شہزادی ڈیانا کی ساٹھویں سالگرہ: ان کے دونوں بیٹوں کے تعلقات کا مستقبل کیا ہوگا؟
ڈینیئیلا ریلف - شاہی نامہ نگار
برطانوی شہزادے پرنس ولیم اور ان کے بھائی پرنس ہیری جمعرات کو اپنی والدہ شہزادی ڈیانا کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر ان کے مجسمے کی رونمائی کریں گے۔
دونوں بھائیوں کی جانب سے 2017 میں منظور کیا گیا یہ مسجمہ کینزینگٹن پیلس میں رکھا جائے گا۔ ہیری، جو کہ اپنی بیگم ڈچس آف سسکس میگھن مرکل اور دو بچوں کے ساتھ اب مستقل طور پر امریکہ میں رہائش پزیر ہیں، اس مجسمے کی رونمائی کے لیے گزشتہ ہفتے برطانیہ پہنچے تھے تاکہ وہ تقریب سے پہلے قرنطینہ کا عرصہ پورا کرسکیں۔
یہ اپریل میں ڈیوک آف ایڈنبرا پرنس فلپ کی وفات کے بعد پہلا موقع ہے جب دونوں بھائی کسی تقریب میں ساتھ نظر آئیں گے۔
لیکن کئی ماہ کی قیاس آرائیوں کے بعد اب دونوں بھائیوں کے آپس میں تعلقات کیسے ہیں؟
2018 میں پرنس ہیری سے جب ان کے اپنے بھائی کے ساتھ تعلق کے بارے میں سوال کیا گیا تھا تو انھوں نے کہا تھا کہ ‘ہم پوری زندگی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ پھنس کر رہ گئے ہیں‘۔
لیکن اس کے بعد بہت کچھ بدلا ہے۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ پھنسے ہوئے تو ہوسکتے ہیں لیکن دونوں بھائی بہت ہی مختلف سمت میں جا رہے ہیں۔
اس مجسمے کی رونمائی ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب شاہی خاندان ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ ولیم اور ہیری آج کی تقریب میں عوامی سطح پر یکجہتی مظاہرہ کریں گے لیکن دونوں کا قریبی تعلق ٹوٹ عکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطوں کے فقدان کے علاوہ دونوں جانب سخت ناراضگی اور بھروسے کا فقدان بھی ہے۔
اگر ولیم اور ہیری کے انٹرویوز پر نظر ڈالی جائے تو یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ ’آخر بات یہاں تک پہنچی کیسے؟‘
ہاں دونوں بھائیوں کے درمیان مقابلے کی فضا ہمیشہ سے رہی ہے اور نوک جھونک بھی چلتی رہے ہے، اس کے علاوہ دونوں ایک دوسرے سے بحث بھی کرتے رہے ہیں۔
لیکن اس سب کے باوجود دونوں میں ایک تعلق نظر ضرور آتا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
شہزادی ڈیانا کی زندگی پر ایک نظر
‘لیڈی ڈیانا سے کہیں اپنی ساس کو ہمارے پاس بھیج دیں’
’دنیا کی سب سے شرارتی ماؤں میں سے ایک‘
دونوں کا غم ایک تھا، اور انھوں نے ایک دوسرے کے بارے میں جو بھی کہا اس میں محبت اور شفقت نظر آتی تھی۔ لیکن دونوں کے درمیان وپ اٹوٹ رشتہ اب بکھر چکا ہے۔
لیکن کیوں؟
یہ بہت پیچیدہ اور ذاتی مسئلہ ہے لیکن اس رشتے کو اس بات سے بھی زیادہ مدد نہیں ملی کہ یہ عوامی نظروں میں رہا۔ شہزادہ ہیری کی بیگم میگھن، عملے، عوامی زندگی، شاہی ذمہ داریاں اور مستقبل کی سمت کے حوالے سے تنازعات رہے ہیں۔
اس سب سے دونوں بھائیوں میں ایک ایسی خلیج پیدا ہوگئی ہے جو کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔
مصنف رابرٹ لیسی نے اس رشتے کا تجزیہ کیا ہے اور اپنی کتاب ’بیٹل آف برادرز میں لکھا ہے کہ ‘ہمارے برطانوی شاہی خاندان کا بلکل پرفیکٹ ہونا مقصود ہی نہیں ہے۔ تو اگر دونوں بھائیوں میں مسئلے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ شاہی خاندان کی اہمیت یا قدر ختم ہو جائے گی۔ لیکن اگر اس سارے تنازعے سے کسی قسم کی مفاہمت سامنے آتی ہے تو اس میں ہم سب کے لیے ایک سبق ہوگا‘۔
لیکن کسی بھی قسم کی مفاہمت مشکل ثابت ہورہی ہے کیونکہ زخم بہت گہرے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ان کا حل تلاش کرنے میں وقت لگے گا۔
لیکن دونوں اپنی والدہ کو تاریخ لحاظ سے دی جانے والی اہمیت اور ان کے مجسمے کے لیے انتخاب کی گئی جگہ کہ موضوع پر یکجا ہیں۔
دونوں نے نہ صرف اس منصوبے کی منظوری دی بلکہ اسے آگے بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈیانا ایوارڈ کے چیف ایگزیکیٹو ٹیسی اوجو کہتی ہیں کہ اس مجسمے کی رونمائی بہت ہی جذباتی عمل ہوگا کیوں کہ ان دونوں بیٹوں کی اپنی ماں سے متعلق یادیں نظر آئیں گی جو کہ بہت معنی خیز ہوگا۔ وہ کہتی ہیں ’ہم ڈیانا کو ان کی آنکھوں سے دیکھ سکیں گے۔‘
یہ بھی پڑھیے
شہزادہ ہیری: ٹیبلائڈ پریس کا ’نفرت آمیز رویہ‘ برطانیہ چھوڑنے کی بڑی وجہ بنا
نسلی تعصب کے دعوے ’پریشان کن ہیں اور انھیں نجی طور پر‘ حل کیا جائے گا: بکنگھم پیلس
شہزادہ ولیم اپنے بھائی ہیری کے لیے ’فکرمند‘
برطانیہ کے شاہی خاندان میں کون کون شامل ہے اور بادشاہت کا سلسلہ کیسے چلتا ہے؟
برطانوی روزنامہ دی سن کے شاہی فوٹوگرافر آرتھر ایڈورڈز 45 برس سے شاہی خاندان کی تصاویر اپنے کیمرے میں قید کرتے آئے ہیں۔
وہ سب کچھ دیکھ چکے ہیں، ڈیانا کو ملنے والی عوامی محبت اور ان کی وفات کے بعد ان کے بچوں کو ملنے والا پیار اور ہمدردی۔ ان کے لیے اس مجسمے کی رونمائی اداسی لے کر آتی ہے۔
‘آپ اس کو اس نظر سے دیکھ سکتے ہیں کہ اگر اس عمل سے ان دونوں کے درمیان مسائل ختم نہیں ہوئے تو پھر کوئی بھی چیز اسے ختم نہیں کرپائے گی۔
’یہ ان کی ماں ہے، وہ انسان جسے وہ دنیا میں سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں اور اگر وہ اس لمحے کی اہمیت کو سمجھ کر ہاتھ نہیں ملائیں گے، یا پھر ایک دوسرے سے کچھ اچھا نہیں کہیں گے تو پھر آپ کیا کرسکتے ہیں؟ پھر انتظار نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔‘
اپنی ماں کے مجسمے کے ساتھ ہیری اور ولیم کے کینزینگٹن پیلس گارڈن کے مناظر جذباتی اور یادگار ہوں گے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں دونوں نے اپنا بچپن گزارا تھا۔
شہزادی ڈیانا کا اثر آج بھی شاہی خاندان پر واضح ہے، اور یہ مجسمہ اس بات کی تائید کرے گا۔ یہ لندن میں شاہی زیارت کی ایک نئی جگہ ہوگی۔
ولیم اور ہیری کو جاننے والوں کو یہی امید ہوگی کہ اپنی ماں کے سائے تلے دونوں بھائی اپنے مسائل اور مایوسی کو دور کر کے اپنے رشتے پر مرہم لگانا شروع کریں گے۔
- ’موت کا جزیرہ‘: اینتھریکس کے وہ خفیہ تجربے جن کے لیے برطانوی فوج نے سائنسدانوں کی مدد حاصل کی - 24/04/2024
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).