پڑوسن پڑوسن سے


افتتاحی میوزک۔
”مبارک ہو بہن۔ بہت بہت مبارک ہو!
رب نے آپ کی بھی سن کی۔ بالآخر آپ کی بھی جھولی بھر ہی دی ”
بس بہن اللہ کا شکر ہے۔ بڑی مرادوں اور دعاؤں سے پیدا ہوا ہے
کہاں کہاں ہم نہیں گئے۔ کس کس سے مدد نہیں مانگی
امریکی ڈاکٹروں کا علاج کروایا، دیسی حکیموں کی پڑیاں بھی کھائیں، یورپ بھی گئے، جاپان بھی گئے
مگر بہو بیگم کو آرام آیا تو چینی علاج سے آیا
چلیں بہن اب تو آپ خوش ہیں نا۔ ماشاءاللہ بہت خوبصورت ہے
اللہ عمر لمبی کرے، دنیا و آخرت کی کامیابیاں عطا کرے اور نیک لائق بنائے
آ مین آمین
ارے یاد آیا بہن۔ پوچھنا ہی بھول گئی۔ منے کا نام کیا رکھا ہے؟
بہن۔ آپ سے کیا چھپانا۔ ابھی تو سی پیک رکھا ہے۔
سی پیک؟ یہ کیا نام ہوا؟ یہ کچھ عجیب سا نام نہیں؟
عجیب سا کیا؟ آپ کو عجیب لگتا ہو گا۔

بہن۔ ان کے گھر میں سب کے نام ایسے ہی ہیں۔ منے کے ابا کا نام نیوکلیر تو تایا کا نام اسلامک کانفرنس۔ دادا کا نام نصب العین تو ماموں کا نام آہنی ہاتھ۔ چھوٹے پھوپھا کا نام موٹر وے تو منجھلی خالہ کا نام شہ رگ

درست کہا آپ نے۔ میں نے کبھی غور ہی نہیں کیا

غور؟ بہن کوئی ہم غریبوں پہ کیوں غور کرے گا۔ جب سے ہمارے معاشی حالات خراب ہوئے ہیں۔ اور منے کے چچا فارن ایکسچینج اس دنیا سے گئے ہیں۔ کسی کو ہمارا خیال ہی نہیں آتا۔

ایک وقت وہ بھی تھا جب منے کے دادا میاں نصب العین، نیوکلیر خاں کو ایک آواز لگاتے۔ تو سارے محلے کو سانپ سونگھ جاتا تھا۔ اور بنیا نسل، رزیل قسم کے ہمسایوں کا تو۔ نکل جاتا تھا۔

اے لو بہن۔ باتوں میں یاد ہی نہیں رہا۔ منا کب سے رو رہا ہے۔ لو میں دیکھوں اس کو۔
( منے کو بہلاتے ہوئے) کیا ہوا تھا۔ کوں رو رے تھے۔ ہت ترے کی گندا۔ پھر گیلا ہو گیا

بہن۔ یہی بات میرے ذہن ہیں آئی تھی۔ دیکھیں نہ آپ نے سی پیک نام تو رکھ کیا۔ چلو بہت اچھا کیا۔ مگر ذرا سوچیں تو۔

سی پیک ماشاءاللہ بچہ ہے، بلونگڑا ہے۔ ابھی عقل نہیں، دھیان نہیں۔ کچھ کرے گا، لنگوٹ گیلا کرے گا۔ تو کہیں حاسد لوگ نام بگاڑ کر ”چھی پیک“ نہ کہنا شروع کردیں۔ دنیا کو تو ایک بہانہ چاہیے۔

بہن جو بھی ہو۔ ہم تو نام سی پیک ہی رکھیں گے چاہے لوگ کچھ بھی کہیں۔ اللہ بخشے ان کے ماموں آہنی ہاتھ کو۔ ان کو بھی لوگ ”کانی آنکھ“ کہا کرتے تھے۔ اس سے ان کو کیا فرق پڑا؟ دس برس تک محلے میں ان کا طوطی بولا۔ وہ تو ناگہانی طور پر و اصل حق ہو گئے ورنہ وہ اس محلے کو اسلامی، جمہوری اور فلاحی محلہ بنا کر چھوڑتے۔

بہن یہ تو درست کہا آپ نے۔
بس بہن اب تو سی پیک ہی ہمارا سہارا ہے۔ سب خاندان کو اسی سے امیدیں ہیں

دل تو کرتا ہے یہ جلدی جلدی بڑا ہو جائے اور خوب ترقی کرے۔ ہماری طرف سے کوئی پابندی نہیں۔ پیزا بیچنا ہے پیزا بیچے۔ ہاؤسنگ سوسائٹی بنانی ہو وہ بنا لے۔ میٹ شاپ کھولنے ہو وہ کھول لے۔ بس ڈھیر سارے پیسے کمائے اور اس گھر کے حالات بدلے۔

آمین ثم آمین
لیں بہن میں چلتی ہوں۔ آپ بھی منے کو چینج کر لیں؟

” چینج“ بہن لکھ لو۔ ہم کبھی سی پیک کو چینج نہیں کریں گے۔ یہ تو خود گیم چینجر ہے۔ اس کو چینج کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

بیٹھیں۔ تھوڑی دیر بعد جائیے گا
جی بہت بہتر بہن۔
بہن منے کے لئے آپ نے کچھ کھلونے وغیرہ لیے ؟ میں کچھ لا دوں؟

نہ بہن نا، اللہ کا بڑا احسان ہے۔ اللہ ان کے ابا نیوکلیر خاں کو سلامت رکھے۔ ان کا کھلونوں کا ہی کاروبار ہے۔ خدا جھوٹ نہ بلوائے ایک ایک پاؤ کے کھلونے بنانے لگے ہیں اب تو۔

چین سے لے کر ایران تک اور کوریا سے لے کے لیبیا تک بس ان کے کھلونوں کی ہی دھوم ہے
لو بہن پوچھنا ہی بھول گئی۔ آپ کی بہو بھی تو ماشاءاللہ امید سے تھی۔ کیا خوشخبری ہے۔
بہن۔ بیٹی ہے اس دفعہ تو۔ پر میں کہتی ہوں بیٹی ہو یا بیٹا سب اللہ کی دین ہے۔
زبردست۔ کوئی نام سوچا آپ نے؟

پہلے تو میں جو بھی نام رکھتی سو رکھتی۔ مگر آپ نے نام سی پیک رکھا تو سوچتی ہوں میں بھی اپنی پوتی کا نام ”اخلاقی اقدار“ یا ”قومی سلامتی“ رکھوں گی۔

” قومی سلامتی“ ؟

واہ بہن واہ! کیا زبردست اور مبارک نام ہے۔ دل خوش کر دیا۔ یہی نام رکھیئے گا۔ سی پیک کی چھی سے جو ناپاکی تھی وہ سمجھیے جیسے دھل سی گئی۔ شکر خدایا۔ تیرا لاکھ لاکھ شکر۔ ابھی کچھ لوگ ہیں۔

بہن ایک بات کہوں برا نہ مانیے گا۔

ابھی قومی سلامتی پیدا بھی نہیں ہوئی مگر پھر بھی آپ سے کہے دیتی ہوں۔ مگر پہلے وعدہ کریں آپ ناراض نہ ہوں گی۔

اے لو بھلا میں آپ سے کیوں ناراض ہونے لگی۔

تو بہن سنیے۔ میری بڑے عرصے سے خواہش تھی کہ میرا کوئی پوتا ہو تو اس کا رشتہ آپ کی طرف طے کروں۔ پتا نہیں کیوں دل ہمیشہ سے آپ کی طرف ہی کھچتا تھا۔

جب سے آپ لوگوں نے چینی برتنوں میں ترکی کے میوے ہمیں بھیجے تھے۔ بس تب سے۔ میں تو گویا آپ کی فین ہو گئی ہوں۔

لو بہن اس میں ناراض ہونے والی کون سی بات ہے؟ بیٹیاں تو ہوتی ہیں پرائی امانت ہیں۔ اور پھر میری ”قومی سلامتی“ کتنی خوش قسمت ہے کہ ابھی پیدا نہیں ہوئی اور رشتے آرہے ہیں اور وہ بھی کسی عام گھر سے نہیں بلکہ نشاۃ ثانیہ ہاؤس سے۔

” تو بہن بات پکی؟“
” ہاں بالکل پکی“
” چلئے پھر منگائیے چینی کی جلیبیاں۔
اختتامی میوزک


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments