لوڈ شیڈنگ: شہباز شریف کی حکومت پر شدید تنقید، حماد اظہر کا بھرپور جواب

ترہب اصغر - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور


شہباز شریف
PMLN
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر موجودہ حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔

انھوں نے 2013 میں ہونے والی بدترین لوڈشیڈنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس لوڈ شیڈنگ سے زراعت و صنعتیں بند ہو گئیں تھیں۔ اور جب 2018 میں نواز شریف حکومت سے گئے تو لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو چکا تھا، جبکہ اپنی ناقص حکمت عملی سے موجودہ حکومت اسے واپس لے آئی ہے جس سے ملک کو ایک بار پھر اس عذاب کا سامنا ہے۔

انھوں نے وزير اعظم پاکستان عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کی حکومت بدترین حکومت ہے اور عمران خان نیازی لوڈ شیڈنگ واپس لا کر پرانے زمانے کو واپس لے آیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کو بے روزگار بھی کر دیا گیا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ٹارگٹ اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ ہم نے عوام کو مفت ادویات اور روزگار دیے جو اس حکومت نے واپس لے لیے، تعلیمی فنڈز دیے، بجلی کے منصوبے لگائے اور میٹرو بس جیسے منصوبے بنائے جس پر لوگ سفر کر رہے ہیں، جبکہ اس حکومت نے پانچ کروڑ لوگوں کو خط غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

’اس سال بھی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ممکن نہیں‘

پاکستان میں گیس کے بحران اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خدشات کی کیا وجہ ہے؟

وزیر اعظم کے لیے خطرناک ’ترین یا شہباز‘

شہباز شریف نےحکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بجلی کے منصوبے لگانے کا طعنہ دیا گیا اور کہتے تھے کہ ن لیگ نے کرپشن کی خاطر زائد بجلی کے منصوبے لگائے جبکہ خود پی ٹی آئی نے سولر انجری، ونڈ پاور، گیس پاور پلانٹے لگائے۔ ’اگر بجلی فالتو تھی تو یہ سسٹم کیوں لگائے گئے۔‘

شہبازشریف نے مزید کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے بلین ڈالر کے منصوبوں میں تحقیقات کیں لیکن پاور کے منصوبوں میں ایک دھیلے کی کرپشن سامنے نہیں آئی۔ ’جبکہ ہم نے بھکی، بلوکی، ساہیوال کول پراجیکٹ اور تریمو سمیت متعدد پاور پراجیکٹ بر وقت لگائے اور ملک کو کھربوں روپے کا فائدہ دیا لیکن انھوں نے ن لیگ پر کرپشن کا الزام لگا کر عوام کو سزا دی۔ پچھلے تین سالوں میں ملک کو بدترین کرپشن کرکے لوٹا گیا اور اے ٹی ایمز کی جیبیں بھری گئیں ہیں۔ اس وقت ملک میں کہیں چار سے آٹھ اور دس گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، کیا یہ ہے وہ نیا پاکستان جس کےلیے ہمیں بدنام کیا گیا؟‘

نیب کیسز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق، رانا ثنا اللہ اور مجھ پر نیب کیس سے کچھ ثابت نہیں ہو سکا۔

شہباز شریف کی اس پریس کانفرنس کے ردعمل میں حکومتی وزرا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف عوام کو گمرہ مت کریں۔ وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف جو مرضی کر لیں ہم انھیں لندن نہیں جانے دیں گے۔ جبکہ فواد چوہدری نے کہا کہ بہتر یہ ہوگا کہ آپ پریس کانفرس نا کریں بلکہ شرمندہ ہوں۔

لوڈشیڈنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ میں جب اس وزارت میں آیا تو میرے لیے انتہائی شرمندگی کا باعث تھا کہ پچھلی حکومت کیا کر کے گئی ہے۔ ’اگر آج کہیں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے تو وہ بجلی کی پیداوار کی وجہ سے نہیں بلکہ ترسیل کے نظام کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ ہماری اوسطاً ترسل کرنے کی صلاحیت 24 ہزار میگا واٹ ہے۔ جب ہم اس صلاحيت سے زیادہ بڑھتے ہیں تو کسی کسی جگہ نظام ٹرپ ہونے کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اور اسی سسٹم ہو بچانے کے لیے ہمیں ٹرپنگ کرنی پڑتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو ترسیل کرنے کی صلاحیت صرف بیس ہزار میگا واٹ تھی جسے ہم نے بڑھا کر 24 ہزار کی اور طلب بھی تقریباً اتنی ہی تھی۔ ’اس لیے چند روز پہلے ہم نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کر دی گئی تھی۔‘

انھوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے جو پالیسی بنائی اس کے مطابق پاکستان کو 30 ہزار میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہو گی، جبکہ حقیقت میں پاکستان ماہانہ 16 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتا ہے۔ ’صرف ایک یا ڈیرھ ماہ ایسا ہوتا ہے جب طلب 24 سے 25 ہزار میگا واٹ تک جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم باقی کی بجلی خریدیں یا نا خریدیں ہمیں پیسے تیس ہزار میگا واٹ بجلی کے حساب سے بھرنے پڑتے ہیں۔ اب شہباز شریف یہ بتائیں کہ یہ کون سی حکمت عملی تھی اور یہ پیسے کون ادا کرے گا۔‘

انھوں نے کہ کہ ’آپ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے یہ کہانیاں سناتے ہیں۔ میں نے آنے سے پہلے بھی پتہ کیا ہے کہ کہاں کہاں لوڈشیڈنگ ہے تو مجھے بتایا گیا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کہیں نہیں ہے۔ اس لیے میں شہباز شریف سے کہوں گا کہ آپ پہلے ہی بہت ظلم کر چکے ہیں۔ مہنگے فیولز، مہنگے بجلی گھر، کوئلے کے مہنگے پلانٹس لگا کر چلے گئے ہیں اور ہماری قوم کئی سال سے اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔ ہماری حکومت نے آپ کے کیے ہوئے مہنگوں سودوں کو دوبارہ سستے داموں کیا۔ اس لیے برائے مہربانی لوگوں کو گمراہ مت کریں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp