ایگوا۔ مشروب فطرت


عام طور پر کسی سے پوچھیں تو وہ یہی کہے گا کہ اگر مجھے پتہ اور اختیار ہوتا تو میں کبھی فلاں غلط حرکت یا عمل نہ کرتا۔ اگر میں یہ جانتا کہ یہ پھل زہریلا ہے تو میں ہرگز نہ کھاتا وغیرہ لیکن اگر دیکھا جائے تو ہم بہت سی ایسی چیزیں کھا پی لیتے ہیں کہ جن کے بارے میں ہمیں بخوبی علم ہوتا ہے کہ یہ زہریلی ہی ہیں۔ کچھ سلو پوائزن ہیں تو کچھ فاسٹ پوائزن۔ پھر چاہے آپ انہیں فاسٹ فوڈ کہیں یا جنک فوڈ۔ اور اسی طرح سے سگریٹ اور کئی اقسام کے ماکولات و مشروبات بھی ہیں، جو کہ ہم آگہی اور انتباہ کے باوجود کھا پی رہے ہیں!

گزشتہ کچھ دنوں سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک مختصر سی وڈیو گردش میں ہے، کہ ہنگری میں جاری یو ای ایف اے یورپین فٹ بال چیمپئن شپ میں پرتگال کے میچ سے قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران کرسٹیانو رونالڈو نے ٹیبل پر اپنے سامنے رکھی ہوئی مشروب بنانے والی کمپنی کوکا کولا کی 2 بوتلیں دیکھیں۔ کوکا کولا یورپین فٹ بال چیمپئن شپ کا اسپانسر ہے اور بوتلیں، اشتہاری مقاصد کے لیے رکھی گئی تھی لیکن کرسٹیانو رونالڈو نے وہ بوتلیں اپنے سامنے سے ہٹا کر دوسری جانب رکھ دیں اور کیمرے کے سامنے اپنی پانی کی بوتل لہرائی اور پرتگالی زبان میں ’ایگوا‘ کہا جس کا مطلب ”پانی“ ہے۔

اور ان کے اس معمولی سی ”حرکت“ کی ”برکت“ سے دنیا کی مشہور مشروب کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو گیا۔

کرسٹینا رونالڈو کا یہ عمل یقیناً قابل تحسین ہے، کہ انہوں نے دانستہ یا نادانستہ طور پر لوگوں کو مصنوعی مشروبات کے بجائے صحتمند فطری مشروب یعنی پانی کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی۔ کیوں کہ ہم ایک معالج یا طبیب نہ ہو کر بھی ایک صارف کے طور پر اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس قسم کے اکثر مشروبات نہ صرف پیسے کا زیاں ہیں بلکہ صحت کے لیے بھی مضر ہیں۔

افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ عام طور پر طبی و غیر طبعی بدیسی مشروبات کتنے ہے ضمنی اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔ خصوصاً اس قسم کے مشہور غیر طبعی مشروبات، جو کہ محض لذت کام و دہن کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں ان کے باعث قوت مدافعت میں کمی، گھٹنوں میں درد، بال سفید ہونا، ذیابطیس، دل کی بیماریاں، اور کینسر کے خدشات میں اضافہ ہوتا ہے۔

شکر کے جذب یا ہضم نہ ہونے کے باعث ذیابطیس اور گردوں کی پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں، ان میں موجود حفاظتی کیمیائی مواد انسانی جسم کے لیے خطرناک ہیں، جسمانی سمیت ‏ میں اضافہ ہوتا ہے، پلاسٹک کی بوتلوں میں بھرا ہوا مشروب دھوپ کے باعث پلاسٹک کے مضر ذرات سے آلودہ بھی ہوتا رہتا ہے، اور وطن عزیز میں تو زائد المیعاد اور نقلی مشروبات بھی عام ہیں۔

نہ صرف یہ بلکہ سب سے بڑا ستم تو یہ ہے کہ اس قسم کے مضر صحت مشروبات کی ایک لٹر بوتل کی تیاری میں مشروب میں استعمال ہونے والے پانی کے علاوہ کوئی 2 لٹر پانی جیسی نعمت بھی خرچ یا ضائع ہوجاتی ہے۔ اور پھر لاکھوں ڈالر کا زرمبادلہ بھی۔

اس سب کا مطلب یہ بھی ہرگز نہیں کہ رنگ برنگے دیسی مشروبات اس قسم کے نقصانات سے پاک ہیں۔ ان میں سے متعدد کی اولین خرابی یہ ہے کہ ان میں خوردنی رنگوں کے بجائے ٹیکسٹائل کلر استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمیں یاد ہے کہ عرصہ قبل ایک مشہور دیسی مشروب کے بارے میں ایک مختصر سی خبر صرف اور صرف کراچی کے سندھی اخبار ہلال پاکستان میں شائع ہوئی تھی کہ جب اس مشہور مشروب والوں نے اپنا مشروب اہل برطانیہ کو آفر کیا تو انہوں نے کہا کہ اولا ہم یہ تو دیکھ لیں جو میوہ جات اس مشروب کی بوتل کے باہر دکھانے جا رہے ہیں وہ اس کے اندر بھی ہیں؟ تو کہا گیا پھر تو ہم نہیں کھیلتے۔ البتہ اب تو اس قسم کے مشروبات لندن وغیرہ میں بھی دستیاب ہیں۔ ہم نہیں کہ سکتے کہ اب ان مشروبات میں مطلوبہ میوہ جات بھی شامل ہیں یا برطانیہ والے خود ہی شامل کر لیتے ہیں؟

ان سب دیسی بدیسی مشروبات کے مقابلے میں پانی عام طور مفت ملتا ہے (لیکن حکام کی اداروں پر گرفت کی کمی کے باعث اب یہ نعمت واٹر مافیا کے قبضہ میں ہے اور آپ کو کئی جگہوں پر اس کے لیے ادائیگی بھی کرنی پڑتی ہے ) ۔ اور اس کے فوائد بے شمار ہیں۔

سب سے پہلی بات کہ پانی دیکھ کر آپ خوش ہو جاتے ہیں۔ پھر چاہے یہ سمندر میں ہو، جھیل میں یا تالاب اور پارک میں۔ آبشار میں یا سوئمنگ پول میں۔ کوئی جب تفریح کے لیے نکلتا ہے تو عام طور پر ایسی جگہ کی ترجیح دی جاتی ہے جہاں کسی نہ کسی طور پانی موجود ہو!

پانی اگرچہ حقیقت میں نیلا ہوتا ہے لیکن کم مقدار میں یہ بے رنگ نظر آتا ہے۔ اور اس میں کئی مائعات کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی ہے۔ مطلوبہ مقدار میں پانی کا استعمال جوڑوں کے درد سے بچاتا ہے، لعاب دہن کی پیدائش اور آنکھوں، ناک اور منہ کو مطلوبہ حد میں تر رکھتا ہے، اور دانتوں کے لیے بھی مفید ہے۔ خون میں 90 فی صد تک پانی ہے جو کہ جسم کو آکسیجن کی فراہمی کا ہم ذریعہ ہے، جلد کی صحت اور حسن کو برقرار رکھتا ہے۔

جسمانی درجہ حرارت کو متوازن رکھتا ہے، نظام ہضم کی کارکردگی میں معاون و مددگار ہے، فشار خون کو قابو میں رکھتا ہے، گردوں کی صحت کا ضامن ہے، اور وزن پر قابو رکھنے مدد کرتا ہے۔

اور ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ جب آپ پیاس کی صورت میں پانی پیتے ہیں تو جسم کی کارکردگی میں 14 فی صد تک کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

اور پانی جہاں زمیں میں گہرائی میں جذب ہو کر اسے رونق بخشتا ہے وہیں نباتات کو کشش ثقل کے برعکس چوٹیوں تک جا کر سیراب کرتا ہے۔

ان حقائق کی موجودگی میں اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کیا پسند کرتے ہیں ایگوا۔ مشروب فطرت یا اشتہارات سے متاثر بلکہ اغوا ہو کر صحت دشمن اور غیرفطری مشروبات؟

اور یہ بھی خیال رہے کہ ان الفاظ کا مطلب یہ ہرگز بھی نہیں کہ ہم نام نہاد منرل واٹر کی وکالت کر رہے ہیں۔ یقین کریں نام نہاد منرل واٹر اور نلکوں کے سادہ پانی میں عوامی زبان میں کہیں تو انیس بیس کا فرق ہے اور اکثر پاکستان ساختہ منرل واٹر کا تجزیہ کر لیں تو بے ساختہ پکاریں کہ اس سے تو نلکوں کا پانی اچھا۔ البتہ آپ چاہیں تو عام پانی کو بھی ایک طلائی انگوٹھی، ایک فولادی کیل اور کوئی بھی دوسری غیر مضر دھات شامل کر کے جوش دے لیں اور پھر ٹھنڈا کر کے بغیر برف ملائے یا یخ کیے پی لیں تو یہ آپ کو اتنا ہی بدمزہ محسوس ہوگا جتنا کہ بے برف اور غیر یخ منرل واٹر۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments