اٹھائے جانے سے پہلے کا لمحہ


\"\"صاحبان کو خیال کرنا چاہئے کہ بلاگرز اور حال ہی میں بنائے جانے والے پاکستان میں شہری و سیاسی آزادیوں کے عظیم چیمپئنز، جو غائب کر دئیے گئے، ان کے غائب کر دئیے جانے سے پہلے کا بھی اک وقت تھا۔ غائب کر دیا جانا اک مکروہ فعل ہے اور اس کی کوئی تاویل و توجیہہ نہیں دی جا سکتی، اور نہ ہی دی جانی چاہیئے، مگر کچھ خود شناسی اورجائزہ بھی کوئی گناہِ کبیرہ نہ ہوں گے۔

فرض کریں کہ جن اداروں، ٹرینڈز اور معاملات کو صاحبان علم موضوعات کی چھری سے ذبح کرتے رہتے تھے، وہ اشخاص ہوتے۔ وہ آپ ہوتے، اور آپ بھی وہ والے ہوتے جو اس وقت اپنے آپ کو تاریخ کے درست سمت ثابت کرنے پر آواز سے زیادہ شور، اور دلیل سے زیادہ بحث سے کام لے رہے ہیں۔ آپ اگر وہ شخص ہوتے تو آپ اپنی ذات پر کتنا ایک تبریٰ خوش دلی سے وصول کر پاتے؟ کتنا ایک رگیدے جانے کو خوش آمدید کہتے؟ آپ اپنی ذات پر کیے جانے والے حملوں، اپنے بارے میں پھیلائی جانے والی افواہوں، اپنی ذات کے حوالے سے کی جانے والی بحث کو اپنے دامن کی وسعت میں کس حد تک جگہ دیتے، اور دیتے رہتے؟

آپ جو اک شخص ہوتے، اس کی فہم و طرز استدلال صاحبان کے غائب ہونے سے اک دن پہلے کہاں تھی، کیا فہم اور قوت استدلال تھی بھی؟ آپ تو اس وقت پوسٹس پر پوسٹس شئیر کر کے ہنسی اڑا رہے تھے، کہ وہ آپ کا وقت تھا۔ آج وہ ہنسی اڑا رہے ہیں کہ جن کا وقت آج ہے۔ آپ دل بڑا کیجیے اور مانئیے کہ آپ بھی غلط تھے جب بدتمیزی، بدتہذیبی اور بددیانتی سے کیے گئے کلام سے لطف کشید کرتے تھے، اور وہ بھی غلط ہیں کہ جو اس وقت آپ کی شور مچاتی بے بسی کو دیکھ کر کہیں بیٹھے ہنس رہے ہوں گے۔

آپ بھی غلط تھے۔ وہ بھی غلط ہیں۔

صحیح کہیں آپ اور ان کے درمیان موجود ہے۔ مگر نام کے سیکولر، لبرل و دھرئیے، اور اسی طرح نام کے مولوی، علماء اور مذہبی رہنما، دونوں ہی قبائلیت کے مارے اس معاشرے میں درمیانی رستہ منتخب کرنا شاید اپنی توہین سمجھتے ہیں، کیونکہ قبائلیت بہت کچھ دیتی ہے: لوگوں کی اندھی تقدیس، مقدس تشدد، کمزور کو دبا کر آگے بڑھنے کی فرعونیت، اک ایسی دائروی جہالت جس میں آپ اپنے جیسوں کے ساتھ جڑے اور خوش رہتے ہیں۔ قبائلیت کے مختلف روپوں میں انتہا کے رویے یہی تو کرتے ہیں۔

مان لیجیے کہ جیسے آج ’’دوسری طرف‘‘ غلط ہے، ویسے آپ بھی درست نہ تھے، کہ توازن میں اپنے گفتار کو لگام ڈالے رکھ کر بات کرنا بزدلی نہیں ہوتی، حکمت ہوتی ہے۔ مگر آپ تو بےلگامی بحثوں پر \”سُٹ پنجا\” کرتے رہے۔ اب سٹ پنجا کرنے کی باری دوسروں کی ہے۔

دعا ہے کہ یہ معاملہ بہترین اور درست طریقے سے حل ہو جائے۔ غائب کیے گئے لوگ اپنے پیاروں میں لوٹیں اور آنے والے دنوں میں یہ جانیں کہ ٹائے راڈ، چاہے گاڑی کا کھلے، یا دماغ کا، انجام بالآخر ٹکر ہی ہوتا ہے۔ دھیمے پن میں آخر برائی کیا ہے؟ دھیما پن کیا کوئی گناہ ہے؟

تو میرے پیارو، اک لمحہ غائب کر دئیے جانے کے بعد کا ہے تو اک لمحہ غائب ہونے سے پہلے کا بھی ہے۔ اپنی اپنی پوزیشن سے آپ خود ہی واقف ہیں، خود ہی پوچھ اور خود کو ہی بتا لیجیے کہ آپ تب کہاں تھے، اور اب کہاں ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments