’سستی سبزی‘ بیچنے کا الزام: لاہور کے محمد وقاص کے خلاف مقدمہ کیوں درج کیا گیا؟

عمر دراز ننگیانہ اور عباد الحق - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور


سبزی
آئے دن ملک کے مختلف حصوں سے خبریں آتی ہیں کہ انتظامیہ نے منافع خوروں کے خلاف کارروائی کی اور ایسے لوگوں کو جرمانے کیے جو مہنگی اشیا بیچ رہے تھے۔

تاہم پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں سستی سبزی فروخت کرنے کے الزام میں مختلف مقدموں کا سامنا کرنے والے سبزی فروش نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے اختیارات کے مبینہ ناجائز استعمال پر عدالت سے رجوع کیا ہے اور گذشتہ روز ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر کو طلب کر لیا ہے۔

یہ کیس منظر عام پر اس وقت آیا جب سبزی فروش کے خلاف درج کیے گئے مقدمے کی کاپیاں سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں اور صارفین نے سوال اٹھایا کہ سستے داموں پر سبزی بیچنا قانون کی خلاف ورزی زمرے میں کیسے آ سکتا ہے۔

سبزی فروش محمد وقاص کے مطابق اُن کے خلاف پہلے سستی سبزی فروخت کرنے اور بعدازاں مہنگی سبنری فروخت کرنے جیسے الزامات کے تحت مقامی انتظامیہ نے کم از کم پانچ مقدمات درج کر رکھے ہیں۔

تاہم متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر نے اپنے خلاف لگائے جانے والے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘محمد وقاص کے خلاف مقدمات مسلسل مہنگی سبزی بیچنے پر درج کیے گئے اور اس حوالے سے ہمیں علاقے کے افراد سے بار بار شکایات موصول ہو چکی تھیں۔’

سبزی

اپنے خلاف درج ہونے والے مقدمات کے اندراج کے بعد سبزی فروش نے متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور عملے کے خلاف 'اختیارات سے تجاوز' کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کی استدعا لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی۔

کیا واقعی سستی سبزی فروخت کرنے پر مقدمہ درج ہوا؟

سبزی فروش کے خلاف درج ہونے والے ایک مقدمے کے متن کے مطابق محمد وقاص حکومت کی طرف سے مقرر کردہ نرخوں سے بھی کم پر سبزی فروخت کر رہے تھے۔

تاہم سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے نشاندہی کرنے اور سوال اٹھانے کے بعد لاہور انتظامیہ نے معاملے کی تحقیقات کیں۔

لاہور کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے مطابق پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کی غلطی سے محمد وقاص کے خلاف مقدمے کے لیے پولیس کو دی جانے والی درخواست میں سبزیوں کے ریٹ غلط خانے میں درج ہو گئے تھے۔

یعنی انتظامیہ کے مطابق جس خانے میں اس روز کے سرکاری نرخ لکھے جانے تھے اس میں وہ نرخ لکھ دیے گئے جن پر محمد وقاص مبینہ طور پر سبزیاں فروخت کر رہے تھے۔

متعلقہ پولیس اہلکار نے بھی اس غلطی کو نہیں پکڑا اور یوں ایف آئی آر ہی غلط لکھی گئی جس کے بعد ان کے خلاف نئی ایف آئی آر درج کی گئی۔

سبزی فروش کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف سستی اور مہنگی سبزی فروخت کرنے کی ایف آئی آر کا ایک پس منظر ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’لمبی زندگی کے لیے روز دس مرتبہ پھل کھائیں‘

جیک فروٹ: وہ پھل جس نے سری لنکا کو بھوک سے بچایا

قرونِ وسطیٰ کا ’بیہودہ‘ نام والا پھل جو پراسرار طور پر غائب ہو گیا

سبزی فروش کے الزامات، اسسٹنٹ کمشنر کی تردید

محمد وقاص نے الزام لگایا کہ اسسٹنٹ کمشنر رائیونڈ کا عملہ ان سے ماہانہ رقم ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ‘ایک بار تو اُن کے دباؤ میں آ کر میں نے انھیں 10 ہزار روپے دے دیے لیکن وہ اگلے ماہ پھر آ گئے۔’

سبزی

محمد وقاص کے مطابق جب انھوں نے اسسٹنٹ کمشنر کے عملے کو ماہانہ رقم دینے سے انکار کیا تو پرائس کنٹرول مجسٹریٹ نے انھیں گرفتار کرنے کی دھمکی دی جس پر وہ ڈر گئے۔تاہم مجسٹریٹ نے انھیں گرفتار تو نہیں کیا مگر ریٹ لسٹ آویزاں نہ کرنے پر دو ہزار روپے کا چالان کر دیا جبکہ اُن کے مطابق انھوں نے ریٹ لسٹ آویزاں کر رکھی تھی۔

وہ کہتے ہیں ‘اس کے بعد انھوں نے جا کر تھانے میں مقدمہ بھی درج کروا دیا جس میں یہ کہا گیا کہ میں سبزی سستی فروخت کر رہا تھا۔’

محمد وقاص بتاتے ہیں کہ اُنھوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد سرکاری نوکری تلاش کرنے کی بھی کوشش کی تھی مگر مایوس ہونے پر انھوں نے سبزی بیچنے کا کام کرنے کا ارادہ کیا۔

‘دوستوں رشتے داروں سے پیسے ادھار پکڑ کر میں نے یہ کام شروع کیا تھا۔ میں نے سوچا پہلے تو کام نہیں تھا اب جب کام شروع کیا ہے تو یہ لوگ تنگ کرنے آ گئے۔’

محمد وقاص کا کہنا تھا کہ ‘نیا نیا کاروبار تھا جو کہ اس وقت تک زیادہ اچھا نہیں چل رہا تھا تو میں نے ماہانہ پیسے ادا کرنے سے معذرت کر لی۔’

اپنے ایک وکیل گاہک کے مشورے سے محمد وقاص نے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے عملے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔ لاہور کی ماتحت عدالت نے درخواست موصول ہونے پر رائیونڈ پولیس کو معاملے کی چھان بین کرنے کی ہدایت کی۔

سبزی

محمد وقاص کے مطابق وہ اپنے گواہان کے ہمراہ کئی بار متعلقہ تھانے میں پیش ہوئے تاہم پولیس نے ان کی بات نہیں سنی۔

وہ الزام عائد کرتے ہیں کہ ‘انھوں نے خود سے ایک رپورٹ بنا کر جج صاحب کو بھجوا دی جس میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ کمشنر نے میرے خلاف کارروائی درست کی تھی۔’

محمد وقاص کے مطابق اس رپورٹ کی بنا پر عدالت نے ان کی درخواست خارج کر دی تاہم وہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ چلے گئے۔

محمد وقاص کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف تمام تر مقدمات کے باوجود ان کی کوشش ہے کہ وہ سبزی سستے داموں بیچتے ریں۔

محمد وقاص کے مطابق رائیونڈ انتظامیہ کی طرف سے ان کے خلاف مزید مقدمات اس لیے درج کیے گئے کیونکہ انھوں نے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے عملے کے خلاف کی جانی والی قانونی کارروائی واپس لینے سے انکار کر دیا تھا۔

اسسٹنٹ کمشنر رائیونڈ عدنان رشید کا کہنا ہے کہ اُن کے عملے کی طرف سے کسی شخص نے کسی بھی سبزی فروش سے کبھی رقم وغیرہ کا مطالبہ نہیں کیا۔ ‘ہم قانون کی خلاف ورزیوں پر چالان کرتے ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر ریکارڈ میں جمع کروا دیے جاتے ہیں۔’

سبزی

اسسٹنٹ کمشنر نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ رائیونڈ کے اس علاقے میں اس مقام پر موجود سبزی فروشوں کے خلاف انھیں مسلسل شکایات موصول ہوئی تھیں کہ وہ سبزی مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

پاکستان میں جھوٹا مقدمہ دائر کرنے کی کیا سزا ہے؟

ایک سبزی فروش کا ارب پتی بننے اور پھر جیل جانے تک کا سفر

پاکستان میں غلط مقدمات میں سزا کے عوض معاوضے کا طریقہ کار کیا ہے؟

اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ ‘اس پر ان کے خلاف کارروائی کی گئی، ان کے چالان بھی کیے گئے اور ہم روزانہ کی بنیاد پر چالان جمع کروا دیتے ہیں۔ مذکورہ شخص کے خلاف مہنگے داموں سبزی فروخت کرنے کی سب سے زیادہ شکایات موصول ہوئی تھیں۔’

انھوں نے اس الزام کی بھی تردید کہ ان کی طرف سے محمد وقاص پر کوئی دباؤ ڈالا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ماتحت عدالت کی طرف ان کے خلاف محمد وقاص کی درخواست کو اس لیے خارج کر دیا گیا تھا کیونکہ ‘جن افراد کو انھوں نے نامزد کیا تھا وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔’

اسسٹنٹ کمشنر عدنان رشید کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ‘ماضی کا ریکارڈ گواہ ہے کہ میرے عملے کے خلاف کبھی کہیں سے بھی اس نوعیت کے کوئی الزامات سامنے نہیں آئے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp