جنوبی افریقہ: خاتون کا بیک وقت 10 بچوں کو جنم دینے کا دعویٰ جھوٹا نکلا


جنوبی افریقہ کی ایک سرکاری انکوائری میں پایا گیا ہے کہ گوسیامی سیتھول نامی خاتون کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں 10 بچوں کو جنم دینے کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ صوبہ گواتینگ کی حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں کسی بھی ہسپتال میں 10 بچوں کی بیک وقت پیدائش کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

طبی ٹیسٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ حالیہ عرصے میں حاملہ بھی نہیں تھیں۔ اب ان 37 سالہ خاتون کو ذہنی صحت کے قانون کے تحت زیرِ مشاہدہ رکھا گیا ہے اور اُنھیں اس حوالے سے مدد فراہم کی جائے گی۔

سرکاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ کہانی گھڑنے کی کیا وجوہات تھیں۔

پریٹوریا نیوز نے یہ خبر سب سے پہلے شائع کی تھی اور اس کے مالک میڈیا گروپ انڈیپینڈنٹ آن لائن نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا اعلان کیا تھا۔

اس نے یہاں تک دعویٰ کر ڈالا کہ سیتھول نے سات جون کو دارالحکومت پریٹوریا میں سٹیو بیکو اکیڈمک ہسپتال میں بچوں کو جنم دیا اور کہا کہ سٹاف تیار نہیں تھا۔

اس نے ہسپتال اور صوبائی حکامِ صحت پر الزام عائد کیا کہ وہ طبی غفلت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تازہ ترین بیان میں کہا گیا کہ ’یہ الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں اور ان کا مقصد صرف سٹیو بیکو اکیڈمک ہسپتال اور گواتینگ کی صوبائی حکومت کی ساکھ برباد کرنا ہے۔‘

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ پریٹوریا نیوز کے ایڈیٹر ان چیف پیٹ ریمپیڈی اور انڈیپینڈینٹ آن لائن کے خلاف قانونی ایکشن بھی لیا جائے گا۔

یہ کہانی شروع کیسے ہوئی؟

گوسیامی سیتھول کے چھ سالہ جڑواں بچے ہیں۔ وہ اور اُن کے شریک تیبوہو سوتیتسی جوہانسبرگ کے قریب مزدوری پیشہ لوگوں کے علاقے تھیمبیسا میں رہتے ہیں۔

انڈیپینڈنٹ آن لائن کے مطابق وہ اسی چرچ میں جاتے تھے جہاں پریٹوریا نیوز کے ایڈیٹر بھی جاتے۔ اُن کا تعارف وہیں پر دسمبر میں ہوا تھا۔ مبینہ طور پر اُنھوں نے مئی میں اس جوڑے کا انٹرویو کیا جس میں اُنھوں نے بتایا کہ وہ آٹھ بچوں کی امید سے ہیں۔

پریٹوریا نیوز کی جانب سے آٹھ جون کو 10 بچوں کی پیدائش کا اعلان کیا گیا اور اس نے ذریعے کے طور پر سوتیتسی کا نام استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیے

دنیا بھر میں جڑواں بچوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

جب بچے کی پیدائش خوشی کی جگہ دُکھ دینے لگے

پیدائش کی ترتیب کیا ہماری شخصیت پر اثرانداز ہوتی ہے؟

بعد میں اُنھوں نے بتایا کہ اُنھیں اپنی شریک حیات سے یہ خبر ٹیکسٹ میسج کے ذریعے ملی کیونکہ اُنھیں کووڈ پابندیوں کے باعث ہسپتال نہیں جانے دیا گیا تھا۔

ریمپیڈی نے بھی واٹس ایپ پیغامات پر ہی بھروسہ کیا اور ہسپتال سے تصدیق کے لیے رابطہ نہیں کیا۔

مقامی میئر نے پھر اس خبر کی تصدیق کی اور تب بی بی سی سمیت دیگر نیوز اداروں نے اس خبر کی اشاعت کی۔ مگر اس کے بعد ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ میئر تک صرف اس خاندان کا مؤقف پہنچا تھا اور ابھی تک کسی نے بچوں کو نہیں دیکھا ہے۔

اس جوڑے اور ان کے مبینہ بچوں کے لیے عطیات بھی آنے شروع ہو گئے تھے اور اس میں انڈیپینڈنٹ آن لائن کے چیئرمین اقبال سوروے کی جانب سے دس لاکھ رینڈ یا 70 ہزار ڈالر کا عطیہ بھی شامل ہے۔

مگر جب پریٹوریا نیوز نے ابتدائی طور پر ہسپتال کا نام جاری نہیں کیا جہاں بچے مبینہ طور پر پیدا ہوئے اور گواتینگ کے متعدد ہسپتالوں نے ان بچوں کی اپنے پاس پیدائش سے انکار کیا تو اس حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہونے لگے۔

انڈیپینڈنٹ آن لائن نے اس مبینہ پیدائش کے 10 دن بعد سٹیو بیکو اکیڈمک ہسپتال کے خلاف الزامات عائد کر دیے۔

پریٹوریا نیوز نے رپورٹ کی کہ سوتیتسی اور سیتھول کے درمیان چپقلش پیدا ہو گئی تھی۔ سوتیتسی نے اُن کے گمشدہ ہونے کا دعویٰ کیا اور لوگوں سے عطیات بند کر دینے کے لیے کہا جبکہ سیتھول نے اُن پر بچوں سے مالی فائدہ اٹھانے کا الزام عائد کیا۔

اس دوران سماجی کارکنان سیتھول کا پتا لگانے میں کامیاب رہے اور صوبائی حکومت کے مطابق اُنھیں گذشتہ جمعے کو ٹیسٹ کے لیے ہسپتال میں داخل کر لیا گیا تھا۔

نیوز 24 نے لیک ہونے والے ایک میمو میں دیکھا ہے کہ ریمپیڈی نے انڈیپینڈنٹ آن لائن گروپ سے ‘ساکھ کو پہنچنے والے نقصان’ کے لیے معافی مانگی ہے جو اس خبر کی اشاعت سے پہنچا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ انھیں اس خبر کو ‘ہلکی پھلکی خبر’ کے بجائے تحقیقاتی انداز سے برتنا چاہیے تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp