ڈیلٹا وائرس اور پاکستان



کرونا وائرس فروری 2020 سے پاکستان میں اپنے وار کر رہا ہے مگر اللہ کے فضل سے پاکستان اس سے نمٹنے میں کامیاب رہا اور اس کا سارا کریڈٹ حکومت پاکستان اور عوام کو جاتا ہے جنھوں نے مل کر اس وائرس کو شکست دی۔

پاکستان میں کرونا وائرس کی تین اقسام ابھی تک اپنے پنجے آزما چکی ہیں لیکن اب پاکستان میں ڈیلٹا وائرس کے کچھ کیسز بھی سامنے آئے ہیں جو کہ قابل تشویش ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اس جان لیوا وبا کی چوتھی لہر ہے۔

ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعرات کے روز ڈویژنل کمشنر سید گلزار حسین شاہ نے بتایا ہے کہ ضلع راولپنڈی میں کوویڈ 19 کے ڈیلٹا ایڈیشن میں پندرہ افراد کی تشخیص ہوئی ہے جو کہ تشویش کا سبب ہے۔

یہ وہی ڈیلٹا وائرس ہے جس نے بھارت میں تباہی مچائی اور لاکھوں لوگ اس کا شکار بنے۔ بے بسی ہی بے بسی تھی۔ انسان اس کے قہر کا نشانہ بن رہے تھے۔ اس وبا نے انڈیا جیسے ملک کو بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔

امریکی ماہرین کے مطابق امریکہ میں اس قسم کا تناسب 20 فیصد تک جا پہنچا ہے جو کے اب تک کی تمام اقسام میں سب سے زیادہ ہے۔

ایسی صورتحال میں کئی تشویش ناک سوالات جنم لیتے ہیں۔ کیا پاکستان اس نئی قسم کے وار سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟ کیا جو ویکسینیشن پاکستان میں لگائی جا رہی ہے وہ اس سے نمٹنے کے لئے کارآمد ثابت ہو گی؟ کیا ہماری حکومت نے اس نئی قسم سے بچاؤ کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں؟

حکومت پاکستان کی جانب سے اس سے نمٹنے کے لئے اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس کے پیش نظر 31 اگست تک کرونا وائرس کی ویکسینیشن کروانا لازمی قرار دیا ہے۔ اس کے بغیر ہوائی سفر پر پابندی ہوگی۔

اس معاملے میں عوام کی جانب سے بھی بھرپور تعاون کی ضرورت ہے ورنہ باقی تین لہروں کی طرح اس بار بھی لاک ڈاؤن لگنا آخری حل ہوگا۔

عوام سے درخواست ہے کہ کرونا ویکسینیشن کو یقینی بنائیں کیونکہ ویکسین لگوانے سے آپ کے جسم میں کورونا وائرس سے لڑنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ لہذا افواہوں پر توجہ مت دیں اور جلد از جلد خود کو رجسٹر کروا کر اپنے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ کیونکہ بیماری کا علاج دل سے نہیں دوا سے ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments