کیا سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں کمی لا پائے گی؟

تنویر ملک - صحافی، کراچی


تیل

درآمدی تیل پر انحصار کرنے والے پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے ایک سال کی مؤخر ادائیگی پر 1.5 ارب ڈالر کا تیل فراہم کیا جائے گا۔ پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے یہ اعلان وزیر توانائی حماد اظہر اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ریونیو وقار مسعود کی جانب سے کیا گیا۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت پہلی بار نہیں دی جا رہی اور ماضی میں بھی یہ سہولت پاکستان کو چند مرتبہ فراہم کی گئی۔ تاہم 1.5 ارب ڈالر مالیت کے تیل کی مؤخر ادائیگی پر فراہمی اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ یہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات میں گرم جوشی کے واپس آنے کی عکاسی کرتی ہے جن میں کچھ عرصہ قبل کچھ رنجش اور تلخی پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے سعودی عرب نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں دی جانے والی تین ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی معطل کر دی تھی۔

یاد رہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے دس ارب ڈالر تک مصنوعات کو باہر کی دنیا سے منگواتا ہے اور آر ایل این جی کی درآمد سے توانائی کے شعبے کی درآمدات 14 سے 15 ارب ڈالر پہنچ جاتی ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کی نشاندہی تو کرتی ہے تاہم ماہرین اور معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق عام افراد کے لیے اس سہولت میں ایسا کچھ نہیں جس کی بنیاد پر اسے تیل کی مقامی قیمتوں میں کوئی ریلیف مل سکے۔

مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کیا؟

معاشی تجزیہ کار آصف ارسلان سومرو نے بتایا کہ پاکستان اپنی تیل کی ضرورت کا کثیر حصہ درآمد کرتا ہے جس کے لیے اسے ڈالر میں ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔

’سعودی عرب کی جانب سے 1.5 ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کا مطلب ہے کہ پاکستان کو فوراً اس تیل کی خریداری پر رقم ادا نہیں کرنی پڑے گی بلکہ ایک سال بعد ادا کرنا ہو گی۔ اس کا مطلب ہے کہ تیل کریڈٹ پر فراہم کیا جائے گا۔‘

آصف سومرو نے بتایا کہ مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی سے سعودی عرب کا گاہک بھی پکا ہو جائے گا اور پاکستان کو فوری ادائیگی سے بھی استثنیٰ مل جائے۔

تیل

سعودی عرب کی جانب سے مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کا آخری معاہدہ کیوں معطل ہوا؟

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو ایک سال کی مؤخر ادائیگی پر 1.5 ارب ڈالر تیل کی فراہمی دونوں ممالک کے درمیان اس نوعیت کی شراکت داری میں تازہ ترین اضافہ ہے۔

ماضی میں بھی پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے یہ سہولت فراہم کی جاتی رہی ہے تاہم تحریک انصاف کے دور حکومت میں یہ دوسرا معاہدہ ہے جب سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سنہ 2018 کے اواخر میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو زرمبادلہ ذخائر کے مستحکم رکھنے کے لیے تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹ فراہم کیے گئے تو اس کے ساتھ 3.2 ارب ڈالر کی تیل کی فراہمی مؤخر ادائیگی پر کرنے کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو تین سہ ماہیوں میں تقریباً دو ارب سات کروڑ ڈالر فی سہ ماہی کے حساب سے یہ تیل فراہم کیا بھی گیا لیکن اچانک سعودی عرب نے یہ سہولت معطل کر دی۔

توانائی کے شعبے پر کام کرنے والے انگریزی اخبار کے نامہ نگار خلیق کیانی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ مؤخر ادائیگی پر 3.2 ارب ڈالر تیل کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا تھا اور اس میں پاکستان کو دو ارب سات کروڑ ملین ڈالر فی سہ ماہی کے حساب سے تیل فراہم بھی کیا گیا لیکن پھر سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں پیدا ہونے والی رنجش کی وجہ سے یہ سہولت معطل کر دی گئی جب سعودی عرب پاکستان کی ملائیشیا سمٹ میں شرکت سے خوش نہیں تھا۔

خلیق کیانی نے کہا کہ یہ سہولت سفارتی سطح پر ہونے والی اس پیشرفت کی وجہ سے معطل ہو گئی تھی۔

آصف سومرو نے بتایا کہ پرانی والی سہولت اس کے معطل ہونے کے بعد ختم ہو گئی تھی اور اب یہ ایک نئی سہولت ہے جو سعودی عرب پاکستان کو فراہم کرنے جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تیل کی قیمت: ’سعودی اعلان سے پاکستان کی لاٹری نکل آئی‘

تیل کی قیمتوں میں کمی: کس کی جیت، کس کی ہار؟

پاکستان، سعودی عرب

مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی سے معیشت کو کیا فائدہ؟

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو 1.5 ارب ڈالر تیل کی مؤخر ادائیگی پر فراہمی کا تازہ ترین معاہدہ ماضی کے معاہدوں کی طرح پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے شعبے کو مدد فراہم کرنے کے ساتھ ملک میں شرح مبادلہ کو استحکام دینے میں مدد گار ثابت ہو گا۔

ماہرین کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان شرائط پورا نہ ہونے کی وجہ سے اگر عالمی ادارہ اگلی قسط جاری نہیں کرتا تو سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی گئی سہولت کے تحت 1.5 ارب ڈالر وقتی طور پر زرمبادلہ کے ذخائر کو مدد فراہم کریں گے۔

تیل کے شعبے کے ماہر الیاس فاضل نے اس سلسلے میں بتایا کہ سب سے پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی گئی یہ سہولت خام تیل کے لیے ہے جبکہ پاکستان توانائی کے شعبے میں خام تیل، ریفائنڈ مصنوعات کے ساتھ آر ایل این جی بھی امپورٹ کرتا ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ اگرچہ 1.5 ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی ہمارے پیٹرولیم کے شعبے میں درآمدی بل کے سامنے بہت زیادہ نہیں لیکن پھر بھی اس سے پاکستان کو کافی مدد ملے گی۔

معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد نے کہا پہلے زیادہ اور اب کم تیل مؤخر ادائیگی پر ملنے سے فرق نہیں پڑتا۔ صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کو بہر حال 1.5 ارب ڈالر کا ریلیف ملے گا۔

خرم شہزاد نے کہا اس موقع پر اس سہولت کا ملنا پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے شعبے کو مدد دے گا کیونکہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے یہ دباؤ کا شکار ہے۔

’اس کے ساتھ 1.5 ارب ڈالر مالیت کا تیل ملک میں آنا اور اس کے بدلے میں ڈالروں کا ملک سے باہر نہ جانا شرح مبادلہ کو بھی بہت زیادہ تقویت دے گا جو اس وقت زیادہ درآمدات کی وجہ سے پاکستانی روپے کے لیے سازگار نہیں۔‘

یاد رہے گذشتہ ڈیڑھ ماہ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں سوا پانچ روپے تک کا اضافہ ہو چکا ہے جو ملک میں ہونے والی درآمدات اور تیل کی عالمی مارکیٹ میں بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے مہنگے تیل کے ملک میں آنے کی وجہ سے ہوا۔

خرم شہزاد نے بتایا کہ جب سنہ 2018 میں مؤخر ادائیگی پر تین ارب ڈالر کے تیل کی فراہمی کا معاہدہ ہوا تھا تو اس وقت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 66 ڈالر فی بیرل تھی اور اب موجودہ معاہدے کے وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 73 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔

تیل کی مؤخر ادائیگی سے کیا ملکی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی واقع ہو گی؟

سعودی عرب کی جانب سے فراہمی کی گئی مؤخر ادائیگی پر 1.5 ارب ڈالر تیل کی فراہمی کی سہولت مقامی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کے صارفین کو ان کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گی۔

آصف سومرو نے کہا اس کا کوئی فائدہ ملکی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں واقع نہیں ہو گا کیونکہ یہ سہولت خام تیل کی فراہمی کے لیے ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ خام تیل مقامی ریفائنریو کو فراہم کیا جائے گا اور وہ اسے ریفائن کر کے مارکیٹ میں بیچیں گے۔

انھوں نے اس امکان کو قطعی طور پر مسترد کر دیا کہ اس سہولت سے فوری یا آنے والے دنوں میں مقامی مارکیٹ میں تیل کی قمیتوں میں کوئی کمی واقع ہو۔

الیاس فاضل نے اس سلسلے میں کہا کہ اگر اس سہولت سے عام صارف کو کوئی فائدہ حاصل بھی ہوتا ہے تو وہ نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ خام تیل کے ساتھ پاکستان ریفائند پیٹرولیم مصنوعات بھی باہر کی دنیا سے منگواتا ہے اور سعودی عرب سے حاصل ہونے والے خام تیل بھی ریفائنریوں کو ملے گا جس سے ایکس ریفائنری ریٹ میں کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp