طارق ملک: پیپلز پارٹی، ن لیگ اور اب پی ٹی آئی حکومت کے چیئرمین نادرا طارق ملک کون ہیں؟

شہزاد ملک - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


پاکستان کی وفاقی حکومت نے طارق ملک کو نیشل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کا چئیرمین مقرر کیا ہے۔

اس سے پہلے موجودہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف جب اپوزیشن میں تھی تو اس وقت مختلف معاملات میں نادرا کے حکام کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے جس میں قابل ذکر معاملہ سنہ 2013 کے عام انتخابات میں مقناطیسی سیاہی کے استعمال کا تھا۔ اس دور میں طارق ملک ہی نادرا کے چیئرمین تھے۔

طارق ملک اس سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ڈپٹی چیئرمین اور اسی حکومت کے آخری چند ماہ میں چیئرمین نادرا کے عہدے پر فائز رہے اور پھر اس کے بعد آنے والے پاکستان مسلم لیگ ن کے دور میں بھی اس ادارے کے چیئرمین کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے چئیرمین نادرا تعینات ہونے سے پہلے طارق ملک بطور چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر برائے اقوام متحدہ 130 سے زیادہ ممالک کی حکومتی کارکردگی کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے بہتر بنانے پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

داخلہ امور کی نگرانی کرنے والے صحافی صدیق ساجد کا کہنا ہے کہ ان کی نظر میں طارق ملک کو اگلے عام انتخابات کے دوران ممکنہ طور پر الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کے استعمال اور بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے حکومتی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے لایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ووٹر لسٹوں کی تیاری اگرچہ الیکشن کمیشن کا کام ہے اور حکومت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی تاہم اس معاملے میں شہریوں کے ڈینا بیس سے متعلق الیکشن کمیشن کی معاونت کے لیے نادرا کی مدد لی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے چند روز قبل ایک ہی دن میں قومی اسمبلی سے ریکارڈ 21 بل منظور کروائے تھے جس میں آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک مشین کا استعمال اور بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا بھی شامل تھا۔

صدیق ساجد کا کہنا ہے کہ حزب مخالف کی جماعتیں ابھی بھی اس پر احتجاج کر رہی ہیں جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ کے استعمال کے بارے میں الیکشن کمیشن کی طرف سے ابھی تک کوئی واضح مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ نئے چیئرمین نادرا کو سنہ 2018 کے انتخابات کے دوران آر ٹی ایس سسٹم کے مبینہ طور پر ناکام ہو جانے کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ سنہ 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انتخابی نتائج اکٹھا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا۔ پاکستان میں 25 جولائی 2018 کو عام انتخابات میں ہونے والی پولنگ کے بعد اس وقت مایوسی پھیل گئی تھی جب الیکشن کمیشن کی جانب سے نئے تیار کردہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم یعنی آر ٹی ایس نے مبینہ طور پر کام کرنا بند کر دیا تھا۔

آر ٹی ایس کے ذریعے پولنگ سٹیشنز سے نتائج حاصل کیے جانے تھے۔ پولنگ سٹیشنز پر تعینات پریزائڈنگ افسران اس موبائل ایپلی کیشن میں انتخابی نتائج اور فارم 45 کی تصویر درج کرتے ہیں۔ اور پھر یہ ڈیٹا الیکشن کمیشن کے سرور پر منتقل ہو جاتا ہے۔

2013 کے انتخابات میں مقناطیسی سیاہی کے معاملے پر تنازع

طارق ملک نادرا میں بطور چیئرمین اپنی پہلی تعیناتی کے دوران سنہ 2013 کے عام انتخابات میں استعمال ہونے والی مقناطیسی سیاہی کے معاملے پر متنازع رہے ہیں۔

سنہ 2013 کے انتخابات میں اس مقناطیسی سیاہی کے استعمال کو جس جماعت کی طرف سے سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا وہ اس وقت کی پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت اور موجودہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف تھی۔

مقناطیسی سیاہی کے استعمال کے معاملے پر مقامی میڈیا میں جو خبریں شائع ہوئیں ان میں یہ کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے نادرا سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سیاہی کے بارے میں اپنی سپیشفکیشن پاکستان کونسل آف سائنٹیفک انڈسٹریل ریسرچ کو دے۔ اس کے بعد اس سیاہی کے بارے میں یہ بیان بھی سامنے آیا تھا کہ مقناطیسی سیاہی کے استعمال میں ’ناکامی‘ سے مبینہ طور پر قوم کے 90 ملین روپے ضائع کیے گئے۔

سنہ 2013 کے انتخابات میں لاہور میں قومی اسمبلی کے ایک حلقے این اے 118 جس میں اس وقت کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے اور پاکستان تحریک انصاف نے جب ووٹرز کی نشاندہی کے لیے درخواست دی تھی تو اس وقت کے چئیرمین نادرا کا بیان بھی میڈیا کی زینت بنا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اس حلقے میں صرف 30 فیصد ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات کی وجہ سے شناخت ہو سکی ہے جبکہ باقی 70 فیصد ووٹرز کی شناخت نہیں ہو سکی۔

پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے اس معاملے پر الیکشن کمشین اور نادرا کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

غیر ملکیوں کے پاس نادرا کے شناختی کارڈز کا معاملہ

پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں جب بڑے پیمانے پر غیر ملکیوں اور بلخصوص افغان باشندوں کو نادرا کے شناختی کارڈ جاری کیے گئے تھے تو اس وقت اس سکینڈل میں ملوث نادرا کے اہلکاروں کی نشاندہی کرنے اور ان کی سزا تجویز کرنے کی ذمہ داری طارق ملک کو دی گئی تھی۔

طارق ملک کی رپورٹ کی روشنی میں نادرا کے متعدد اہلکاروں کے خلاف نہ صرف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی تھی بلکہ ان کے خلاف فوجداری مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

القاعدہ رہنما ملا اختر منصور کے شناختی کارڈ کا معاملہ

پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران بلوچستان میں القاعدہ کے رہنما ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد ان کی جو چیزیں برآمد ہوئی تھیں اس میں ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ بھی تھا جس پر اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس معاملے کی تحققیات کا حکم دیا تھا۔

ایف آئی اے نے بلوچستان سے نادرا کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انھیں گرفتار بھی کیا تھا۔

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ساتھ اختلافات

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ساتھ اس وقت کے نادرا کے چئیرمین طارق ملک کے اختلافات ڈھکے چھپے نہیں رہے۔

ان اختلافات کی وجہ سے بات اس وقت کے چئیرمین نادرا طارق ملک کی برطرفی تک چلی گئی مگر پھر عدالت نے ریلیف دیا اور انھیں چئیرمین کے عہدے پر بحال کر دیا گیا تاہم اس کے فوراً بعد وہ چئیرمین نادرا کے عہدے سے یہ کہہ کر علیحدہ ہو گئے کہ وہ قومی مفاد میں مستعفی ہو رہے ہیں۔

ان کی برطرفی پر عمران خان نے ن لیگ کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ذرائع کے مطابق اس وقت کچھ ثالث ایسے تھے جنھوں نے یہ معاملہ اس انداز میں ختم کرایا مگر دراصل معاملہ پھر بھی ختم نہیں ہوا اور طارق ملک کے خلاف نہ صرف عدالتوں میں مقدمات چلتے رہے بلکہ ان کا نام بھی وزارت داخلہ نے نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا تھا اور طارق ملک کے خلاف دوہری شہریت کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

اس عرصے میں طارق ملک اقوام متحدہ کی طرف سے مختلف ممالک میں عام عوام کو شناخت دینے کے لیے اہم مہم کا حصہ رہے۔

طارق ملک کو متعارف کروانے کا سہرا بےنظیر بھٹو کے سر

سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ انھوں نے آر ٹی ایس سسٹم کی مبینہ ناکامی سے متعلق جب سینیٹ کے 20 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے تحقیقات شروع کی تھیں تو حکومت نے وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی تھی جس کا عرصہ دراز سے اجلاس نہیں ہوا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نئے تعینات ہونے والے چئیرمین نادرا کے پاس یہ قابلیت ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اس معاملے کی خود بھی تحقیقات کر سکتے ہیں۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ طارق ملک کو متعارف کروانے کا سہرا سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے سر ہے جنھوں نے انھیں پارٹی کارکنوں کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ماضی میں جب وہ اس عہدے پر فائز تھے تو ان پر بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا تھا۔

رحمان ملک کا کہنا تھا کہ بطور وزیر داخلہ ان کی یہ کوشش تھی کہ ملک بھر میں مختلف عدالتوں نے سنگین جرائم میں ملوث جن افراد کو سزا سنائی ہے ان کا ڈیٹا بھی اکھٹا کر کے کمپیوٹرائزڈ کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں بڑی حد تک کام ہو چکا تھا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہونے کی وجہ سے یہ کام مکمل نہ ہو سکا۔

طارق ملک کا انٹرویو آدھے گھنٹے سے بھی زیادہ دیر تک جاری رہا

وزیراعظم سیکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق چئیرمین نادرا کے عہدے کی تعیناتی کے لیے جو تین نام وزیراعظم کو پیش کیے گیے ان میں نادرا کے سابق چئیرمین عثمان معین کے علاوہ طارق ملک کا نام بھی شامل تھا۔

وزیراعظم سیکرٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے خود ان امیدواروں کے انٹرویو لیے۔ باقی دو امیدواروں کے انٹرویو دس سے پندرہ منٹ میں لیے گئے جبکہ طارق ملک کا انٹرویو آدھے گھنٹے سے بھی زیادہ دیر تک جاری رہا۔ انٹرویو کے بعد طارق ملک کی بطور چئیرمین نادرا تعیناتی کی منظوری وفاقی کابینہ سے بھی لی گئی ہے۔

طارق ملک کے خاندان کے قریبی ذرائع اور نادرا میں ان کے ساتھ کام کرنے والے افسران کا کہنا ہے کہ نئے چئیرمین رواں ہفتے کے آخر یا اگلے ہفتے کے شروع میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ طارق ملک کی تعیناتی تین سال کے عرصے کے لیے کی گئی ہے۔

ان کے ساتھ کام کرنے والے نادرا کے حکام کا کہنا ہے کہ نئے چیئرمین نے ٹیکنیکل شعبے میں مہارت کے علاوہ بزنس ایڈمنسٹریشن میں بھی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

واضح رہے کہ طارق ملک کو سنہ 2013 میں حکومت پاکستان کی جانب سے ٹیکنالوجی کے شعبے میں گراں قدر خدمات کی بنا پر ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32500 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp