ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل انڈیا بمقابلہ نیوزی لینڈ: تیسرے روز کے اختتام پر نیوزی لینڈ کا پلڑہ بھاری


جیمیسن

چند ہی رنز کے عوض یکے بعد دیگر متعدد وکٹیں گنوا دینا تو جیسے اب ٹیسٹ کرکٹ کا خاصا بن گیا ہے۔ ماہرین اس کی وجہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو قرار دیتے ہیں اور یہ روایت تمام ہی ٹیموں میں عام ہوتی جا رہی ہے۔

ایسا ہی کچھ انڈیا کے بلے بازوں کے ساتھ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل کے دوران تیسرے دن کی صبح ہوا۔

ساؤتھیمپٹن میں کھیلے جانے والے اس میچ کو بارش اور خراب روشنی نے خاصا متاثر کیا ہے۔ بارش کے باعث پہلے روز کا کھیل مکمل طور پر منسوخ کر دیا گیا جبکہ دوسرے روز خراب روشنی نے گاہے بگاہے کھیل میں تعطل کا باعث بنتی رہی۔

تاہم دوسرے روز ٹاس کے بعد جب نیوزی لینڈ نے انڈیا کو بیٹنگ کی دعوت دی تو انڈین اوپنرز نے بولنگ کے لیے سازگار پچ پر اچھا آغاز فراہم کیا۔

تاہم اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد چتیشور پجارا بھی کچھ ہی دیر مزاحمت کر پائے اور دوسرے دن کے کھیل کے اختتام پر انڈیا نے تین وکٹوں کے نقصان پر 146 رنز بنا لیے تھے۔

کپتان وراٹ کوہلی اور نائب کپتان اجنکیا رحانے کے درمیان نصف سنچری شراکت قائم ہو چکی تھی اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ شاید انڈیا اب ایک بڑا ٹوٹل بنا کر نیوزی لینڈ پر دباؤ ڈالے گا۔

تاہم اگلے روز جب تیسرے دن کا کھیل شروع ہوا تو نیوزی لینڈ کے بولرز نے انڈین بلے بازوں کو زیادہ مہلت ہی نہیں دی۔ انڈیا کی پوری ٹیم صرف 217 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی اور اس نے اپنی آخری سات وکٹیں صرف 68 رنز کے عوض گنوا دیں۔

گراؤنڈ

نیوزی لینڈ کی جانب سے کائل جیمیسن نے عمدہ بولنگ کا مظاہر کرتے ہوئے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور ان کی وکٹوں میں وراٹ کوہلی اور روہت شرما کی اہم وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ نیل ویگنر اور ٹرینٹ بولٹ نے دو، دو کھلاڑیوں کوآؤٹ کیا۔

نیوزی لینڈ کے اوپنرز کی جانب سے اننگز کا آغاز بھی کچھ انڈیا جیسا ہی تھا۔ ڈیون کونوے اور ٹام لیتھم نے 70 رنز کی شراکت جوڑی، جس کے باعث انڈیا کو آغاز میں ہی کیوی بلے بازوں پر دباؤ بڑھانے کا موقع نہیں ملا۔

لیتھم روی ایشون کی گیند پر 30 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ ان کے ساتھی کونوے نصف سنچری بنانے کے بعد ایشانت شرما کا شکار بنے۔ خیال رہے کہ کونوے نے رواں ماہ انگلینڈ کے خلاف اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز ڈبل سنچری سے کیا تھا۔

جب دوسرے دن کا اختتام بھی خراب روشنی کے باعث ہوا تو نیوزی لینڈ کی ٹیم دو وکٹوں کے نقصان پر 101 رنز بنا چکی تھی۔ اس وقت کریز پر تجربہ کار بلے باز کپتان کین ولیمسن اور راس ٹیلر موجود ہیں لیکن دونوں ہی اس وقت کریز پر نئے ہیں۔

انڈیا کی ٹیم میں دو سپنرز، سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِ عمل

سوشل میڈیا پر اس وقت اس میچ سے متعلق خاصی بحث جاری ہے اور لوگ کہیں اس میچ کی سست روی پر تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں تو کہیں ٹیسٹ میچ کرکٹ کی خوبصورتی کو داد دیتے دکھائی دے رہے ہیں۔

تاہم ساتھ کرکٹ کی باریکیوں کو سمجھنے والے افراد انڈیا کی جانب سے موسم اور پچ کو دیکھتے ہوئے دو سپنرز کھلانے کے فیصلے پر تنقید کرتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے اپنی ٹیم میں پانچ فاسٹ بولرز شامل کیے گئے تھے اور ان کی یہ حکمتِ عملی اس لیے بھی خاصی کامیاب رہی کیونکہ انگلینڈ میں استعمال ہونے والی ڈیوکس گیند پرانی ہونے کے باوجود سوئنگ کرتی رہتی ہے۔ اس دوران ساؤتھیمپٹن کے موسم نے بھی ان پانچوں سیمرز کا خوب ساتھ دیا۔

اگر بولنگ کارڈ پر نظر ڈالی جائے تو کالن ڈی گرانڈہوم کے علاوہ تمام ہی بولرز نے وکٹیں حاصل کیں اور نیوزی لینڈ کے پانچ سیمرز ٹیم میں شامل کرنے کے فیصلے کو درست ثابت کیا۔

تاہم اب کل کے کھیل کے دوران یہ دیکھنا ہو گا کہ آیا ایشون اور جدیجا انڈیا بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔

اس حوالے سے سابق کرکٹر اور لیجنڈ لیگ سپنر شین وارن نیوزی لینڈ کی جانب سے سپنر نہ شامل کرنے کی حکمتِ عمل پر تنقید کرتے دکھائی دیے۔ انھوں نے لکھا کہ ’پچ پر بولرز کے فٹ مارکس کے باعث سپنرز کے لیے سازگار رف ایریا بن گیا ہے، نیوزی لینڈ کی جانب سے سپنر نہ شامل کرنے کے فیصلے پر مایوسی ہوئی۔‘

صحافی بھرت سندریسن لکھتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کے سب دوسرے سپنر کی ٹیم میں شمولیت پر کیوں نالاں ہیں، میرے نزدیک جدیجا ایک ورلڈ کلاس آلراؤنڈرز ہیں۔

ایک صارف ترک لکھتے ہیں کہ انڈیا نے ایک سوئنگ بولر ٹیم میں شامل نہ کر کے غلطی کی۔ جیسی بھی کنڈیشنز ہوں، انڈیا میں دو سپنرز کی حکمتِ عملی کام نہیں کرتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp