بالی وڈ اور لالی وڈ میں خواتین میں ہم جنس پرستانہ کہانیاں



شوبز کی دنیا خاصی کھلی ڈھلی کہلاتی ہے اور جو چیزیں عام لوگوں کے لیے ناقابل قبول اور عجیب ہوتی ہیں وہ اس چکا چوند دنیا میں نہ صرف قبول بلکہ کسی حد تک  معمول ہو جاتی ہیں مثلاً آزادانہ میل جول، پارٹی بازی، شراب، مختصر ترین کپڑے اور جنسی میل ملاپ وغیرہ وغیرہ، اور جیسے ہی ان چیزوں کا ذکر اس دنیا کے لوگوں سے جڑتا ہے تو ایک عام بیانیہ ابھر کر سامنے آ جاتا ہے کہ ”شوبز میں سب چلتا ہے“

ہمار اصل موضوع ان دو ملکوں کی شوبز دنیا میں خواتین کی ہم جنس پرستی کے بارے میں ہے؟ اگر ہم ہندوستان کے لالی وڈ میں جائیں تو وہاں سب سے ممتاز اداکارہ ریکھا نظر آتی ہے جس کا آج بھی انڈسٹری میں بے پناہ احترام کیا جاتا ہے اور اسے ”شوبز انڈسٹری کی ماں“ کا درجہ بھی حاصل ہے، اس ریکھا کی ازدواجی زندگی ہمیشہ بڑی پراسرار اور الجھی سی رہی ہے، کبھی امیتابھ بچن سے اس کی بے پناہ محبت کی کہانیاں گردش کیا کرتی تھیں لیکن جیہ جب بچن جی کو لے اڑیں تو ریکھا نے زندگی کو کسی اور ہی رخ سے دیکھنے کی راہ تراش لی اور ہندوستان کے ممتاز صحافی موہن دیپ نے ریکھا کی آٹو بائیوگرافی ”یوریکھا“ میں یہ لکھ کر سب کو چونکا دیا کہ ”ریکھا ہم جنس پرست ہے“

اس پر بعد میں ریکھا نے کوئی ردعمل نہ دیا اور نہ ہی کسی دوسرے فنکار یا شوبز شخصیت نے اس ایشو پر لب کشائی کی ضرورت محسوس کی تھی،

ہندوستان میں دوسرا دھماکہ اسکینڈل کوئین راکھی ساونت نے خوبصورت نینوں والی اداکارہ تنو شری دتہ کے بارے یہ سنسنی خیز اور ہلا دینے والے بیان کر کے کیا کہ ”تنو شری دتہ ہم جنس پرست ہے اور اس نے متعدد بار میرے ساتھ ہم جنس پرستانہ فعل کیا ہے“

راکھی نے بھری پری پریس کانفرنس میں اس موضوع پر کھل کر بات کی اور تنو شری دتہ کی اپنے ساتھ ہم جنس پرستانہ حرکات کو ”زبردستی“ کی کارروائی قرار دیا تھا۔ یاد رہے کہ تنو شری دتہ کے خلاف راکھی کی پریس کانفرنس کی ٹائمنگ بڑی نوٹ کرنے والی کہی جاتی ہے کہ تنو شری دتہ نے بالی وڈ سپر اسٹار نانا پاٹیکر جو کہ خاصے نیک نام شہرت کے حامل تھے پر ”می ٹو“ مہم کے دوران خود کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا جس پر نانا پاٹیکر کی شہرت کو خاصا نقصان پہنچا تھا اور کہنے والے کہتے ہیں کہ نانا پاٹیکر جو کہ مخصوص ہندؤ حلقوں میں بڑے معتبر جانے جاتے ہیں، کے خیر خواہوں نے پھر راکھی کو تنو شری دتہ کے خلاف استعمال کیا اور نانا پاٹیکر پر لگائے تنو شری دتہ کے الزامات کی سیاہی کم کرنے کی کوشش یوں کی کہ تنو کا اپنا کردار انتہائی برا بنا کر پیش کر دیا اور اس ضمن میں ساری اخلاقی حدیں پار کی گئیں تاکہ تنو دیوار کے ساتھ لگ جائے اور پھر وہی ہوا کہ تنو کی آواز دوبارہ کسی نے نہ سنی اور نانا پاٹیکر جیسے لوگ پھر سے ”نانا“ سے معصوم بن گئے،

تیسرا کردار کرینہ کپور کا ہے جس نے ممتاز فلم ڈائریکٹر کرن جوہر کے ٹی وی شو ”کافی ود کرن“ میں سوال پوچھنے پر کہا کہ ”اگر مجھے کسی عورت سے تعلقات بنانے پڑے تو میں کترینہ کیف کا انتخاب کروں گی“ بظاہر یہ سوال کا جواب تھا لیکن ڈھونڈنے والوں نے اس میں سے بھی بہت ساری چیزیں ڈھونڈنے کی کوششیں شروع کی ہوئی ہیں۔

اب آتے ہیں لالی وڈ کی طرف کہ یہاں بظاہر یہ موضوع کچھ اقدار کے حوالے سے خطرناک سمجھا جاتا ہے لیکن دوسرے معاشرتی ایشوز کی طرح یہاں بھی یہ چیز بدرجہ اتم پائی جاتی ہے، کچھ عرصہ قبل اخبارات نے خبر شائع کی تھی کہ سید نور کی فلم ”سپنے اپنے اپنے“ کی شوگران کے ایک ہوٹل میں شوٹنگ کے دوران ایک سینیئر اداکارہ اور ایک نئی اداکارہ ایک کمرے میں شراب کے نشے میں دھت ہم جنس حرکات میں مشغول تھیں کہ اچانک ہوٹل کا ایک صفائی کرنے والا ملازم اندر آ گیا اور ہنگامہ کر دیا، جس پر بڑی مشکل سے فلمی یونٹ وہاں سے پولیس وغیرہ سے بچ کر نکلا تھا۔

کہتے ہیں کہ ان دنوں کینسر سے صحت یاب ہونے والی ممتاز ٹی وی اسٹار نادیہ جمیل بھی ہم جنس پرستی پر مبنی ایک دستاویزی فلم میں مرکزی کردار ادا کرچکی ہیں۔ اس فلم کی ڈائریکٹر مہرین جبار تھیں اور یہ فلم صرف غیر ملکی سفارت خانوں تک پہنچ سکی تھی، بعد میں پی ٹی وی کے ایک پروگرام ”سنڈے برنچ“ میں نادیہ جمیل نے کہا تھا کہ ”میں کچھ ایسے موضوعات والے پراجیکٹ بھی کرچکی ہوں جو کہ یہاں بتانا اور دکھانا منع ہے“. نادیہ جمیل کا واضح طور پر اشارہ اس فلم کی طرف تھا جس کا نام شاید ”بیوٹی پارلر“ رکھا گیا تھا، اس فلم کے معاملات سامنے آنے کے بعد اخبارات نے خبر لگائی تھی کہ نادیہ جمیل ہندوستان ایسے ہی کسی موضوع پر بنائی جانے والی سبھاش گھئی کی ایک فلم میں کام کرنے بھی جانے والی ہیں لیکن بوجوہ وہ پراجیکٹ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا تھا۔

جہاں تک پاکستان ٹیلی ویژن کی بات ہے تو ممتاز رائٹر سرمد صہبائی نے کہا تھا کہ ”میرے ڈرامے“ ابھی وقت ہے ”میں بھی ہم جنس پرستی کے اشارے ملتے تھے“ یاد رہے کہ ”ابھی وقت ہے“ میں ماریہ واسطی نے نمایاں کردار ادا کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments