چچا بھتیجی کی باتیں۔ ترقی یافتہ معاشرہ کسے کہتے ہیں؟


جزاک اللہ چچا! آپ کا واٹس ایپ میسج ملا، میلوں دور ہونے کے باوجود بھی ہمیشہ کی طرح آپ کی طرف سے ہمیں رہنمائی ہی مل رہی ہے۔ آپ کا میسج سٌن کر بہت خوشی اور اطمینان ملا۔ ہمیں آپ کے پچھلے پیغامات سے اس سوال کا جواب ملا جس میں ہم نے آپ سے یہ پوچھا تھا کہ ترقی کسے کہتے ہیں اور اس کے معنی کیا ہیں۔ آپ کی بات سمجھنے کے لئے ہم نے دو حصوں میں ڈیوائیڈ کیا تو وہ ہم آپ کو بتا دیتے ہیں۔

پہلا یہ کہ دنیا میں رہتے ہوئے ترقی کے لئے روحانی اور اخلاقی بے خوفی، یعنی ان دونوں کی موجودگی کو ساتھ رکھنا ہے تب ہی انسان بے خوف ہو کر ترقی کی طرف نکلے گا۔

یعنی روحانی اور اخلاقی طور پر جو انسان جتنا زیادہ مضبوط ہوگا، جتنا زیادہ اپنے اس مذہب کا فالو کرتا ہوگا تو اس کے اندر اضطراب اور ڈپریشن کے یہ سب مسئلے مسائل یعنی خوف والی کیفیت اور اس جیسی چیزیں نہیں ہوں گی۔

اور ترقی کے لئے چاہے وہ ایک گھر کے لحاظ سے ہو چاہے وہ ایک ملک کے لحاظ سے ہو اگر اس کے اندر وسائل موجود نہیں ہیں تو وہاں ترقی نہیں ہو سکتی پھر ان افراد کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔

دنیاوی ترقی کے لئے اس انسان کو وسائل کے ساتھ، روحانی و اخلاقی صلاحیت اور اس انسان کو اس کا پیاسا بھی ہونا چاہیے تاکہ وہ انسان اس میں بیلنس لے کر کے چلے کیوں کہ مسلمان ہم بعد میں ہیں پہلے ہم انسان ہیں تو اگر یہ دونوں چیزیں انکمپلیٹ ہوں گی تو ایک ہی طرف سے ترقی نہیں ہو سکتی جیسا کہ بہت زیادہ مٹیریلسٹک یعنی مادیت کی طرف مکمل نہیں جانا چاہیے۔ دونوں چیزیں ساتھ میں ہوں تو ہی وہ معاشرہ بھی ترقی کرتا ہے اور وہ ملک بھی ترقی کرتا ہے۔

ابھی تک چچا مجھے یہ ہی سمجھ آیا ہے اور اگر ہم کچھ کم سمجھیں ہیں تو آپ ہمیں بتا دیجیے تاکہ ہماری کوریکشن ہو جائے۔

صبا بیٹی! ابھی ہم روحانیات اور ایمانیات کے موضوع تک نہیں پہنچے ہیں۔ ابھی تو صرف اتنی بات ہوئی کہ انسان صرف جسم نہیں رکھتا بلکہ جذبات بھی رکھتا ہے تو اس کو ایک تو جسمانی مٌسرت اور آرام چاہیے اور دوسرے اس کا اپنے جذبات کے لحاظ سے بھی آسودگی اور آرام چاہیے۔ مثلاً اس کو خوف نہ ہو، اطمینان ہو، خطرہ نہ ہو، وہ اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتا ہو اور اس پر کوئی ظلم کرنے والا نہ ہو۔

اس انسان کو آزادی حاصل ہو، کوئی زبردستی کرنے والا نہ ہو اور آزادی اس کو سوچنے کی، سمجھنے کی، اور اپنے سوچے سمجھنے پر عمل کرنے کی آزادی حاصل ہو۔ ترقی کے اندر اس شخص کو ایک تو جسمانی آرام و سکون ملنا چاہیے اور ترقی یافتہ معاشرہ اگر ہے تو پھر اس کے اندر اس شخص کو جذباتی طور پر آسودگی ایک ایسا آرام، ایک ایسا لطف میسر آنا چاہیے کہ اس کو کسی قسم کا خوف نہ ہو خطرہ نہ ہو۔

کوئی اندیشہ نہ ہو کہ کوئی شخص اس کی کمائی چھین لے گا یا اس کے آرام و سکون میں خلل ڈالے گا یا اس پر کوئی الزام، کوئی تہمت لگائے گا اور وہ اپنا دفاع بھی نہیں کرسکے گا تو اس انسان کو اس قسم کی جذباتی آسودگی بھی چاہیے۔

بھئی واہ چچا! زبردست بات پر دھیان دیا۔ اب یہی اسٹریٹ کرائم کی بات کر لیں یہاں کراچی میں گھر سے باہر نکلو تو فوراً اپنے موبائل کا چھن جانے کا خوف پورے راستے تنگ کرتا رہتا ہے جس کی وجہ سے جس ضروری کام کے لئے باہر جانا ہوتا ہے وہ کام بھی ڈھنگ سے کمپلیٹ نہیں ہوتا۔

اب تو بالکل سمجھ آ گیا بلکہ دماغ کے اندر تک چلا گیا۔ ابھی ہم اور آپ یہاں کسی مذہب یا کسی ایک خاص جینڈر کے بارے میں بات نہیں کر رہے۔ ہم اتنی تیز اسپیڈ سے اتنا باہر کو نہیں بھاگیں بلکہ ہلکا سا بریک دیں کہ ابھی سب سے پہلا قدم صرف ہم اپنے ہی اندر رہ کر، اپنے آپ کو ہی سمجھیں اور اپنے آپ کو دیکھیں۔ انسان کی اپنی شخصیت، کردار اور اخلاق کو ہی پہلے ترقی سے ریلیٹڈ کرنا ہے۔

سب سے اہم پوائنٹ جو ہم سب ہی نظرانداز کر دیتے ہیں وہ یہ کہ جب تک ہم بے خوف ہو کر اپنی زندگی نہیں گزاریں گے اور بالکل ویسے ہی اپنے اردگرد کے انسانوں کو بھی یہی حق اور آسانی، آرام اور جذباتی سکون نہیں دیں گے کہ انہیں مکمل سوچنے، اپنی بات کہنے، اپنی سوچے سمجھنے پر عمل کرنے کی آزادی نہیں دیں گے۔ تہمت، توہین اور الزام لگنے کا خوف اندر ڈالا جا رہا ہو اور وہ اپنا دفاع بھی کرنے میں بے بس رہے تو وہ انسان بھلا خود سے اپنی شخصیت اپنے کردار میں کیسے ترقی کر سکتا؟ وہ تو رک جائے گا، وہ تو بغیر رسیوں اور زنجیروں کے جکڑ سا رہ جائے گا۔

چچا جان! ایک انسان کو کسی خوف میں ڈالنا، تہمت اور الزام لگانا بہت آسان کام بن گیا ہے لیکن ان حالات کی تبدیلی اور انسانی ترقی کے لیے ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہنا چاہیے تبھی تو ترقی یافتہ معاشرہ کہلائے گا۔

تو پھر بھتیجی جی! یہ ہمارا وہ حصہ تھا کہ جس میں ہم یہ اچھی طرح سمجھ لیں کہ ترقی کسے اور ترقی یافتہ معاشرہ کسے کہتے ہیں۔ اس کے بعد اگلا مرحلہ آئے گا اور وہ یہ آئے گا کہ یہ ترقی حاصل کیسے ہوتی ہے۔

شکر الحمدللہ، چچا بالکل صحیح فرمایا کہ اب آگے والے سوال پر بڑھتے ہیں کہ ترقی حاصل کیسے ہوتی ہے۔ شام کا وقت ہو گیا ہے اور ہم کو اپنے گھر والوں کو شام کی چائے بنا کر دینی اور خود بھی پینی ہے۔

آپ کو جب فرصت، آرام اور وقت ملے تو ہمیں اس کا جواب واٹس اپ پر بھیج دیجیے گا۔ چائے کے بعد ہم اس گفتگو کو اپنے ورڈ پریس، ہم سب ویب سائٹ کے بلاگ ( چچا اس ویب سائٹ کے ایڈیٹر غلطیاں بہت نکالتے لیکن سچی میں فائدہ بھی ہم رائیٹرز کو ہی ملتا ہے ) اور یو ٹیوب پر وڈیو بنا کر محفوظ کرنے میں لگ جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments