کے کنارے پر واقع یہ شہر یورو 2020 کی میزبانی کرنے والا وہ ملک ہے جو مشرق کے سب سے زیادہ قریب ہے۔ یہ سطح سمندر سے 28 میٹر نیچے ہے۔ باکو سطح سمندر سے نیچے دنیا کا سب سے بڑا شہر ہے۔

بخارسٹ

بخارسٹ

بخارسٹ میں اس پیلس کے سالانہ اخراجات چار ملین پاؤنڈز سے زیادہ ہیں

سنہ 1862 سے رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ کو بعض لوگ ’مشرق کا پیرس‘ یا ’لٹل پیرس‘ بھی کہتے ہیں۔ یہاں فنِ تعمیر اور طرز زندگی فرانسیسی دارالحکومت سے ملتی جلتی ہے۔

یہاں دنیا کی سب سے بھاری بھر کم عمارت بھی واقع ہے۔ پیلس آف پارلیمنٹ یعنی پارلیمان کی عمارت کی تعمیر میں 13 سال لگے۔ اس کی تعمیر 1984 میں شروع ہوئی تھی۔ یہ 84 میٹر اونچی ہے اور اس میں 12 منزلیں ہیں۔ یہ 365000 مربع میٹر پر محیط ہے۔

اس محل نما عمارت میں 1100 کمرے ہیں اور ان میں سے آدھے سے بھی کم اب تک استعمال میں لائے گئے ہیں۔ مگر سب سے حیرت انگیز اس کا وزن 4,098,500,000 کلوگرام ہے۔

بوداپیسٹ

ہنگری کے دارالحکومت میں شاید دنیا کی ایک سب سے خاص ریلوے لائن ہے جسے تقریباً صرف بچے چلاتے ہیں۔

بچوں کی ریلوے 11.2 کلومیٹر طویل ہے اور ٹرین کے ڈرائیور کے علاوہ اس کے عملے میں صرف بچے شامل ہیں جن کی عمر 10 سے 14 سال کے درمیان ہیں۔

بچے اپنی زندگی میں چار ماہ ریلوے کی زندگی کے بارے میں سیکھتے ہیں۔ یہ ریلوے لائن سیاحوں کی خاص توجہ کا باعث بنتی ہے۔

کوپن ہیگن

کوپن ہیگن

کوپن ہیگن میں 48 ہزار بائیک سٹینڈ ہیں جو کچھ ایسا منظر پیش کرتے ہیں

کوپن ہیگن کی آبادی قریب چھ لاکھ لوگوں پر مشتمل ہے اور ان میں سے آدھے لوگوں نے روزانہ سکول یا کام پر جانے کے لیے سائیکل کو آمد و رفت کا ذریعہ بنایا ہوا ہے۔

سب سے زیادہ سائیکل سواروں کی دوڑ میں ڈنمارک کا دارالحکومت صف اول میں ہے۔ یہاں 400 کلومیٹر طویل سڑکیں سائیکل لینز کے لیے مختص کی گئی ہیں۔

کوپن ہیگن کے لوگ روز سائیکل پر اوسطاً 1.4 کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہیں، یہ ایسا ہے جیسے سائیکل پر زمین کے 35 چکر لگائے جائیں۔

یہاں سائیکلوں کے لیے مختص راستوں پر خاصی بھیڑ بھی رہتی ہیں، جیسے نوربریگاڈ کے راستے پر روزانہ 40 ہزار کے قریب لوگ سفر کرتے ہیں۔ کوپن ہیگن کے اس شمال مغربی راستے پر شاپنگ کی کئی دکانیں ہیں اور اسے کاروباری مرکز بھی سمجھا جاتا ہے۔

گلاسگو

انگلینڈ کے شائقین رواں موسم گرما میں میزبانی کا خواب پورا کر سکیں گے اور ’اٹس کمنگ ہوم‘ کا ترانہ گا سکیں گے۔ مگر سکاٹ لینڈ کے باسی آسانی سے گلاسگو پہنچ کر میچز کا لطف حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آذری پلاؤ، ناگورنو قرہباخ اور کشمیر

ٹرانزنسٹریا: وہ ملک جسے کوئی تسلیم نہیں کرتا

کوکا کولا کی ’سب سے بڑی غلطی‘ جس نے اسے پیپسی پر برتری دلوائی

ایسا ملک جہاں کے لوگ کبھی کسی مقابلے میں ’آخری نمبر پر نہیں آتے‘

یہ وہی شہر ہے جہاں بین الاقوامی فٹبال کا پہلا میچ 1872 میں کھیلا گیا تھا۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ گلاسگو کے بغیر یورپی ممالک کی کوئی فٹبال چیمپیئن شپ وجود میں نہ آ پاتی۔

یہ میچ 30 نومبر یعنی سینٹ اینڈریوز ڈے پر گلاسگو کے علاقے پیٹرک میں سکاٹ لینڈ کرکٹ کلب کے مغرب پر کھیلا گیا تھا۔ سکاٹ لینڈ اور جس کے روایتی حریف انگلینڈ کے درمیان یہ میچ 0-0 پر ختم ہوا تھا۔

انگلینڈ اور سکاٹ لینڈ فٹبال میں 114 مرتبہ مدمقابل ہو چکے ہیں جس میں انگلینڈ کو 48 فتوحات کے ساتھ سبقت حاصل ہے۔ اب 115ویں ملاقات ویمبلے سٹیڈیم میں یورو 2020 کے دوران ہو گی۔

لندن

لندن ٹیوب

لندن کی زیر زمین ریلوے اپنی نوعیت کا واحد اور سب سے پرانا ریلوے ٹریک ہے۔ پیڈنگٹن اور فارنگڈن سٹریٹ کے درمیان اس کا ایک حصہ سنہ 1863 سے فعال ہے۔

ہر دن قریب 50 لاکھ مسافر ٹیوب پر سفر کرتے ہیں۔ لیکن زیر زمین اس ٹریک کی تاریخ میں اب تک پانچ بچے پیدا ہوئے ہیں۔

سنہ 1924 میں ڈیزی ہیمنڈ بیکرلو لین میں سفر کر رہی تھیں۔ اسی دوران ایلیفنٹ اینڈ کاسل کے قریب ایک ٹنل میں وہ لیبر میں گئیں اور انھوں نے اپنی بیٹی میری کو جنم دیا۔

ہر سال ٹیوب پر 1.3 ارب لوگ سفر کرتے ہیں اور سنہ 2019 میں ٹیوب پر دو بچوں کی پیدائش ہوئی جن میں سے ایک ویرن سٹریٹ اور دوسرا بیکر سٹریٹ پر پیدا ہوا۔

میونخ

آپ کسی سکول، کالج یا یونیورسٹی ہیں۔ آپ کی ایک کلاس ختم ہوئی ہے اور دوسرے کلاس روم عمارت کے دوسرے حصے میں ہے۔

اگر آپ میونخ کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے طالب علم ہیں تو آپ کے لیے یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ کیونکہ وہاں آپ بڑی سلائڈز کے ذریعے مختلف فلورز تک فوراً پہنچ سکتے ہیں۔

ایسی سلائڈز عمارت میں ریاضی کے ڈپارٹمنٹ میں بھی موجود ہے اور اس سے طلبہ عمارت کی بلند منزلوں سے گراؤنڈ فلور پر کچھ سکینڈز میں پہنچ سکتے ہیں۔

یہ تفریح کے لیے اچھی سرگرمی ہے لیکن ان کا ایک دوسرا مقصد بھی ہے۔ جرمن قوانین کے مطابق بجٹ کا کچھ حصہ سرکاری عمارتوں پر آرٹ کے لیے خرچ کیا جائے گا اور ان سلائڈز کو آرٹ تصور کیا جاتا ہے۔

روم

روم

تریوی فاؤنٹین

اٹلی کے دارالحکومت روم میں پانی کی بھرمار ہے۔

یہاں 20 ہزار فوارے ہیں اور یہ تعداد پوری دنیا میں کسی بھی شہر سے زیادہ ہے۔ آپ ہر وقت کسی بھی چشمے سے اپنی بوتل میں پانی بھر سکتے ہیں۔

روم کا سب سے مقبول چشمہ شاید تریوی فاؤنٹین ہے۔ کچھ تاریخ دانوں کے مطابق اگر آپ اس میں اپنے دائیں ہاتھ سے ایک سکہ اپنے بائیں کندھے کے اوپر سے پھینکتے ہیں تو یہ روم میں آپ کی واپسی یقینی بناتا ہے۔

ہر روز ٹریوی فاؤنٹین میں قریب تین ہزار یورو پھینکے جاتے ہیں اور اس پیسے کو ایک مقامی خیراتی ادارے کو عطیہ کر دیا جاتا ہے۔

سینٹ پیٹرز برگ

دوسری عالمی جنگ کے بعد سینٹ پیٹرز برگ میں چوہوں کے مسئلے نے جنم لیا۔ یہ چوہے کسی بھی دکان میں گھس کر راشن چٹ کر جاتے تھے۔

حکام نے اس سے نمٹنے کے لیے پانچ ہزار بلیوں کی فوج بنائی۔ ان بلیوں کی بہادری کو سراہنے کے لیے شہر میں ایک تفریحی مقام کے باہر کانسی کی بلیوں کے دو مجسمے موجود ہیں۔

یہ رجحان جدید وقتوں میں بھی جاری رہا ہے۔ شہر کے ایک میوزیم نے چوہوں کی آبادی ختم کرنے کے لیے 2014 میں 50 بلیوں کو بھرتی کر لیا تھا۔

اشبیلیہ

سپین کے مشرقی شہر کی دیواروں میں کئی راز دفن ہیں۔

آپ اس شہر میں کئی کونوں پر ’این او 8 ڈی او‘ کا پیغام لکھا پڑھ سکتے ہیں۔ اس کا انگریزی میں مطلب ’اس نے مجھے نہیں چھوڑا‘ ہے۔

قصے کہانیوں کے مطابق بادشاہ الفونسو نے یہ بات شہر کے گلی کوچوں میں لکھوائی کیونکہ انھیں یقین تھا کہ شہری ان کے ساتھ وفادار رہیں گے۔ انھیں یقین تھا کہ ان کے بیٹے کی جانب سے تخت پر قبضہ کرنے کی صورت میں شہری ان کا ساتھ دیں گے۔

مگر آج اس فقرے کو اپنے آبائی شہر پر فخر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp