چین میں بچوں کو رات کے وقت موبائل گیمز کھیلنے سے کیسے روکا جائے گا؟


موبائل گیمنگ، چین

آن لائن گیمز کے لیے مشہور چینی کمپنی ٹینسنٹ اب چہرے کی پہچان کا ایک ایسا نیا فیچر متعارف کرانے جا رہی ہے جس کے ذریعے بچوں کو رات 10 بجے سے صبح آٹھ بجے تک کوئی بھی گیم کھیلنے سے روکا جا سکے گا۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ‘مڈنائٹ پٹرول’ نامی اس ٹیکنالوجی کی مدد سے حکومتی کرفیو سے بچنے والی ہر چال پکڑی جا سکے گی۔ حکومت نے یہ کرفیو 2019 میں متعارف کرایا تھا جس میں نوجوان گیمرز کی جانب سے گیم میں رقم کی منتقلی کی ایک حد طے کی گئی تھی۔

ان پابندیوں کے تحت گیمرز کو اپنی اصل شناخت کے ذریعے خود کو گیم میں رجسٹر کروانا ہوگا۔ یہ معلومات پہلے سے قومی ڈیٹا بیس میں موجود ہوتی ہے۔

لیکن اطلاعات کے مطابق اس سے بچنے کے لیے بچے اپنی جگہ بالغ افراد کی شناخت استعمال کر کے دن رات گیمز کھیل رہے ہیں۔

اب ان اقدامات کے بعد طویل دورانیے تک گیمرز کو اپنے چہرے کی پہچان کے ذریعے یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ بالغ ہیں۔

ٹینسنٹ نے 2018 میں اس نظام کی آزمائش شروع کی مگر دنیا کی اس سب سے بڑی گیمنگ کمپنی کی جانب سے یہ ٹیکنالوجی 60 سے زیادہ گیمز میں دستیاب ہوگی۔

اس نے ان اقدامات کا اعلان چین کی میسجنگ ایپ کیو کیو پر جاری کیا جس میں اس فیچر کو ‘زیرو آور کروزنگ’ کہا گیا۔ چینی نیوز ویب سائٹ سکستھ ٹون نے اس کا ترجمہ ‘مڈنائٹ پٹرول’ کیا۔

ٹینسنٹ کی اکثر مشہور گیمز جیسے آنر آف کنگز یا گیم فار پیس موبائل فونز کے لیے بنائی گئی ہیں۔ مغرب کے مقابلے چین میں موبائل گیمنگ کافی مقبول ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’میرا بیٹا آن لائن گیمز سے جوئے کی لت کا شکار بنا‘

لوگ رات گئے آن لائن شاپنگ کیوں کرتے ہیں؟

لاہور میں اپنے ہی گھر والوں کے قتل کی وجہ پب جی یا آئس کا نشہ؟

ویڈیو گیمز میں ڈگری تو کر لی، مگر کیا ملازمت بھی ملے گی؟

کسی کمپیوٹر یا گیمنگ کنسول کے برعکس موبائل کے کیمرے کے ذریعے چہرے کی پہچان کو زیادہ آسان سمجھا جاتا ہے۔

آن لائن خرید و فروخت اور بالغ افراد کے لیے بنائی گئی مصنوعات کے لیے کیمروں کے ذریعے صارفین کی عمر کی تصدیق پہلے ہی تجویز کی جا رہی ہے۔

موبائل گیمنگ، پب جی

عالمی ادارۂ صحت نے 2018 میں گیمنگ کو ایک طرح کی لت قرار دیا تھا۔

اگلے ہی سال برطانوی محکمۂ صحت این ایچ ایس نے علاج کے ایسے منصوبے متعارف کرائے جن میں کچھ گیمرز کو اس کی لت سے نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

لیکن چین میں یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ ویڈیو گیمز کا نوجوانوں پر منفی اثر ہوتا ہے۔ اس کی ایک مثال بچوں میں قریب کی نظر خراب ہونا ہے۔

اس لیے چین میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات کیے گئے ہیں، جیسے گیم کے عنوان کو ایک نگراں ادارہ منظور کرتا ہے۔ سنہ 2018 میں اس نے کچھ گیمز کو منجمد کر کے ان کی تعداد کو کم کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp